صحيح البخاري
كِتَاب الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ -- کتاب: ذبیح اور شکار کے بیان میں
31. بَابُ الْمِسْكِ:
باب: مشک کا استعمال جائز ہے۔
حدیث نمبر: 5533
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْ مَكْلُومٍ يُكْلَمُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، إِلَّا جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَكَلْمُهُ يَدْمَى اللَّوْنُ لَوْنُ دَمٍ، وَالرِّيحُ رِيحُ مِسْكٍ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، ان سے عبدالواحد نے بیان کیا، کہا ہم سے عمارہ بن قعقاع نے بیان کیا، ان سے ابوزرعہ بن عمرو بن جریر نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو زخمی بھی اللہ کے راستے میں زخمی ہو گیا ہو اسے قیامت کے دن اس حالت میں اٹھایا جائے گا کہ اس کے زخم سے جو خون جاری ہو گا اس کا رنگ تو خون ہی جیسا ہو گا مگر اس میں مشک جیسی خوشبو ہو گی۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 555  
´راہ جہاد میں زخمی ہونے والے کی فضیلت`
«. . . 349- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: والذي نفسي بيده، لا يكلم أحد فى سبيل الله -والله أعلم بمن يكلم فى سبيله- إلا جاء يوم القيامة وجرحه يثعب دما، اللون لون دم والريح ريح مسك. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم میں سے جو آدمی بھی اللہ کے راستے میں زخمی ہوتا ہے اور اللہ جانتا ہے کہ کون اللہ کے راستے میں زخمی ہوتا ہے تو یہ شخص قیامت کے دن اس حالت میں آئے گا کہ اس کے زخم سے خون بہہ رہا ہو گا۔ اس کا رنگ خون جیسا ہو گا اور اس کو خوشبو کستوری جیسی ہو گی۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 555]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 2803، من حديث مالك، ومسلم 105/1876، من حديث ابي الزناد به]
تفقه:
➊ عام کاموں میں سب سے افضل کام اللہ کے راستے میں جہاد ہے۔
➋ حافظ ابن عبدالبر نے فرمایا کہ اس حدیث کے عموم میں ہر وہ شخص داخل ہے جو نیکی، حق اور خیر کے لئے نکلے، نیکی کا حکم دے اور بُرائی سے منع کرے۔ دیکھئے: [التمهيد 19/14]
➌ جو شخص جس حال میں شہید ہوتا ہے تو اسی حال میں اسے زندہ کیا جائے گا۔ غالباً یہی وجہ ہے کہ شہید کو غسل نہیں دیا جاتا۔
➍ ہاتھ اللہ کی صفات میں سے ایک صفت ہے۔ صفت کا انکار کر کے اس سے قدرت مراد لینا باطل ہے۔
➎ بیان کی تاکید کے لئے قسم کھانا جائز ہے۔
➏ حدیث کے الفاظ: اور اللہ جانتا ہے کہ کون اللہ کے راستے میں زخمی ہوتا ہے۔ مجاہد کے لئے خلوصِ نیت کی ضرورت و اہمیت کی طرف اشارہ ہے۔ واللہ اعلم
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 349   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2795  
´اللہ کی راہ میں لڑنے کا ثواب۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے راستے میں زخمی ہونے والا شخص (اور اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے کہ اس کے راستے میں کون زخمی ہو رہا ہے) قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کا زخم بالکل اسی دن کی طرح تازہ ہو گا جس دن وہ زخمی ہوا تھا، رنگ تو خون ہی کا ہو گا، لیکن خوشبو مشک کی سی ہو گی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2795]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جہاد میں زخمی ہونا بھی بہت بڑی فضیلت کا باعث ہے۔

(2)
قیا مت کے دن جس طرح شہید کی عزت افزائی ہوگی اسی طرح جہاد میں زخمی ہونے والے کی بھی عزت افزائی ہوگی۔

(3)
یہ عزت افزائی صرف اس شخص کی ہوگی جس نے خلوص دل کے ساتھ محض اللہ کی رضا کے لیے جہاد کیا ہوگا۔

(4)
نیت کی حقیقت اللہ ہی جانتا ہے۔
ہمیں ظاہری حالات کے مطابق مسلمان کے بارے میں حسن ظن رکھنا چاہیے۔
اگر اس کی نیت درست نہیں تو اللہ تعالی خود ہی اسے سزا دے گا۔
شہید یا زخمی کے زخم کا تازہ ہونا اس کا نیک عمل لوگوں پر ظاہر کرنے کے لیے ہوگا اور خون کا خوشبودار ہونا اللہ کی خوشنودی کا مظہر ہوگا۔
اور اس کی قربانی قبول ہونے کی علامت ہوگا۔
واللہ اعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2795   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1656  
´اللہ کی راہ میں زخمی ہونے والے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی راہ میں جو بھی زخمی ہو گا - اور اللہ خوب جانتا ہے جو اس کی راہ میں زخمی ہوتا ہے ۱؎ - قیامت کے دن اس طرح آئے گا کہ خون کے رنگ میں رنگا ہوا ہو گا اور خوشبو مشک کی ہو گی۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب فضائل الجهاد/حدیث: 1656]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی راہ جہاد میں زخمی ہونے والا کس نیت سے جہاد میں شریک ہواتھا،
اللہ کو اس کا بخوبی علم ہے کیوں کہ اللہ کے کلمہ کی بلندی کے سوا اگر وہ کسی اور نیت سے شریک جہاد ہوا ہے تو وہ اس حدیث میں مذکور ثواب سے محروم رہے گا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1656   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5533  
5533. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص بھی اللہ کی راہ میں زخمی ہوتا ہے وہ قیامت کے دن اس حالت میں آئے گا کہ اس کا زخم خون ٹپکاتا ہوگا۔ اس کا رنگ تو خون کے رنگ جیسا ہوگا لیکن اس کی خوشبو کستوری کی خوشبو جیسی ہوگی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5533]
حدیث حاشیہ:
مشک کے ذکر کی مناسبت اس مقام میں یہ ہے کہ جیسے کھال دباغت سے پاک ہو جاتی ہے ایسے ہی مشک بھی پہلے ایک گندہ، خون ہوتی ہے پھر سوکھ کر پاک ہو جاتی ہے مشک کا باجماع اہل اسلام پاک ہونا متعدد احادیث سے ثابت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مشک کا استعمال فرمایا کرتے تھے اور آپ نے جنت کی مٹی کے لیے فرمایا کہ وہ مشک جیسی خوشبو دار ہے اور قرآن مجید میں ہے ختامه مسك اور مسلم نے ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت کیا کہ مشک سب خوشبوؤں سے بڑھ کر عمدہ خوشبو ہے الغرض مشک پاک ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5533   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5533  
5533. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص بھی اللہ کی راہ میں زخمی ہوتا ہے وہ قیامت کے دن اس حالت میں آئے گا کہ اس کا زخم خون ٹپکاتا ہوگا۔ اس کا رنگ تو خون کے رنگ جیسا ہوگا لیکن اس کی خوشبو کستوری کی خوشبو جیسی ہوگی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5533]
حدیث حاشیہ:
جس طرح مردار جانور کی کھال رنگنے سے پاک ہو جاتی ہے اسی طرح ہرن کے نافے سے نکلنے والا خون خشک ہونے کے بعد پاک ہو جاتا ہے اور یہی کستوری ہے۔
متعدد احادیث سے ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کستوری استعمال کرتے تھے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنت کی مٹی کے متعلق فرمایا:
وہ مشک جیسی خوشبودار ہے۔
(صحیح البخاري، الصلاة، حدیث: 349)
اور اہل جنت کے پسینے سے کستوری جیسی خوشبو آئے گی۔
(صحیح البخاري، بدء الخلق، حدیث: 3246)
ایک حدیث میں ہے کہ کستوری تمام خوشبوؤں سے بڑھ کر عمدہ خوشبو ہے۔
(صحیح مسلم، الألفاظ من الأدب وغیرھا، حدیث:
(19)
2252)

ارشاد باری تعالیٰ:
شراب طہور کی مہر مشک کی ہو گی۔
(المطففین: 26)
الغرض مشک پاک ہے اور بہترین خوشبو ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5533