صحيح البخاري
كِتَاب الْأَشْرِبَةِ -- کتاب: مشروبات کے بیان میں
11. بَابُ مَنْ رَأَى أَنْ لاَ يَخْلِطَ الْبُسْرَ وَالتَّمْرَ إِذَا كَانَ مُسْكِرًا، وَأَنْ لاَ يَجْعَلَ إِدَامَيْنِ فِي إِدَامٍ:
باب: اس بیان میں کہ گدری اور پکتہ کھجور ملا کر بھگونے سے جس نے منع کیا ہے نشہ کی وجہ سے اسی وجہ سے دو سالن ملانا منع ہے۔
حدیث نمبر: 5600
حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: إِنِّي لَأَسْقِي أَبَا طَلْحَةَ، وَأَبَا دُجَانَةَ، وَسُهَيْلَ بْنَ الْبَيْضَاءِ خَلِيطَ بُسْرٍ، وَتَمْرٍ، إِذْ حُرِّمَتِ الْخَمْرُ فَقَذَفْتُهَا وَأَنَا سَاقِيهِمْ وَأَصْغَرُهُمْ، وَإِنَّا نَعُدُّهَا يَوْمَئِذٍ الْخَمْرَ، وَقَالَ عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ سَمِعَ أَنَسًا.
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام دستوائی نے بیان کیا، کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان نے کیا کہ میں نے ابوطلحہ، ابودجانہ اور سہیل بن بیضاء رضی اللہ عنہم کو کچی کھجور کی ملی ہوئی نبیذ پلا رہا تھا کہ شراب حرام کر دی گئی اور میں نے موجودہ شراب پھینک دی۔ میں ہی انہیں پلا رہا تھا میں سب سے کم عمر تھا۔ ہم اس نبیذ کو اس وقت شراب ہی سمجھتے تھے اور عمرو بن حارث راوی نے بیان کیا کہ ہم سے قتادہ نے بیان کیا، انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5600  
5600. سیدنا انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں سیدنا ابو طلحہ، سیدنا ابو دجانہ اور سہل بن بیضا‬ ؓ ک‬و نیم پختہ اور پختہ کھجوروں کا آمیزہ پلا رہا تھا (جو نشہ آور تھا) کہ اچانک حرمت شراب کا حکم آ گیا۔ اسکے بعد میں نے اسے زمین پر پھینک دیا۔ میں ہی انہیں پلا رہا تھا کیونکہ میں ان سب سے کم عمر تھا۔ ہم اس قسم نبیذ کو اس وقت شراب ہی کہتے تھےعمرو بن حارث نے کہا کہ ہمیں قتادہ نے بیان کیا اور انہوں نے سیدنا انس ؓ سے سنا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5600]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث میں وضاحت ہے کہ تازہ اور خشک کھجور سے تیار کردہ نبیذ پینا جو نشہ آور ہو جائز نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ حرمت شراب کے بعد اس نبیذ کو ضائع کر دیا گیا۔
اس قسم کے نبیذ کو اتنا جوش دیا جاتا کہ گٹھلی ختم ہو جاتی، پھر اس میں نشہ پیدا ہو جاتا۔
اس کی ممانعت ایک دوسری حدیث میں ہے، حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں اس سے منع کرتے تھے کہ کھجور کو اس قدر پکائیں کہ اس کی گٹھلی ہی ختم ہو جائے۔
(سنن أبي داود، الأشربة، حدیث: 3706) (2)
اگر دو پھلوں کے گودے اس طرح ملائے جائیں کہ ان میں شدت نہ آئے، اور نہ تخمیر ہی کا عمل پیدا ہو تو اس کی ممانعت نہیں ہے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے منقیٰ کا نبیذ بنایا جاتا، پھر اس میں کھجور ڈال دی جاتی، یا کھجور سے نبیذ بنایا جاتا، پھر اس میں منقیٰ ڈال دیا جاتا تھا۔
(سنن أبي داود، الأشربة، حدیث: 3707)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5600