صحيح البخاري
كِتَاب الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ -- کتاب: ذبیح اور شکار کے بیان میں
4. بَابُ صَيْدِ الْقَوْسِ:
باب: تیرکمان سے شکار کرنے کا بیان۔
وَقَالَ الْحَسَنُ، وإِبْرَاهِيمُ، إِذَا ضَرَبَ صَيْدًا فَبَانَ مِنْهُ يَدٌ أَوْ رِجْلٌ لَا تَأْكُلُ الَّذِي بَانَ وَكُلْ سَائِرَهُ، وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ: إِذَا ضَرَبْتَ عُنُقَهُ أَوْ وَسَطَهُ فَكُلْهُ، وَقَالَ الْأَعْمَشُ، عَنْ زَيْدٍ: اسْتَعْصَى عَلَى رَجُلٍ مِنْ آلِ عَبْدِ اللَّهِ حِمَارٌ فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَضْرِبُوهُ حَيْثُ تَيَسَّرَ دَعُوا مَا سَقَطَ مِنْهُ وَكُلُوهُ.
‏‏‏‏ اور امام حسن بصری رحمہ اللہ اور ابراہیم نخعی رحمہ اللہ نے کہا کہ جب کسی شخص نے بسم اللہ کہہ کر تیر یا تلوار سے شکار کو مارا اور اس کی وجہ سے شکار کا ہاتھ یا پاؤں جدا ہو گیا تو جو حصہ جدا ہو گیا وہ نہ کھاؤ اور باقی کھا لو اور ابراہیم نخعی رحمہ اللہ نے کہا کہ جب شکار کی گردن پر یا اس کے درمیان میں مارو تو کھا سکتے ہو اور اعمش نے زید سے روایت کیا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی آل کے ایک شخص سے ایک نیل گائے بھڑک گئی تو عبداللہ رضی اللہ عنہ نے انہیں حکم دیا کہ جہاں ممکن ہو سکے وہیں اسے زخم لگائیں (اور کہا کہ) گورخر کا جو حصہ (مارتے وقت) کٹ کر گر گیا ہو اسے تم چھوڑ دو اور باقی کھا سکتے ہو۔