مشكوة المصابيح
كتاب المناقب
كتاب المناقب
اصحاب رسول کا زمانہ خیر کا زمانہ تھا
حدیث نمبر: 6008
وَعَن أبي بردة عَن أَبيه قَالَ: رَفَعَ-يَعْنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم-رَأسه إِلَى السَّمَاء وَكَانَ كثيرا مَا يَرْفَعُ رَأْسَهُ إِلَى السَّمَاءِ. فَقَالَ: «النُّجُومُ أَمَنَةٌ لِلسَّمَاءِ فَإِذَا ذَهَبَتِ النُّجُومَ أَتَى السَّمَاءَ مَا توعَدُ وَأَنا أَمَنةٌ لِأَصْحَابِي فَإِذَا ذَهَبْتُ أَنَا أَتَى أَصْحَابِي مَا يُوعَدُونَ وَأَصْحَابِي أَمَنَةٌ لِأُمَّتِي فَإِذَا ذَهَبَ أَصْحَابِي أَتَى أُمتي مَا يُوعَدُون» . رَوَاهُ مُسلم
ابوبردہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا، آپ یعنی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا سر مبارک آسمان کی طرف اٹھایا، اور آپ اکثر اپنا سر مبارک آسمان کی طرف اٹھایا کرتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ستارے آسمان کی حفاظت کا باعث ہیں، جب ستارے جاتے رہیں گے تو آسمان وعدہ کے مطابق ٹوٹ پھوٹ جائے گا، اور میں اپنے صحابہ کی حفاظت کا باعث ہوں، جب میں چلا جاؤں گا تو میرے صحابہ کو ان فتنوں کا سامنا ہو گا جس کا ان سے وعدہ ہے، اور میرے صحابہ میری امت کی حفاظت کا باعث ہیں، جب میرے صحابہ جاتے رہیں گے تو میری امت میں وہ چیز��ں (بدعات وغیرہ) آ جائیں گی جن کا ان سے وعدہ کیا جا رہا ہے۔ “ رواہ مسلم۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (207/ 2531)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح