صحيح البخاري
كتاب المرضى -- کتاب: امراض اور ان کے علاج کے بیان میں
12. بَابُ إِذَا عَادَ مَرِيضًا فَحَضَرَتِ الصَّلاَةُ فَصَلَّى بِهِمْ جَمَاعَةً:
باب: کوئی شخص کسی مریض کی عیادت کے لیے گیا اور وہیں نماز کا وقت ہو گیا تو وہیں لوگوں کے ساتھ باجماعت نماز ادا کرے۔
حدیث نمبر: 5658
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهِ نَاسٌ يَعُودُونَهُ فِي مَرَضِهِ فَصَلَّى بِهِمْ جَالِسًا، فَجَعَلُوا يُصَلُّونَ قِيَامًا فَأَشَارَ إِلَيْهِمُ اجْلِسُوا، فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ:" إِنَّ الْإِمَامَ لَيُؤْتَمُّ بِهِ فَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا، وَإِذَا رَفَعَ فَارْفَعُوا، وَإِنْ صَلَّى جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا"، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: قَالَ الْحُمَيْدِيُّ: هَذَا الْحَدِيثُ مَنْسُوخٌ، لِأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آخِرَ مَا صَلَّى صَلَّى قَاعِدًا وَالنَّاسُ خَلْفَهُ قِيَامٌ.
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھے میرے والد نے خبر دی اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ کچھ صحابہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آپ کے ایک مرض کے دوران مزاج پرسی کرنے آئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بیٹھ کر نماز پڑھائی لیکن صحابہ کھڑے ہو کر ہی نماز پڑھ رہے تھے۔ اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بیٹھنے کا اشارہ کیا۔ نماز سے فارغ ہونے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ امام اس لیے ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے پس جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو، جب وہ سر اٹھائے تو تم (مقتدی) بھی اٹھاؤ اور اگر وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر پڑھو۔ ابوعبداللہ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ مطابق قول حمیدی یہ حدیث منسوخ ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آخر (مرض الوفات) میں نماز بیٹھ کر پڑھائی اور لوگ آپ کے پیچھے کھڑے ہو کر اقتداء کر رہے تھے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1237  
´امام اس لیے مقرر ہوا ہے کہ اس کی پیروی کی جائے۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے، تو آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کچھ لوگ آپ کی عیادت کے لیے اندر آئے، آپ نے بیٹھ کر نماز پڑھائی، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے آپ کے پیچھے کھڑے ہو کر نماز پڑھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ کیا کہ بیٹھ جاؤ، جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: امام اس لیے بنایا گیا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے، لہٰذا جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو، اور جب رکوع سے سر اٹھائے تو تم بھی اپنا سر اٹھاؤ، اور جب بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر پڑھو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1237]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حالت بیماری میں گھر میں نماز پڑھنا جائز ہے۔

(2)
مریض کی بیمار پرسی کرنی چاہیے۔

(3)
رکوع وسجود وغیرہ میں امام سے آگے بڑھنا جائز نہیں (سنن ابن ماجة، حدیث: 960 تا 963)

(4)
امام بیٹھ کرنماز پڑھائے تو مقتدی بھی بیٹھ کر نماز پڑھیں۔
اگرچہ کوئی عذر نہ ہو۔
اکثر علماء اس حکم کو منسوخ قرار دیتے ہیں۔
کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیات مبارکہ کہ آخری ایام میں بیماری کی وجہ سے بیٹھ کر نماز پڑھائی اور صحابہ کرام رضوان للہ عنہم اجمعین نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہوکر نمازادا کی۔
اور یہی بات صحیح ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1237   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5658  
5658. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ نبی ﷺ کی بیماری کے دوران میں کچھ صحابہ کرام ؓ آپ کی عیادت کو آئے تو آپ نے ان کو بیٹھ کر نماز پڑھائی۔ لوگ کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے تو آپ ﷺ نے انہیں اشارہ کیا کہ بیٹھ جاؤ۔ جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: امام کی ہر صورت میں اقتدا کی جائے۔ جب وہ رکوع کرے تو تم رکوع کرو۔ جب وہ سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ اور اگر امام بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔ ابو عبداللہ (امام بخاری ؓ) نے کہا کہ امام حمیدی کے قول کے مطابق یہ حدیث منسوخ ہے کیونکہ نبی ﷺ نے آخری نماز بیٹھ کر پڑھی جبکہ لوگ آپ کے پیچھے کھڑے ہو کر نماز پڑگ رہے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5658]
حدیث حاشیہ:
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی مزاج پرسی کے لیے بہت صحابہ حاضر ہو گئے اسی دوران نماز کا وقت ہو گیا، اس لیے آپ نے بحالت مرض ہی ان کو باجماعت نماز پڑھائی اور امام کی اقتدا کے تحت بیٹھ کر نماز پڑھنے کا حکم فرمایا مگر بعد یہ حکم منسوخ ہو گیا جیسا کہ خود امام بخاری نے وضاحت فرما دی ہے باب اور حدیث میں مطابقت ظاہر ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5658   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5658  
5658. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ نبی ﷺ کی بیماری کے دوران میں کچھ صحابہ کرام ؓ آپ کی عیادت کو آئے تو آپ نے ان کو بیٹھ کر نماز پڑھائی۔ لوگ کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے تو آپ ﷺ نے انہیں اشارہ کیا کہ بیٹھ جاؤ۔ جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: امام کی ہر صورت میں اقتدا کی جائے۔ جب وہ رکوع کرے تو تم رکوع کرو۔ جب وہ سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ اور اگر امام بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔ ابو عبداللہ (امام بخاری ؓ) نے کہا کہ امام حمیدی کے قول کے مطابق یہ حدیث منسوخ ہے کیونکہ نبی ﷺ نے آخری نماز بیٹھ کر پڑھی جبکہ لوگ آپ کے پیچھے کھڑے ہو کر نماز پڑگ رہے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5658]
حدیث حاشیہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ گھوڑے سے گرے تو پاؤں پر چوٹ آ گئی، جس سے چلنا پھرنا دشوار ہو گیا۔
آپ نے بالا خانے میں قیام فرمایا۔
اس دوران میں کچھ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم مزاج پرسی کے لیے گئے۔
وہاں نماز کا وقت ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیماری کی حالت میں انہیں نماز پڑھائی، اور امام کی اقتدا کے پیش نظر آپ نے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو بھی بیٹھ کر نماز ادا کرنے کا حکم دیا مگر بعد میں یہ حکم منسوخ ہو گیا جیسا کہ خود امام بخاری رحمہ اللہ نے اس کی وضاحت کر دی ہے۔
اس مسئلے کی مزید تفصیل حدیث: 688 میں دیکھی جا سکتی ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5658