صحيح البخاري
كِتَاب الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ -- کتاب: ذبیح اور شکار کے بیان میں
26. بَابُ الدَّجَاجِ:
باب: مرغی کھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5517
حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ زَهْدَمٍ الْجَرْمِيِّ، عَنْ أَبِي مُوسَى يَعْنِي الْأَشْعَرِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ دَجَاجًا".
ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے وکیع نے بیان کیا، ان سے سفیان نے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے ابوقلابہ نے، ان سے زہدم جرمی نے، ان سے ابوموسیٰ یعنی الاشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مرغی کھاتے دیکھا ہے۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1826  
´مرغی کھانے کا بیان۔`
زہدم جرمی کہتے ہیں کہ میں ابوموسیٰ کے پاس گیا، وہ مرغی کھا رہے تھے، کہا: قریب ہو جاؤ اور کھاؤ اس لیے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسے کھاتے دیکھا ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1826]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے معلوم ہواکہ دوست کے گھر اس کے کھانے کے وقت میں جانا صحیح ہے،
نیز کھانے والے کوچاہیے کہ آنے والے مہمان کو اپنے ساتھ کھانے میں شریک کرے،
اگر چہ کھانے کی مقدارکم ہو،
اس لیے کہ اجتماعی شکل میں کھانا نزول برکت کا سبب ہے،
یہ بھی معلوم ہواکہ مرغ کا گوشت حلا ل ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1826   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5517  
5517. سیدنا ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے نبی ﷺ کو مرغی کا گوشت کھاتے دیکھا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5517]
حدیث حاشیہ:
مرغی کے حلال ہونے پر سب کا اتفاق ہے یہ حضرت یحییٰ بن ابی کثیر ہیں بنو طے کے آزاد کردہ ہیں انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی ہے اور ان سے عکرمہ اور اوزاعی وغیرہ نے روایت کی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5517   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5517  
5517. سیدنا ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے نبی ﷺ کو مرغی کا گوشت کھاتے دیکھا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5517]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مرغی کا گوشت حلال اور اس کا کھانا جائز ہے۔
یہ ایک بہترین، خوش ذائقہ اور طاقتور گوشت ہے لیکن ہمارے ہاں جو برائلر مرغی کا رواج ہے اس میں نہ لذت ہے اور نہ طاقت، یہ بے چارہ اپنا بوجھ نہیں اٹھا سکتا اس نے دوسرے کو کیا طاقت فراہم کرنی ہے۔
(2)
بہرحال مرغی حلال ہے اور جو لوگ زہد و تقویٰ کی وجہ سے اسے مکروہ خیال کرتے ہیں ان کی کراہت کا کوئی اعتبار نہیں ہے۔
واللہ المستعان
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5517