مشكوة المصابيح
كتاب الآداب
كتاب الآداب
لعنت کرنے والے کی طرف لوٹتی ہے
حدیث نمبر: 4850
وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا لَعَنَ شَيْئًا صَعِدَتِ اللَّعْنَةُ إِلَى السَّمَاءِ فَتُغْلَقُ أَبْوَابُ السَّمَاءِ دُونَهَا ثُمَّ تَهْبِطُ إِلَى الْأَرْضِ فَتُغْلَقُ أَبْوَابُهَا دُونَهَا ثُمَّ تَأْخُذُ يَمِينًا وَشِمَالًا فَإِذَا لَمْ تَجِدْ مَسَاغًا رَجَعَتْ إِلَى الَّذِي لُعِنَ فَإِنْ كَانَت لِذَلِكَ أَهْلًا وَإِلَّا رَجَعَتْ إِلَى قَائِلِهَا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابودرداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جب بندہ کسی چیز پر لعنت بھیجتا ہے تو وہ لعنت آسمان کی طرف چڑھتی ہے، تو اس کے پہنچنے سے پہلے آسمان کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں، پھر وہ زمین کی طرف اترتی ہے، اس کے دروازے بھی بند کر دیے جاتے ہیں، پھر وہ دائیں بائیں جاتی ہے، جب وہ کوئی راستہ نہیں پاتی تو وہ اس شخص کی طرف جاتی ہے جس پر لعنت کی گئی تھی، بشرطیکہ وہ اس کا مستحق ہو ورنہ وہ کہنے والے کی طرف لوٹ آتی ہے۔ “ سندہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه أبو داود (4905)
٭ نمران بن عتبة الذماري مجھول.»
قال الشيخ الألباني: ضَعِيف
قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف