صحيح البخاري
كِتَاب مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ -- کتاب: اوقات نماز کے بیان میں
13. بَابُ وَقْتِ الْعَصْرِ:
باب: نماز عصر کے وقت کا بیان۔
حدیث نمبر: 544
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ لَمْ تَخْرُجْ مِنْ حُجْرَتِهَا"، وَقَالَ أَبُو أُسَامَةَ: عَنْ هِشَامٍ مِنْ قَعْرِ حُجْرَتِهَا.
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، کہا ہم سے انس بن عیاض لیثی نے ہشام بن عروہ کے واسطہ سے بیان کیا، انہوں نے اپنے والد سے کہ مائی عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عصر کی نماز ایسے وقت پڑھتے تھے کہ ان کے حجرہ میں سے ابھی دھوپ باہر نہیں نکلتی تھی۔
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 506  
´عصر جلدی پڑھنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر پڑھی، اور دھوپ ان کے حجرے میں تھی، اور سایہ ان کے حجرے سے (دیوار پر) نہیں چڑھا تھا۔ [سنن نسائي/كتاب المواقيت/حدیث: 506]
506 ۔ اردو حاشیہ: حدیث کا مقصد عصر کی نماز جلدی پڑھنا ہے، یعنی مثل اول ہوتے ہیں پڑھ لیتے تھے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے سے مراد ان کے گھر کا صحن ہے جو دیوار سے گھرا ہوا تھا۔ دوپہر کو پورے صحن میں دھوپ ہوتی تھی اور جیسے جیسے سورج ڈھلتا جاتا تھا، مغربی دیوار کا سایہ صحن میں پھیلتا جاتا تھا، لیکن دیوار چونکہ بہت زیادہ اونچی نہ تھی، اس لیے ابھی صحن میں دھوپ باقی رہتی تھی، مشرقی دیوار پر سایہ چڑھ نہ پاتا تھا کہ وہ مغربی دیوار کے ایک مثل ہو جاتا تھا اور اس وقت نماز قائم کر دی جاتی تھی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 506   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 407  
´عصر کے وقت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر ایسے وقت میں ادا فرماتے تھے کہ دھوپ میرے حجرے میں ہوتی، ابھی دیواروں پر چڑھی نہ ہوتی۔ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 407]
407۔ اردو حاشیہ:
حجرہ عربی زبان میں گھر کے ساتھ گھرے ہوئے آنگن کو بھی کہتے ہیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے صحن کی دیواریں چھوٹی ہی تھیں اس لیے دھوپ ابھی آنگن ہی میں ہوتی تھی۔ مشرقی دیوارپر چڑھتی نہ تھی کہ عصر کا وقت ہو جاتا تھا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ لیتے تھے۔ معلوم ہوا کہ آپ اوّل وقت میں عصر پڑھتے تھے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 407   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث683  
´نماز عصر کا وقت۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز پڑھی اور دھوپ میرے کمرے میں باقی رہی، ابھی تک سایہ دیواروں پر چڑھا نہیں تھا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصلاة/حدیث: 683]
اردو حاشہ:
اس سے معلوم ہو کہ نبی ﷺ نے عصر کی نماز جلدی ادا فرمائی کیونکہ اگر دیر کی جائے تو سایہ پورے صحن میں پھیل جائے گا اور دیوار پر چڑھنا شروع ہو جائے گا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 683   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:544  
544. حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: دھوپ ابھی میرے حجرے سے نہ نکلی ہوتی تھی کہ رسول اللہ ﷺ نماز عصر پڑھ لیتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:544]
حدیث حاشیہ:
(1)
عصر کے اول وقت (ایک مثل سایہ)
کی تعیین کے لیے امام بخاری ؒ کو اپنی شرائط کے مطابق کوئی حدیث نہ مل سکی، اس لیے انھوں نے ایسی احادیث ذکر کی ہیں جن سے اول وقت کا استنباط ہوسکے، اگرچہ امام مسلم ؒ متعدد ایسی احادیث لائے ہیں جو واضح طور پر مقصود پر دلالت کرتی ہیں۔
مذکورہ روایت سے تعجیل عصر کا استدلال امام نووی ؒ نے بایں الفاظ نقل کیا ہے:
سیدہ عائشہ ؓ کے حجرے کا صحن انتہائی چھوٹا تھا اور اس کی دیواریں اس قدر نیچی تھیں کہ ان کی اونچائی صحن کی پیمائش سے کچھ کم تھی، اس لیے جب دیوار کا سایہ ایک مثل ہوگا تو صحن کی دھوپ بالکل کنارے پر پہنچ جائے گی۔
(شرح النووي، حدیث: 5/152،153) (2)
اس استدلال کی وضاحت یوں ہے کہ حجرے سے مراد صحن کی چار دیواری ہے، صحن کی پیمائش، چار دیواری سے کچھ زائد تھی، اس لیے ایک مثل کی دھوپ صحن میں رہے گی، لیکن دوسری مثل کے شروع ہوتے ہی دیوار پر چڑھنا شروع ہوجائے گی۔
چونکہ عائشہ ؓ کا فرمان ہے کہ نماز سے فراغت کے وقت دھوپ میرے صحن میں باقی ہوتی تھی، گویا عصر کی نماز مثل ثانی کے شروع ہوتے ہی پڑھ لی جاتی تھی۔
(فتح الباري: 35/2)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 544