مشكوة المصابيح
كتاب الرقاق
كتاب الرقاق
اللہ تعالیٰ نے غیب سے رزق پہنچایا
حدیث نمبر: 5311
وَعَنْهُ قَالَ: دَخَلَ رَجُلٌ عَلَى أَهْلِهِ فَلَمَّا رَأَى مَا بِهِمْ مِنَ الْحَاجَةِ خَرَجَ إِلَى الْبَرِيَّةِ فَلَمَّا رَأَتِ امْرَأَتُهُ قَامَتْ إِلَى الرَّحَى فَوَضَعَتْهَا وَإِلَى التَّنُّورِ فَسَجَرَتْهُ ثُمَّ قَالَتْ: اللَّهُمَّ ارْزُقْنَا فَنَظَرَتْ فَإِذَا الْجَفْنَةُ قَدِ امْتَلَأَتْ. قَالَ: وَذَهَبَتْ إِلَى التَّنُّورِ فَوَجَدَتْهُ مُمْتَلِئًا. قَالَ: فَرَجَعَ الزَّوْجُ قَالَ: أَصَبْتُمْ بَعْدِي شَيْئًا؟ قَالَتِ امْرَأَتُهُ: نَعَمْ مِنْ رَبِّنَا وَقَامَ إِلَى الرَّحَى فَذُكِرَ ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «أَمَا إِنَّهُ لَوْ لَمْ يَرْفَعْهَا لَمْ تَزَلْ تَدور إِلَى يَوْم الْقِيَامَة» . رَوَاهُ أَحْمد
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک آدمی اپنے اہل و عیال کے پاس گیا، جب اس نے ان کی (بھوک کی) ضرورت دیکھی تو وہ (عجز و انکساری کرنے کے لیے) صحرا کی طرف چلا گیا، جب اس کی اہلیہ نے دیکھا تو وہ چکی کی طرف گئی تو اسے درست کیا اور تندور کی طرف گئی اور اسے جلایا، پھر اس عورت نے دعا کی، اے اللہ! ہمیں رزق عطا فرما، اس نے دیکھا کہ اچانک ٹب (آٹے سے) بھر چکا ہے، راوی بیان کرتے ہیں، وہ تندور کی طرف گئی تو اسے بھی (روٹیوں سے) بھرا ہوا پایا، راوی بیان کرتے ہیں، شوہر واپس آیا تو اس نے کہا، کیا میرے بعد تمہیں کوئی چیز ملی ہے؟ اہلیہ نے کہا: جی ہاں! ہمارے رب کی طرف سے، وہ چکی کی طرف گیا (تا کہ اسے دیکھے) نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس کا ذکر کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اگر وہ اس (چکی کے پاٹ) کو نہ اٹھاتا تو وہ روز قیامت تک چلتی رہتی۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ احمد۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أحمد (2/ 513 ح 10667) [و الطبراني في الأوسط (5584)]
٭ ھشام بن حسان مدلس و عنعن عن محمد بن سيرين إلخ.»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف