صحيح البخاري
كِتَاب الْأَطْعِمَةِ -- کتاب: کھانوں کے بیان میں
50. بَابُ الْكَبَاثِ، وَهْوَ ثَمَرُ الأَرَاكِ:
باب: کباث کا بیان اور وہ پیلو کے درخت کا پھل ہے۔
حدیث نمبر: 5453
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَرِّ الظَّهْرَانِ نَجْنِي الْكَبَاثَ، فَقَالَ: عَلَيْكُمْ بِالْأَسْوَدِ مِنْهُ فَإِنَّهُ أَيْطَبُ، فَقَالَ: أَكُنْتَ تَرْعَى الْغَنَمَ؟ قَالَ: نَعَمْ، وَهَلْ مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا رَعَاهَا".
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن وہب نے بیان کیا، ان سے یونس نے، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا انہیں ابوسلمہ نے خبر دی، کہا کہ مجھے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے خبر دی، انہوں نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مقام مرالظہران پر تھے، ہم پیلو توڑ رہے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو خوب کالا ہو وہ توڑو کیونکہ وہ زیادہ لذیذ ہوتا ہے۔ جابر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا آپ نے بکریاں چرائی ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں اور کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس نے بکریاں نہ چرائی ہوں۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5453  
5453. سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ہم مرظہران میں رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ پیلو کا پھل چن رہے تھے تو آپ ﷺ نے فرمایا: جو خوب سیاہ ہو اسے توڑو کیونکہ وہ لذیذ ہوتا ہے۔ آپ سے پوچھا گیا: کیا آپ نے بکریاں چرائی ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ہاں، ہر نبی نے بکریاں چرائی ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5453]
حدیث حاشیہ:
اس میں بڑی بڑی حکمتیں تھیں، جیسے پیغمبری کی وجہ سے غرور نہ آنا، دل میں شفقت پیدا ہونا، بکریاں چرا کر آدمیوں کی قیادت کرنے کی لیاقت پیدا کرنا۔
در حقیقت ہر نبی و رسول اپنی امت کا راعی ہوتا ہے اور امت بمنزلہ بکریوں کے ان کی رعیت ہوتی ہے۔
اس لیے یہ تمثیل بیان کی گئی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5453   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5453  
5453. سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ہم مرظہران میں رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ پیلو کا پھل چن رہے تھے تو آپ ﷺ نے فرمایا: جو خوب سیاہ ہو اسے توڑو کیونکہ وہ لذیذ ہوتا ہے۔ آپ سے پوچھا گیا: کیا آپ نے بکریاں چرائی ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ہاں، ہر نبی نے بکریاں چرائی ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5453]
حدیث حاشیہ:
(1)
بکریاں چرانے میں بڑی بڑی حکمتیں پنہاں ہیں:
ایک یہ کہ دل میں غرور پیدا نہیں ہوتا، دوسرا دل میں شفقت اور ہمدردی کے جذبات امڈ آتے ہیں، تیسرے یہ کہ لوگوں کی قیادت کرنے کی صلاحیت پیدا ہوتی ہے، چوتھے سیاسی امور میں ترقی حاصل ہوتی ہے۔
(2)
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جو پھل جنگلات میں ہوتے ہیں، اور ان کا کوئی مالک نہیں ہوتا، انہیں استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں بلکہ اہل ورع، یعنی متقی اور پرہیزگار لوگ ایسے پھلوں کو بڑے شوق سے کھاتے ہیں۔
واللہ أعلم۔
(3)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے بیہقی کے حوالے سے لکھا ہے کہ یہ واقعہ غزوۂ بدر کے موقع پر جمعہ کے دن پیش آیا جبکہ رمضان المبارک کے تیرہ دن باقی تھے۔
(دلائل النبوة للبیھقي، رقم: 1776، و فتح الباري: 713/9)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5453