صحيح البخاري
كتاب المرضى -- کتاب: امراض اور ان کے علاج کے بیان میں
6. بَابُ فَضْلِ مَنْ يُصْرَعُ مِنَ الرِّيحِ:
باب: ریاح رک جانے سے جسے مرگی کا عارضہ ہو اس کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 5652
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عِمْرَانَ أَبِي بَكْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ، قَالَ: قَالَ لِي ابْنُ عَبَّاسٍ" أَلَا أُرِيكَ امْرَأَةً مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ؟، قُلْتُ: بَلَى، قَالَ: هَذِهِ الْمَرْأَةُ السَّوْدَاءُ أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: إِنِّي أُصْرَعُ، وَإِنِّي أَتَكَشَّفُ فَادْعُ اللَّهَ لِي، قَالَ: إِنْ شِئْتِ صَبَرْتِ وَلَكِ الْجَنَّةُ، وَإِنْ شِئْتِ دَعَوْتُ اللَّهَ أَنْ يُعَافِيَكِ، فَقَالَتْ: أَصْبِرُ، فَقَالَتْ: إِنِّي أَتَكَشَّفُ، فَادْعُ اللَّهَ لِي أَنْ لَا أَتَكَشَّفَ، فَدَعَا لَهَا".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا، ان سے عمران ابوبکر نے بیان کیا، ان سے عطاء بن ابی رباح نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا، تمہیں میں ایک جنتی عورت کو نہ دکھا دوں؟ میں نے عرض کیا کہ ضرور دکھائیں، کہا کہ ایک سیاہ عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی اور کہا کہ مجھے مرگی آتی ہے اور اس کی وجہ سے میرا ستر کھل جاتا ہے۔ میرے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کر دیجئیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تو چاہے تو صبر کر تجھے جنت ملے گی اور اگر چاہے تو میں تیرے لیے اللہ سے اس مرض سے نجات کی دعا کر دوں۔ اس نے عرض کیا کہ میں صبر کروں گی پھر اس نے عرض کیا کہ مرگی کے وقت میرا ستر کھل جاتا ہے۔ آپ اللہ تعالیٰ سے اس کی دعا کر دیں کہ ستر نہ کھلا کرے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے دعا فرمائی۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5652  
5652. حضرت عطاء بن ابی رباح سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ مجھے حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا: کیا میں تجھے ایک جنتی عورت نہ دکھاؤں؟ میں نے کہا: ضرور دکھائیں۔ انہوں نے کہا: اس سیاہ فارم عورت نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کی: اللہ کے رسول! مجھے مرگی کا دورہ پڑتا ہے اس وجہ سے میرا ستر کھل جاتا ہے آپ میرے لیے اللہ تعالٰی سے دعا کریں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: اگر تو چاہے تو صبر کر، اس کے عوض تجھے جنت ملے گی اور اگر تو چاہتی ہے تو میں اللہ تعالٰی سے دعا کر دیتا ہوں کہ تجھے تندرستی دے۔ اس نے کہا: میں صبر کروں گی۔ پھر اس نے عرض کی کہ مرگی کے دورے کے دوران میں میرا ستر کھل جاتا ہے آپ میرے لیے اللہ سے دعا کریں کہ میرا ستر نہ کھلا کرے تو آپ ﷺ نے اس کے لیے دعا فرمائی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5652]
حدیث حاشیہ:
بزار کی روایت میں یوں ہے کہ وہ عورت کہنے لگی میں شیطان خبیث سے ڈرتی ہوں کہیں مجھ کا ننگا نہ کرے۔
آپ نے فرمایا کہ تجھ کو یہ ڈر ہو تو کعبے کے پردے کو آن کر پکڑ لیا کر۔
وہ جب ڈرتی تو کعبے کے پردے سے لٹک جاتی مگر یہ لا علاج رہی۔
امام ابن تیمیہ نے کہا ہے کہ جب پچیس سال کی عمر میں مرگی کا عارضہ ہو تو وہ لا علاج ہو جاتی ہے۔
مولانا عبدالحئی مرحوم فرنگی محلی جو مشہور عالم ہیں بعارضہ مرگی35 سال کی عمر میں انتقال فرما گئے۔
رحمه اللہ (وحیدی)
حافظ صاحب فرماتے ہیں وفیه دلیل علیٰ جواز ترك التداوین و فیه أن علاج الأمراض کلھا بالدعا ء و الالتجاء إلی اللہ و أنجح و أنفع من العلاج بالعقاقیر و أن تاثیر ذالك و انفعال البدن عنه أعظم من تأثیر الأدویة البدنة الخافرة (فتح الباري)
یعنی اس حدیث میں اس امر پر بھی دلیل ہے کہ دواؤں سے علاج ترک کر دینا بھی جائز ہے اور یہ کہ تمام بیماریوں کا علاج دعاؤں سے اللہ کی طرف رجوع کرنا ادویات سے زیادہ نفع بخش علاج ہے اور بدن ادویات سے زیادہ دعاؤں کا اثر قبول کرتا ہے اوراس میں شک وشبہ کی کوئی بات ہی نہیں ہے۔
اس لیے دعائیں مومن کا آخر ی ہتھیار ہیں۔
یا اللہ! بصمیم قلب دعا ہے کہ مجھ کو جملہ امراض قلبی و قالبی سے شفائے کاملہ عطا فرما۔
آمین ثم آمین۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5652   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5652  
5652. حضرت عطاء بن ابی رباح سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ مجھے حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا: کیا میں تجھے ایک جنتی عورت نہ دکھاؤں؟ میں نے کہا: ضرور دکھائیں۔ انہوں نے کہا: اس سیاہ فارم عورت نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کی: اللہ کے رسول! مجھے مرگی کا دورہ پڑتا ہے اس وجہ سے میرا ستر کھل جاتا ہے آپ میرے لیے اللہ تعالٰی سے دعا کریں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: اگر تو چاہے تو صبر کر، اس کے عوض تجھے جنت ملے گی اور اگر تو چاہتی ہے تو میں اللہ تعالٰی سے دعا کر دیتا ہوں کہ تجھے تندرستی دے۔ اس نے کہا: میں صبر کروں گی۔ پھر اس نے عرض کی کہ مرگی کے دورے کے دوران میں میرا ستر کھل جاتا ہے آپ میرے لیے اللہ سے دعا کریں کہ میرا ستر نہ کھلا کرے تو آپ ﷺ نے اس کے لیے دعا فرمائی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5652]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس عورت کا نام ام زفر تھا اور اسے مرگی کا دورہ شیاطین کی دراندازی کی وجہ سے پڑتا تھا، چنانچہ ایک روایت میں ہے کہ وہ کہنے لگی:
مجھے شیطان خبیث سے ڈر لگا رہتا ہے کہ کہیں وہ مجھے ننگا نہ کر دے۔
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے دعا فرما دی۔
آئندہ جب اسے شیطان کی طرف سے خطرہ محسوس ہوتا تو وہ غلافِ کعبہ کو پکڑ لیتی۔
(مسند البزار: 191/12، رقم: 5073)
اس عورت نے علاج معالجہ چھوڑ دیا اور اپنی بیماری پر صبر کیا، نیز اس حدیث سے معلوم ہوا کہ تمام بیماریوں کا علاج دعاؤں اور اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنے سے بھی ہو سکتا ہے بلکہ یہ طریقۂ علاج ادویات کے علاج سے زیادہ نفع بخش ہے۔
انسانی بدن، ادویات سے زیادہ دعاؤں کا اثر قبول کرتا ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں ہے، بلکہ دعا تو مومن کے لیے بہت بڑا ہتھیار ہے۔
بہرحال مصیبت پر صبر کرنا حصول جنت کا ذریعہ ہے اور رخصت اختیار کرنے کے بجائے سختی کو اختیار کرنا بہت بڑے مقام کا باعث ہے بشرطیکہ وہ جانتا ہو کہ مصیبت کا دورانیہ طویل ہونے کی صورت میں وہ صبر کرے گا اور ہر حالت میں صبر سے کام لے گا۔
(2)
اس حدیث میں اگرچہ شیطان کی دراندازی سے مرگی کا ذکر ہے لیکن امام بخاری رحمہ اللہ نے اس کے علاوہ مرگی کو اس پر قیاس کیا۔
دوسری مرگی ریاح اور گردش خون کے رک جانے سے ہوتی ہے اور اس دوران میں اعضائے رئیسہ اپنی کارکردگی کھو بیٹھتے ہیں، اس لیے انسان بے ہوش ہو جاتا ہے۔
بعض اوقات ردی بخارات دماغ میں چڑھ جاتے ہیں اور اسے متاثر کر دیتے ہیں۔
بہرحال مرگی کی دونوں قسموں کو اگر انسان خندہ پیشانی سے برداشت کرے تو اسے اللہ کے ہاں جنت ملنے کی بشارت ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5652   
حدیث نمبر: 5652M
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا مَخْلَدٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ أَنَّهُ رَأَى أُمَّ زُفَرَ تِلْكَ امْرَأَةً طَوِيلَةً سَوْدَاءَ عَلَى سِتْرِ الْكَعْبَةِ.
ہم سے محمد بن منکدر نے بیان کیا، کہا ہم کو مخلد بن یزید نے خبر دی، انہیں ابن جریج نے، کہا مجھ کو عطا بن ابی رباح نے خبر دی کہ انہوں نے ام زفر رضی اللہ عنہا ان، لمبی اور سیاہ خاتون کو کعبہ کے پردہ پر دیکھا۔ (حدیث بالا میں اس کا ذکر ہے)