مشكوة المصابيح
كتاب الآداب -- كتاب الآداب

نبی صلی اللہ علیہ وسلم مصافحہ فرماتے تھے
حدیث نمبر: 4683
وَعَنْ أَيُّوبَ بْنِ بُشَيْرٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ عَنَزةَ أنَّه قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي ذَرٍّ: هَلْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَافِحُكُمْ إِذَا لَقِيتُمُوهُ؟ قَالَ: مَا لَقِيتُهُ قَطُّ إِلَّا صَافَحَنِي وَبَعَثَ إِلَيَّ ذَاتَ يَوْمٍ وَلَمْ أَكُنْ فِي أَهْلِي فَلَمَّا جِئْتُ أُخْبِرْتُ فَأَتَيْتُهُ وَهُوَ عَلَى سَرِيرٍ فَالْتَزَمَنِي فَكَانَتْ تِلْكَ أَجْوَدَ وَأَجْوَدَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ایوب بن بشیر، عنزہ قبیلے کے ایک آدمی سے روایت کرتے ہیں کہ اس نے کہا: میں نے ابوذر رضی اللہ عنہ سے کہا: کیا جب تم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ملاقات کرتے تھے تو وہ تم سے مصافحہ کیا کرتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: میں جب بھی آپ سے ملا ہوں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے مصافحہ کیا ہے، آپ نے ایک روز مجھے طلب فرمایا لیکن میں گھر پر نہیں تھا، جب میں آیا تو مجھے بتایا گیا، میں آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا آپ اس وقت چار پائی پر تشریف فرما تھے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے گلے لگایا، یہ (گلے لگانا) بہت ہی بہتر تھا، بہت ہی بہتر۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (5214)
٭ أيوب بن بشير: مستور و رجل من بني عنزة: مجھول، قاله المنذري.»

قال الشيخ الألباني: ضَعِيف