صحيح البخاري
كتاب الأضاحي -- کتاب: قربانی کے مسائل کا بیان
16. بَابُ مَا يُؤْكَلُ مِنْ لُحُومِ الأَضَاحِيِّ وَمَا يُتَزَوَّدُ مِنْهَا:
باب: قربانی کا کتنا گوشت کھایا جائے اور کتنا جمع کر کے رکھا جائے۔
حدیث نمبر: 5571
حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو عُبَيْدٍ مَوْلَى ابْنِ أَزْهَرَ، أَنَّهُ شَهِدَ الْعِيدَ يَوْمَ الْأَضْحَى مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَصَلَّى قَبْلَ الْخُطْبَةِ، ثُمَّ خَطَبَ النَّاسَ، فَقَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ نَهَاكُمْ عَنْ صِيَامِ هَذَيْنِ الْعِيدَيْنِ، أَمَّا أَحَدُهُمَا فَيَوْمُ فِطْرِكُمْ مِنْ صِيَامِكُمْ، وَأَمَّا الْآخَرُ فَيَوْمٌ تَأْكُلُونَ مِنْ نُسُكِكُمْ".
ہم سے حبان بن موسیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ مجھے یونس نے خبر دی، ان سے زہری نے، انہوں نے کہا کہ مجھے ابن ازہر کے غلام ابو عبید نے بیان کیا کہ وہ بقر عید کے دن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ عیدگاہ میں موجود تھے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے خطبہ سے پہلے عید کی نماز پڑھائی پھر لوگوں کے سامنے خطبہ دیا اور خطبہ میں فرمایا اے لوگو! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں ان دو عیدوں میں روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے ایک وہ دن ہے جس دن تم (رمضان کے) روزے پورے کر کے افطار کرتے ہو (عیدالفطر) اور دوسرا تمہاری قربانی کا دن ہے۔