صحيح البخاري
كتاب الأضاحي -- کتاب: قربانی کے مسائل کا بیان
16. بَابُ مَا يُؤْكَلُ مِنْ لُحُومِ الأَضَاحِيِّ وَمَا يُتَزَوَّدُ مِنْهَا:
باب: قربانی کا کتنا گوشت کھایا جائے اور کتنا جمع کر کے رکھا جائے۔
حدیث نمبر: 5569
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ ضَحَّى مِنْكُمْ فَلَا يُصْبِحَنَّ بَعْدَ ثَالِثَةٍ، وَبَقِيَ فِي بَيْتِهِ مِنْهُ شَيْءٌ"، فَلَمَّا كَانَ الْعَامُ الْمُقْبِلُ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ نَفْعَلُ كَمَا فَعَلْنَا عَامَ الْمَاضِي، قَالَ:" كُلُوا، وَأَطْعِمُوا، وَادَّخِرُوا، فَإِنَّ ذَلِكَ الْعَامَ كَانَ بِالنَّاسِ جَهْدٌ فَأَرَدْتُ أَنْ تُعِينُوا فِيهَا".
ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا، ان سے یزید بن ابی عبید نے اور ان سے سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے تم میں سے قربانی کی تو تیسرے دن وہ اس حالت میں صبح کرے کہ اس کے گھر میں قربانی کے گوشت میں سے کچھ بھی باقی نہ ہو۔ دوسرے سال صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا ہم اس سال بھی وہی کریں جو پچھلے سال کیا تھا۔ (کہ تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت بھی نہ رکھیں)۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب کھاؤ، کھلاؤ اور جمع کرو۔ پچھلے سال تو چونکہ لوگ تنگی میں مبتلا تھے، اس لیے میں نے چاہا کہ تم لوگوں کی مشکلات میں ان کی مدد کرو۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5569  
5569. سیدنا سلمہ بن اکوع ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: جس نے تم میں سے قربانی کی ہے وہ تیسرے دن اس حالت میں صبح کرے کہ اس کے گھر میں قربانی کے گوشت میں سے کچھ بھی باقی نہ ہو جب دوسرا سال آیا تو صحابہ کرام‬ ؓ ن‬ے عرض کی: اللہ کے رسول! ہم اس سال بھی وہی کریں جو پچھلے سال کیا تھا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: خود کھاؤ، دوسروں کو کھلاؤ اور ذخیرہ بھی کرو کیونکہ پچھلے سال تو لوگ تنگی میں مبتلا تھے میں نے چاہا کہ تم لوگوں کی مشکلات میں ان کا تعاون کرو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5569]
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوا کہ ایام قحط میں غلہ وغیرہ روک کر رکھ لینا گناہ ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5569   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5569  
5569. سیدنا سلمہ بن اکوع ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: جس نے تم میں سے قربانی کی ہے وہ تیسرے دن اس حالت میں صبح کرے کہ اس کے گھر میں قربانی کے گوشت میں سے کچھ بھی باقی نہ ہو جب دوسرا سال آیا تو صحابہ کرام‬ ؓ ن‬ے عرض کی: اللہ کے رسول! ہم اس سال بھی وہی کریں جو پچھلے سال کیا تھا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: خود کھاؤ، دوسروں کو کھلاؤ اور ذخیرہ بھی کرو کیونکہ پچھلے سال تو لوگ تنگی میں مبتلا تھے میں نے چاہا کہ تم لوگوں کی مشکلات میں ان کا تعاون کرو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5569]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ نہ رکھنے کا سبب لوگوں میں قحط سالی اور ان کا مشقت میں مبتلا ہونا تھا، جب یہ علت ختم ہو گئی تو یہ پابندی بھی اٹھا لی گئی۔
صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی:
اللہ کے رسول! جس طرح ہم نے پچھلے سال کیا تھا، اس سال بھی اسی طرح کریں، حالانکہ کسی کام سے نہی کا تقاضا دوام و استمرار اور ہمیشگی ہوتا ہے لیکن صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اس بات کو خوب جانتے تھے کہ اس پابندی یا نہی کا ایک خاص سبب تھا جو اب موجود نہیں، اس لیے انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے رہنمائی طلب کی۔
(2)
اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ یہ پابندی صرف ایک سال کے لیے تھی، پھر حجۃ الوداع کے موقع پر ہجرت کے دسویں سال اس پابندی کو اٹھا لیا گیا۔
(فتح الباري: 33/10)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5569