مشكوة المصابيح
كتاب الآداب -- كتاب الآداب

احتراماً جھکنے کی ممانعت
حدیث نمبر: 4680
وَعَن أنس قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ الرَّجُلُ مِنَّا يَلْقَى أَخَاهُ أَوْ صَدِيقَهُ أَيَنْحَنِي لَهُ؟ قَالَ: «لَا» . قَالَ: أَفَيَلْتَزِمُهُ وَيُقَبِّلُهُ؟ قَالَ: «لَا» . قَالَ: أَفَيَأْخُذُ بِيَدِهِ وَيُصَافِحُهُ؟ قَالَ: «نَعَمْ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، کسی آدمی نے عرض کیا، اللہ کے رسول! ہم میں سے آدمی اپنے بھائی یا اپنے دوست سے ملاقات کرتا ہے، تو کیا وہ اس کے سامنے سر جھکائے؟ فرمایا: نہیں۔ اس نے کہا: کیا وہ اسے گلے لگائے اور اس کا بوسہ لے؟ فرمایا: نہیں۔ اس نے عرض، کیا وہ اس کا ہاتھ پکڑ کر اس سے مصافحہ کرے؟ فرمایا: ہاں۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2728 وقال: حسن) [و ابن ماجه (3702)]
٭ فيه حنظلة بن عبيد الله السدوسي: ضعيف.»

قال الشيخ الألباني: حسن أَو صَحِيح