صحيح البخاري
كِتَاب الْأَطْعِمَةِ -- کتاب: کھانوں کے بیان میں
38. بَابُ مَنْ نَاوَلَ أَوْ قَدَّمَ إِلَى صَاحِبِهِ عَلَى الْمَائِدَةِ شَيْئًا:
باب: جس نے ایک ہی دستر خوان پر کوئی چیز اٹھا کر اپنے دوسرے ساتھی کو دی یا اس کے سامنے رکھی۔
. قَالَ: وَقَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ: لَا بَأْسَ أَنْ يُنَاوِلَ بَعْضُهُمْ بَعْضًا وَلَا يُنَاوِلُ مِنْ هَذِهِ الْمَائِدَةِ إِلَى مَائِدَةٍ أُخْرَى.
(امام بخاری رحمہ اللہ نے) کہا کہ عبداللہ بن مبارک نے کہا کہ اس میں کوئی حرج نہیں اگر (ایک دستر خوان پر) ایک دوسرے کی طرف دستر خوان کے کھانے بڑھائے لیکن یہ جائز نہیں کہ (میزبان کی اجازت کے بغیر) ایک دستر خوان سے دوسرے دستر خوان کی طرف کوئی چیز بڑھائی جائے۔
حدیث نمبر: 5439
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ:" إِنَّ خَيَّاطًا دَعَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِطَعَامٍ صَنَعَهُ، قَالَ أَنَسٌ: فَذَهَبْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى ذَلِكَ الطَّعَامِ، فَقَرَّبَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُبْزًا مِنْ شَعِيرٍ وَمَرَقًا فِيهِ دُبَّاءٌ وَقَدِيدٌ، قَالَ أَنَسٌ: فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَتَبَّعُ الدُّبَّاءَ مِنْ حَوْلِ الصَّحْفَةِ، فَلَمْ أَزَلْ أُحِبُّ الدُّبَّاءَ مِنْ يَوْمِئِذٍ". وَقَالَ ثُمَامَةُ: عَنْ أَنَسٍ، فَجَعَلْتُ أَجْمَعُ الدُّبَّاءَ بَيْنَ يَدَيْهِ.
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا کہ ایک درزی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانے کی دعوت دی جو اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے تیار کیا تھا۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس دعوت میں گیا۔ انہوں نے آپ کی خدمت میں جَو کی روٹی اور شوربہ، جس میں کدو اور خشک کیا ہوا گوشت تھا، پیش کیا۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پیالہ میں چاروں طرف کدو تلاش کر رہے ہیں۔ اسی دن سے میں بھی کدو پسند کرنے لگا۔ شمامہ نے بیان کیا اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ پھر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کدو کے قتلے (تلاش کر کر کے) اکٹھے کرنے لگا۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3303  
´کدو کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے میرے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک ٹوکرا بھیجا، جس میں تازہ کھجور تھے، میں نے آپ کو نہیں پایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ایک غلام کے پاس قریب میں تشریف لے گئے تھے، اس نے آپ کو دعوت دی تھی، اور آپ کے لیے کھانا تیار کیا تھا، آپ کھا رہے تھے کہ میں بھی جا پہنچا تو آپ نے مجھے بھی اپنے ساتھ کھانے کے لیے بلایا، (غلام نے) گوشت اور کدو کا ثرید تیار کیا تھا، میں دیکھ رہا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کدو بہت اچھا لگ رہا ہے، تو میں اس کو اکٹھا کر کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بڑھانے لگا، پھر جب ہم۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3303]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اس غلام کا پیشہ درزی تھا۔ (صحیح البخاری، الأطعمة، باب المرق، حديث: 5436)

(2)
اہل عرب گوشت کو لمبے ٹکڑوں میں کاٹ کر خشک کر لیتے ہیں اور بعد میں حسب ضرورت استعمال کرتے ہیں۔
اسے قدید کہتےہیں۔
یہ گوشت اسی قسم کا تھا۔ (حوالہ مذکورہ)

(3)
اس سالن کے ساتھ ثرید بنانے کےلیے جو کے آٹے کی روٹی پیش کی گئی تھی۔ (صحیح البخاری، الأطعمة، باب من ناول أو قدم إلى صاحبه على المائدة شيئاً، حديث: 5439)

(4)
كم درجے والے آدمی کی دعوت بھی قبول کرنی چاہیے۔

(5)
خادم کے ساتھ مل کھانے میں تواضع کا اظہار اور فخر وتکبر سےاجتناب ہے اس لیے یہ ایک اچھی عادت ہے۔

(6)
استاد اور بزرگ کی پسند کاخیال رکھنا بھی اچھے اخلاق میں شامل ہے۔

(7)
ہدیہ دینا اور قبول کرنا مستحسن ہے۔

(8)
ہدیہ قبول کرکے دوسروں کو دیا جاسکتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3303   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3782  
´کدو کھانے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک درزی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کھانے کی دعوت کی جسے اس نے تیار کیا، تو میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھانے گیا، آپ کی خدمت میں جو کی روٹی اور شوربہ جس میں کدو اور گوشت کے ٹکڑے تھے پیش کی گئی، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو رکابی کے کناروں سے کدو ڈھونڈھتے ہوئے دیکھا، اس دن کے بعد سے میں بھی برابر کدو پسند کرنے لگا۔ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3782]
فوائد ومسائل:

صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کی رسول اللہ ﷺ سے انتہائی محبت کا یہ مظہرتھا کہ شرعی امور کے علاوہ عام عادات میں بھی وہ آپﷺ کی اقتداء کرتے تھے۔
اور آپ ﷺ بھی بلاامتیاز ان کی دعوتیں قبول فرماتے تھے۔
نیز درزی کا پیشہ اختیار کرنے میں کوئی عیب نہیں۔


دوسری حدیث میں جو آیا ہے کہ کھانا اپنے سامنے میں سے کھانا چاہیے۔
تو ان احادیث میں تطبیق یوں ہے کہ جب کھانے میں مختلف اشیاء ہوں۔
اور کوئی نسبتا ً کم درجے کی چیز تلاش کرکے کھانا چاہے جسے کھانے میں شریک ساتھی بھی ناگوار نہ سمجھیں تو جائز ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے اپنے ساتھیوں کی اسطرح تربیت فرمائی کہ کھانے کی نسبت کم قیمت چیز بھی رغبت سے کھانی چاہیے۔
کیونکہ ہر چیز کے اپنے اپنے فائدے ہیں۔
جن کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
اور اب جدید العلم الاغذیہ نے اس بات کو خصوصا سبزیوں کے فائدے کو اپنے طریق پر واضح کر کے رسالت مآب ﷺ کی سنت کی حکمت کو اجاگر کیا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3782   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5439  
5439. سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ایک درزی نے رسول اللہ ﷺ کو کھانے کی دعوت دی جو اس نے خصوصی طور ہر آپ کے لیے تیار کیا تھا۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں بھی رسول اللہ ﷺ کے ساتھ اس دعوت پر گیا۔ اس نے رسول اللہ ﷺ کو جو کی روٹی اور شوربا پیش کیا جس میں کدو اور خشک گوشت تھا۔ میں نے دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ پیالے میں سے کدو ڈھونڈ رہے تھے، میں اس دن سے مسلسل کدو کو پسند کرنے لگا ہوں ثمامہ کی روایت میں یہ الفاظ زائد ہیں کہ سیدناانس ؓ نے فرمایا: میں کدو جمع کر کے آپ کےسامنے رکھتا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5439]
حدیث حاشیہ:
حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اسی شمامہ کی روایت سے ترجمہ باب نکالا ہے کیونکہ اس سے یہ ثابت ہوا کہ ایک دسترخوان والے دوسرے شخص کو جو اس دسترخوان پر بیٹھا ہو کھانا دے سکتے ہیں خواہ کھانا ایک برتن میں ہو یا علیحدہ برتنوں میں مگر جس کا کھانا دے رہے ہیں اس کی مرضی بھی ہونا ضروری ہے۔
اگر کوئی شکم سیر ہو رہا ہو اسے کھانا دینا اس کی اجازت کے بغیر غلط ہوگا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5439   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5439  
5439. سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ایک درزی نے رسول اللہ ﷺ کو کھانے کی دعوت دی جو اس نے خصوصی طور ہر آپ کے لیے تیار کیا تھا۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں بھی رسول اللہ ﷺ کے ساتھ اس دعوت پر گیا۔ اس نے رسول اللہ ﷺ کو جو کی روٹی اور شوربا پیش کیا جس میں کدو اور خشک گوشت تھا۔ میں نے دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ پیالے میں سے کدو ڈھونڈ رہے تھے، میں اس دن سے مسلسل کدو کو پسند کرنے لگا ہوں ثمامہ کی روایت میں یہ الفاظ زائد ہیں کہ سیدناانس ؓ نے فرمایا: میں کدو جمع کر کے آپ کےسامنے رکھتا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5439]
حدیث حاشیہ:
(1)
ثمامہ کی روایت سے امام بخاری رحمہ اللہ نے قائم کردہ عنوان ثابت کیا ہے کہ ایک دستر خوان والے دوسرے شخص کو جو اس دستر خوان پر بیٹھا ہو کھانا اٹھا کر دے سکتا ہے، خواہ کھانا ایک برتن میں ہو یا علیحدہ علیحدہ برتنوں میں، مگر جس کو کھانا دیا جائے اس کی مرضی اور چاہت کا ہونا بھی ضروری ہے کیونکہ اگر کسی کا پیٹ بھر گیا ہو تو اسے مزید کوئی چیز اٹھا کر دینا اس پر زیادتی کرنا ہے، اس کی اجازت کے بغیر ایسا کرنا درست نہیں ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5439