صحيح البخاري
كِتَاب الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ -- کتاب: ذبیح اور شکار کے بیان میں
16. بَابُ مَا ذُبِحَ عَلَى النُّصُبِ وَالأَصْنَامِ:
باب: وہ جانور جن کو تھانوں اور بتوں کے نام پر ذبح کیا گیا ہو ان کا کھانا حرام ہے۔
حدیث نمبر: 5499
حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ الْمُخْتَارِ، أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمٌ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ يُحَدِّثُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَنَّهُ لَقِيَ زَيْدَ بْنَ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ بِأَسْفَلِ بَلْدَحٍ، وَذَاكَ قَبْلَ أَنْ يُنْزَلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَحْيُ، فَقَدَّمَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُفْرَةً فِيهَا لَحْمٌ فَأَبَى أَنْ يَأْكُلَ مِنْهَا، ثُمَّ قَالَ: إِنِّي لَا آكُلُ مِمَّا تَذْبَحُونَ عَلَى أَنْصَابِكُمْ وَلَا آكُلُ إِلَّا مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ".
ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز یعنی ابن المختار نے بیان کیا، انہیں موسیٰ بن عقبہ نے خبر دی، کہا کہ مجھے سالم نے خبر دی، انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا اور ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زید بن عمرو بن نوفل سے مقام بلد کے نشیبی حصہ میں ملاقات ہوئی۔ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہونے سے پہلے کا زمانہ ہے۔ آپ نے وہ دستر خوان جس میں گوشت تھا جسے ان لوگوں نے آپ کی ضیافت کے لیے پیش کیا تھا مگر ان پر ذبح کے وقت بتوں کا نام لیا گیا تھا، آپ نے اسے زید بن عمرو کے سامنے واپس فرما دیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم جو جانور اپنے بتوں کے نام پر ذبح کرتے ہو میں انہیں نہیں کھاتا، میں صرف اسی جانور کا گوشت کھاتا ہوں جس پر (ذبح کرتے وقت) اللہ کا نام لیا گیا ہو۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5499  
5499. سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے وہ رسول اللہ ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے زید بن عمرو نفیل سے مقام بلدح کے نشیبی علاقے میں ملاقات کی۔ یہ رسول اللہ ﷺ پر وحی نازل ہونے سے پہلے کا واقعہ ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے اس کے آگے دسترخوان رکھا جس پر گوشت تھا۔ زید نے وہ گوشت کھانے سے انکار کر دیا، پھر کہا میں وہ گوشت نہیں کھاتا جسے تم اپنے بتوں کے نام پر ذبح کرتے ہو، میں تو وہی گوشت کھاتا ہوں جس پر (ذبح کرتے وقت) اللہ کا نام لیا گیا ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5499]
حدیث حاشیہ:
نص قرآن ﴿وَ مَا أُھِل لِغیرِ اللہ﴾ (المائدة: 3)
سے ان تمام جانوروں کا گوشت حرام ہو جاتا ہے جو جانور غیراللہ کے نام پر تقرب کے لیے نذر کر دیئے جاتے ہیں۔
اسی میں مدار کا بکرا اور سید سالار کے نام پر چھوڑا ہوا جانور بھی داخل ہے جیسا کہ اہل بدعت کا معمول ہے۔
بلدح حجاز میں مکہ کے قریب ایک مقام ہے۔
روایت میں مذکور ہ زید بن عمرو سعید بن زید کے والد ہیں اور سعید عشرہ مبشرہ میں سے ہیں۔
رضي اللہ عنهم و أرضاھم۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5499   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5499  
5499. سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے وہ رسول اللہ ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے زید بن عمرو نفیل سے مقام بلدح کے نشیبی علاقے میں ملاقات کی۔ یہ رسول اللہ ﷺ پر وحی نازل ہونے سے پہلے کا واقعہ ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے اس کے آگے دسترخوان رکھا جس پر گوشت تھا۔ زید نے وہ گوشت کھانے سے انکار کر دیا، پھر کہا میں وہ گوشت نہیں کھاتا جسے تم اپنے بتوں کے نام پر ذبح کرتے ہو، میں تو وہی گوشت کھاتا ہوں جس پر (ذبح کرتے وقت) اللہ کا نام لیا گیا ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5499]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک روایت میں ہے کہ وہ دسترخوان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیش کیا گیا۔
ان روایات میں تطبیق کی صورت یہ ہے کہ وہاں کے لوگوں نے ضیافت اور مہمانی کے طور پر دسترخوان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیش کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ زید بن عمرو کو پیش کر دیا، پھر انہوں نے قوم سے مخاطب ہو کر جو کہنا تھا کہا۔
(2)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جو جانور بتوں کے نام پر ذبح کیا جائے وہ حرام ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وہ چیز بھی حرام ہے جو غیراللہ کے نام سے مشہور کر دی جائے۔
(البقرة: 173)
اس آیت کی رو سے دو قسم کے جانور اس کی زد میں آتے ہیں:
٭ وہ جانور جو غیراللہ کے نام سے مشہور کر دیا جائے، خواہ اس پر ذبح کے وقت اللہ تعالیٰ کا نام لیا گیا ہو۔
٭ وہ جانور جو غیراللہ کے نام ذبح کیا گیا ہو، خواہ وہ کسی پیر کے نام سے ہو یا ولی کے نام سے۔
بہرحال آستانوں پر جو جانور ذبح کیا جائے وہ حرام ہے، خواہ وہ اللہ تعالیٰ کے نام ہی سے کیوں نہ ہو۔
(3)
واضح رہے کہ حدیث میں زید بن عمرو، حضرت سعید بن زید کے والد ہیں۔
یہ بزرگ دور جاہلیت میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کے دین کے مطابق زندگی گزارتے تھے اور ان کے بیٹے حضرت سعید رضی اللہ عنہ عشرہ مبشرہ میں سے ہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5499