صحيح البخاري
كِتَاب الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ -- کتاب: ذبیح اور شکار کے بیان میں
13. بَابُ أَكْلِ الْجَرَادِ:
باب: ٹڈی کھانا جائز ہے۔
حدیث نمبر: 5495
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" غَزَوْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْعَ غَزَوَاتٍ أَوْ سِتًّا كُنَّا نَأْكُلُ مَعَهُ الْجَرَادَ"، قَالَ سُفْيَانُ، وَأَبُو عَوَانَةَ، وَإِسْرَائِيلُ: عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي أَوْفَى، سَبْعَ غَزَوَاتٍ.
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے بیان کیا، ان سے ابویعفور نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہما سے سنا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سات یا چھ غزووں میں شریک ہوئے، ہم آپ کے ساتھ ٹڈی کھاتے تھے۔ سفیان، ابوعوانہ اور اسرائیل نے ابویعفور سے بیان کیا اور ان سے ابن ابی اوفی نے، سات غزوہ کے لفظ روایت کئے۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3812  
´ٹڈی کھانے کا بیان۔`
ابویعفور کہتے ہیں میں نے ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے سنا اور میں نے ان سے ٹڈی کے متعلق پوچھا تھا تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چھ یا سات غزوات کئے اور ہم اسے آپ کے ساتھ کھایا کرتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3812]
فوائد ومسائل:
فائدہ: یہ ایک پردار کیڑا ہے جو فصلوں کو تباہ کرتا ہے۔
حلال ہونے کی وجہ سے اسے ذبح کیے بغیر کھایا جاتا ہے۔
معروف حدیث ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: ہمارے لئے مرے ہوئے (بغیر ذبح) دو جانور حلال کئے گئے ہیں۔
ایک مچھلی دوسرا ٹڈی۔
(سنن ابن ماجة، الصید، حدیث: 3218)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3812   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5495  
5495. سیدنا ابن ابی اوفی‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے نبی ﷺ کے ساتھ مل کر چھ یا سات جنگیں لڑیں ہم آپ کے ہمراہ ٹڈی کھایا کرتے تھے سفیان ابو عوانہ اور اسرائیل نے ابو یعفور سے بیان کیا اور ان سے ابن ابی اوفی ؓ نے ساتھ غزوات کے الفاظ بیان کیے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5495]
حدیث حاشیہ:
ٹڈی کھانا بلا تردد جائز ہے۔
یہ عطیہ بھی ہے اور عذاب بھی کیونکہ جہاں ان کا حملہ ہو جائے کھےتیاں برباد ہو جاتی ہیں۔
إلاما شاءاللہ۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5495   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5495  
5495. سیدنا ابن ابی اوفی‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے نبی ﷺ کے ساتھ مل کر چھ یا سات جنگیں لڑیں ہم آپ کے ہمراہ ٹڈی کھایا کرتے تھے سفیان ابو عوانہ اور اسرائیل نے ابو یعفور سے بیان کیا اور ان سے ابن ابی اوفی ؓ نے ساتھ غزوات کے الفاظ بیان کیے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5495]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسے کھاتے تھے۔
(فتح الباري: 769/9)
لیکن حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ٹڈی کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا:
یہ اللہ کے بہت بڑے بڑے لشکروں میں سے ہے، نہ میں اسے کھاتا ہوں اور نہ حرام ٹھہراتا ہوں۔
(سنن أبي داود، الأطمعة، حدیث: 3813)
لیکن اس کی سند ضعیف ہے اور امام ابو داود رحمہ اللہ نے اس کے مرسل ہونے کی طرف اشارہ کیا ہے۔
اسے ایک روایت میں سمندر کا شکار کہا گیا ہے، چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم حج یا عمرے کے سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ نکلے تو ہمارا ٹڈی دل سے سامنا ہوا۔
ہم نے انہیں اپنی جوتیوں اور لاٹھیوں سے مارنا شروع کر دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اسے کھاؤ، یہ تو سمندر کا شکار ہے۔
(سنن ابن ماجة، الصید، حدیث: 3222)
لیکن حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اس کی سند کو ضعیف قرار دیا ہے۔
(فتح الباري: 768/9) (2)
امام نووی رحمہ اللہ نے اس کے حلال ہونے پر اجماع نقل کیا ہے، البتہ امام ابن العربی نے حجاز اور اندلس کی ٹڈی کے متعلق تفصیل بیان کی ہے کہ اندلس میں پائی جانے والی ٹڈی زہریلی اور نقصان دہ ہے، لہذا اسے نہ کھایا جائے۔
اگر یہ بات صحیح ہے تو اسے حلال ہونے سے مستثنیٰ قرار دینا قرین قیاس ہے۔
(فتح الباري: 769/9)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5495