صحيح البخاري
كِتَاب الْأَطْعِمَةِ -- کتاب: کھانوں کے بیان میں
33. بَابُ الدُّبَّاءِ:
باب: کدو کا بیان۔
حدیث نمبر: 5433
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَتَى مَوْلًى لَهُ خَيَّاطًا، فَأُتِيَ بِدُبَّاءٍ، فَجَعَلَ يَأْكُلُهُ، فَلَمْ أَزَلْ أُحِبُّهُ مُنْذُ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُهُ".
ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا، کہا ہم سے ازہر بن سعد نے بیان کیا، ان سے ابن عون نے، ان سے شمامہ بن انس نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ایک درزی غلام کے پاس تشریف لے گئے، پھر آپ کی خدمت میں (پکا ہوا) کدو پیش کیا گیا اور آپ اسے (رغبت کے ساتھ) کھانے لگے۔ اسی وقت سے میں بھی کدو پسند کرتا ہوں کیونکہ میں نے اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کھاتے ہوئے دیکھا ہے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3303  
´کدو کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے میرے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک ٹوکرا بھیجا، جس میں تازہ کھجور تھے، میں نے آپ کو نہیں پایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ایک غلام کے پاس قریب میں تشریف لے گئے تھے، اس نے آپ کو دعوت دی تھی، اور آپ کے لیے کھانا تیار کیا تھا، آپ کھا رہے تھے کہ میں بھی جا پہنچا تو آپ نے مجھے بھی اپنے ساتھ کھانے کے لیے بلایا، (غلام نے) گوشت اور کدو کا ثرید تیار کیا تھا، میں دیکھ رہا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کدو بہت اچھا لگ رہا ہے، تو میں اس کو اکٹھا کر کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بڑھانے لگا، پھر جب ہم۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3303]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اس غلام کا پیشہ درزی تھا۔ (صحیح البخاری، الأطعمة، باب المرق، حديث: 5436)

(2)
اہل عرب گوشت کو لمبے ٹکڑوں میں کاٹ کر خشک کر لیتے ہیں اور بعد میں حسب ضرورت استعمال کرتے ہیں۔
اسے قدید کہتےہیں۔
یہ گوشت اسی قسم کا تھا۔ (حوالہ مذکورہ)

(3)
اس سالن کے ساتھ ثرید بنانے کےلیے جو کے آٹے کی روٹی پیش کی گئی تھی۔ (صحیح البخاری، الأطعمة، باب من ناول أو قدم إلى صاحبه على المائدة شيئاً، حديث: 5439)

(4)
كم درجے والے آدمی کی دعوت بھی قبول کرنی چاہیے۔

(5)
خادم کے ساتھ مل کھانے میں تواضع کا اظہار اور فخر وتکبر سےاجتناب ہے اس لیے یہ ایک اچھی عادت ہے۔

(6)
استاد اور بزرگ کی پسند کاخیال رکھنا بھی اچھے اخلاق میں شامل ہے۔

(7)
ہدیہ دینا اور قبول کرنا مستحسن ہے۔

(8)
ہدیہ قبول کرکے دوسروں کو دیا جاسکتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3303   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3782  
´کدو کھانے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک درزی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کھانے کی دعوت کی جسے اس نے تیار کیا، تو میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھانے گیا، آپ کی خدمت میں جو کی روٹی اور شوربہ جس میں کدو اور گوشت کے ٹکڑے تھے پیش کی گئی، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو رکابی کے کناروں سے کدو ڈھونڈھتے ہوئے دیکھا، اس دن کے بعد سے میں بھی برابر کدو پسند کرنے لگا۔ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3782]
فوائد ومسائل:

صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کی رسول اللہ ﷺ سے انتہائی محبت کا یہ مظہرتھا کہ شرعی امور کے علاوہ عام عادات میں بھی وہ آپﷺ کی اقتداء کرتے تھے۔
اور آپ ﷺ بھی بلاامتیاز ان کی دعوتیں قبول فرماتے تھے۔
نیز درزی کا پیشہ اختیار کرنے میں کوئی عیب نہیں۔


دوسری حدیث میں جو آیا ہے کہ کھانا اپنے سامنے میں سے کھانا چاہیے۔
تو ان احادیث میں تطبیق یوں ہے کہ جب کھانے میں مختلف اشیاء ہوں۔
اور کوئی نسبتا ً کم درجے کی چیز تلاش کرکے کھانا چاہے جسے کھانے میں شریک ساتھی بھی ناگوار نہ سمجھیں تو جائز ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے اپنے ساتھیوں کی اسطرح تربیت فرمائی کہ کھانے کی نسبت کم قیمت چیز بھی رغبت سے کھانی چاہیے۔
کیونکہ ہر چیز کے اپنے اپنے فائدے ہیں۔
جن کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
اور اب جدید العلم الاغذیہ نے اس بات کو خصوصا سبزیوں کے فائدے کو اپنے طریق پر واضح کر کے رسالت مآب ﷺ کی سنت کی حکمت کو اجاگر کیا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3782   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5433  
5433. سیدنا انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اپنے ایک درزی غلام کے پاس گئے تو آپ کو کدو پیش کیا گیا جسے آپ نے تناول کرنا شروع کیا۔ جب سے میں نے رسول اللہ ﷺ کو کدو کھاتے دیکھا ہے، میں مسلسل اس سے محبت کرنے لگا ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5433]
حدیث حاشیہ:
ایک روایت میں ہے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ کدو کھاتے اور کہتے تو وہ درخت ہے جو مجھ کو بہت ہی زیادہ محبوب ہے کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تجھ سے محبت رکھتے تھے۔
امام احمد نے روایت کیا ہے کہ کدو آپ کوسب کھانوں میں زیادہ پسند تھا۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے روایت کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہانڈی میں کدو زیادہ ڈالو اس سے آدمی کا رنج دفع ہو تا ہے۔
ایک حدیث میں ہے کدو اور خرما وہ دونوں جنت کے میوے ہیں۔
ایک حدیث میں ہے کہ کدو سے دماغ کو طاقت ہوتی ہے۔
ایک حدیث میں ہے کہ کدو بصارت کو قوی کرتا ہے اور قلب روشن کرتا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5433   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5433  
5433. سیدنا انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اپنے ایک درزی غلام کے پاس گئے تو آپ کو کدو پیش کیا گیا جسے آپ نے تناول کرنا شروع کیا۔ جب سے میں نے رسول اللہ ﷺ کو کدو کھاتے دیکھا ہے، میں مسلسل اس سے محبت کرنے لگا ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5433]
حدیث حاشیہ:
طبی طور پر کدو کی کئی ایک خصوصیات ہیں جن کی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے پسند فرماتے تھے۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر گیا تو وہاں کدو دیکھے۔
میں نے پوچھا:
یہ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا:
یہ کدو ہیں۔
ہم انہیں کھانے میں بکثرت استعمال کرتے ہیں۔
(سنن ابن ماجة، الأطعمة، حدیث: 3304)
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا من پسند کھانا کدو ہوتا تھا۔
(مسند أحمد: 204/3)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5433