صحيح البخاري
كِتَاب الْأَطْعِمَةِ -- کتاب: کھانوں کے بیان میں
39. بَابُ الرُّطَبِ بِالْقِثَّاءِ:
باب: تازہ کھجور اور ککڑی ایک ساتھ کھانا۔
حدیث نمبر: 5440
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ الرُّطَبَ بِالْقِثَّاءِ".
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عبداللہ بن جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تازہ کھجور ککڑی کے ساتھ کھاتے دیکھا ہے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5440  
5440. سیدنا عبداللہ بن جعفر بن ابی طالب ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو ککڑی کے ساتھ تازہ کھجور کھاتے دیکھا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5440]
حدیث حاشیہ:
یہ بڑی دانائی اور حکمت کی بات ہے ایک دوسری کی مصلح ہیں کھجور کی گرمی ککڑی توڑ دیتی ہے جو ٹھنڈی ہے، حضرت عبداللہ حضرت جعفر رضی اللہ عنہ کے پہلے بیٹے ہیں جو حبش میں ہوئے۔
کثرت سخاوت سے ان کا لقب بحر الجود تھا۔
حد درجہ کے عبادت گزار تھے۔
سنہ 80 ھ میں بعمر 90 سال مدینہ المنورہ میں وفات پائی، (رضي اللہ عنه)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5440   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5440  
5440. سیدنا عبداللہ بن جعفر بن ابی طالب ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو ککڑی کے ساتھ تازہ کھجور کھاتے دیکھا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5440]
حدیث حاشیہ:
(1)
تازہ کھجور، ککڑی کے ساتھ ملا کر کھانے میں یہ حکمت ہے کہ کھجور کا مزاج گرم خشک ہے اور ککڑی، سرد اور تر مزاج رکھتی ہے، ایسا کرنے میں ایک دوسرے کی مصلح ہو جاتی ہیں، یعنی کھجور کی گرمی، ککڑی کی ٹھنڈک سے ختم ہو جاتی ہے اور مزاج میں اعتدال آ جاتا ہے، چنانچہ بعض روایات میں ہے کہ ایک کی گرمی سے دوسرے کی ٹھنڈک ختم ہو جاتی ہے۔
(عمدة القاري: 439/14)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5440