صحيح البخاري
كِتَاب الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ -- کتاب: ذبیح اور شکار کے بیان میں
34. بَابُ إِذَا وَقَعَتِ الْفَأْرَةُ فِي السَّمْنِ الْجَامِدِ أَوِ الذَّائِبِ:
باب: جب جمے ہوئے یا پگھلے ہوئے گھی میں چوہا پڑ جائے تو کیا حکم ہے۔
حدیث نمبر: 5539
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنِ الدَّابَّةِ تَمُوتُ فِي الزَّيْتِ وَالسَّمْنِ وَهُوَ جَامِدٌ أَوْ غَيْرُ جَامِدٍ الْفَأْرَةِ أَوْ غَيْرِهَا، قَالَ: بَلَغَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَمَرَ بِفَأْرَةٍ مَاتَتْ فِي سَمْنٍ، فَأَمَرَ بِمَا قَرُبَ مِنْهَا، فَطُرِحَ ثُمَّ أُكِلَ"، عَنْ حَدِيثِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ.
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، انہیں یونس نے، انہیں محمد بن عبداللہ بن شہاب زہری نے کہ اگر کوئی جانور چوہا یا کوئی اور جمے ہوئے یا غیر جمے ہوئے گھی یا تیل میں پڑ جائے تو اس کے متعلق کہا کہ ہمیں یہ حدیث پہنچی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چوہے کہ متعلق جو گھی میں مر گیا تھا، حکم دیا کہ اسے اور اس کے چاروں طرف سے گھی نکال کر پھینک دیا جائے اور پھر باقی گھی کھایا گیا۔ ہمیں یہ حدیث عبیداللہ بن عبداللہ کی سند سے پہنچی ہے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5539  
5539. سیدنا زہری سے روایت ہے (ان سے پوچھا گیا:) اگر کوئی چوہیا یا کوئی اور چیز تیل یا گھی میں گر جائے جبکہ وہ جما ہوا ہو یا مائع شکل میں؟ انہوں نے کہا: ہمیں یہ حدیث پہنچی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اس چوہیا کے متعلق فرمایا جو گھی میں مر گئی: اسے اور اس کے چاروں طرف سے گھی نکال کر پھینک دیا جائے، پھر باقی ماندہ گھی کھا لیا جائے۔ ہمیں یہ حدیث عبید الله بن عبداللہ کے ذریعے سے پہنچی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5539]
حدیث حاشیہ:
حضرت محمد بن عبداللہ بن شہاب زہری زہرہ بن کلاب کی طرف منسوب ہیں۔
بہت بڑے فقیہ اور زبردست محدث ہیں بماہ رمضان المبارک سنہ124ھ میں وفات پائی، رحمه اللہ۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5539