صحيح البخاري
كِتَاب الْأَشْرِبَةِ -- کتاب: مشروبات کے بیان میں
4. بَابُ الْخَمْرُ مِنَ الْعَسَلِ وَهْوَ الْبِتْعُ:
باب: شہد کی شراب جسے «بتع» کہتے تھے اور معن بن عیسیٰ نے کہا کہ۔
حدیث نمبر: 5587
وَعَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تَنْتَبِذُوا فِي الدُّبَّاءِ وَلَا فِي الْمُزَفَّتِ"، وَكَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يُلْحِقُ مَعَهَا الْحَنْتَمَ وَالنَّقِيرَ.
اور زہری سے روایت ہے، کہا کہ مجھ سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دباء اور مزفت میں نبیذ نہ بنایا کرو اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اس کے ساتھ حنتم اور نقیر کا بھی اضافہ کیا کرتے تھے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5587  
5587. سیدنا انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کدو اور تارکول کے برتنوں میں نبیذ نہ بناؤ۔ سیدنا ابو ہریرہ ؓ ان دو برتنوں کے ساتھ روغنی مرتبان اور کھجور کے تنے کو کھود کر تیار کردہ برتن کا بھی اضافہ کیا کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5587]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ چار ایسے برتن ہیں جن کے استعمال سے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے۔
''دباء'' یعنی کدو کے توبنے سے۔
''مزفت'' یعنی روغن دار رال کے برتن سے۔
''حنتم'' یعنی لاکھی ٹھلیا یا لاکھی مرتبان سے۔
''نقیر'' یعنی لکڑی کے بنے ہوئے برتن سے۔
یہی وہ چار برتن ہیں جن میں نبیذ بنانے سے روکا گیا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5587   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5587  
5587. سیدنا انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کدو اور تارکول کے برتنوں میں نبیذ نہ بناؤ۔ سیدنا ابو ہریرہ ؓ ان دو برتنوں کے ساتھ روغنی مرتبان اور کھجور کے تنے کو کھود کر تیار کردہ برتن کا بھی اضافہ کیا کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5587]
حدیث حاشیہ:
قبل از اسلام لوگ جن برتنوں میں شراب بنایا کرتے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں نبیذ بنانے سے بھی منع کر دیا۔
اس غرض سے عموماً چار قسم کے برتن استعمال ہوتے تھے جن کی تفصیل ہم آئندہ بیان کریں۔
اس حدیث میں ان چار برتنوں کا بیان ہے۔
حرمت شراب کی ابتدا میں ان برتنوں کے استعمال سے بھی منع فرما دیا گیا مگر بعد میں ان کی اجازت دے دی گئی۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5587