صحيح البخاري
كِتَاب الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ -- کتاب: ذبیح اور شکار کے بیان میں
24. بَابُ النَّحْرِ وَالذَّبْحِ:
باب: نحر اور ذبح کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 5512
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ، أَنَّ أَسْمَاءَ بِنْتَ أَبِي بَكْرٍ، قَالَتْ:" نَحَرْنَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَسًا فَأَكَلْنَاهُ". تَابَعَهُ وَكِيعٌ، وَابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ هِشَامٍ فِي النَّحْرِ.
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے فاطمہ بنت منذر نے کہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ہم نے ایک گھوڑے کو نحر کیا (اس کے سینے کے اوپر کے حصہ میں چھری مار کر) پھر اسے کھایا۔ اس کی متابعت وکیع اور ابن عیینہ نے ہشام سے «نحر‏.‏» کے ذکر کے ساتھ کی۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5512  
5512. سیده اسماء بنت ابی بکر ؓ سےایک دوسری روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ہم نے مدینہ طیبہ میں رہتے ہوئے رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں گھوڑا ذبح کیا اور اس کا گوشت کھایا وکیع اور ابن عیینہ نے ہشام سے لفظ نحر بیان کرنے میں جریر کی متابعت کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5512]
حدیث حاشیہ:
گھوڑے کا نحر اور ذبیحہ دونوں جائز ہے اور اس کا گوشت حلال ہے، مگر چونکہ جہاد میں اس کی زیادہ ضرورت ہے اس لیے اس کو کھانے کا عام معمول نہیں ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5512   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5512  
5512. سیده اسماء بنت ابی بکر ؓ سےایک دوسری روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ہم نے مدینہ طیبہ میں رہتے ہوئے رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں گھوڑا ذبح کیا اور اس کا گوشت کھایا وکیع اور ابن عیینہ نے ہشام سے لفظ نحر بیان کرنے میں جریر کی متابعت کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5512]
حدیث حاشیہ:
(1)
ذبح کرنے میں گھوڑے کا وہی حکم ہے جو گائے کا ہے، یعنی اسے نحر اور ذبح کرنا جائز ہے لیکن بہتر ہے کہ اسے ذبح کیا جائے۔
(2)
ان احادیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ نحر پر ذبح کا اور ذبح پر نحر کا اطلاق صحیح ہے، چنانچہ پہلی اور تیسری روایت میں گھوڑے کے لیے نحر اور دوسری روایت میں ذبح کا لفظ استعمال ہوا ہے۔
بہرحال گھوڑا حلال جانور ہے، اسے نحر کرنا اور ذبح کرنا دونوں جائز ہیں۔
چونکہ جہاد میں اس کی ضرورت رہتی ہے، اس لیے اسے کھانے کا عام معمول نہیں ہے۔
واللہ أعلم (3)
امام بخاری رحمہ اللہ نے عنوان میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ایک اثر کا حوالہ دیا ہے کہ حلق اور نرخرے میں ذبح ہوتا ہے۔
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس سلسلے میں ایک حدیث کے ضعف کی طرف اشارہ کیا ہے جس میں ہے:
اگر تو اس کی ران میں بھی تیر وغیرہ مار دے تو کافی ہے۔
(سنن ابن ماجة، الذبائح، حدیث: 3184)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5512