صحيح البخاري
كتاب المرضى -- کتاب: امراض اور ان کے علاج کے بیان میں
18. بَابُ مَنْ ذَهَبَ بِالصَّبِيِّ الْمَرِيضِ لِيُدْعَى لَهُ:
باب: مریض بچے کو کسی بزرگ کے پاس لے جانا کہ اس کی صحت کے لیے دعا کریں۔
حدیث نمبر: 5670
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ هُوَ ابْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ الْجُعَيْدِ، قَالَ: سَمِعْتُ السَّائِبَ يَقُولُ:" ذَهَبَتْ بِي خَالَتِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ ابْنَ أُخْتِي وَجِعٌ فَمَسَحَ رَأْسِي وَدَعَا لِي بِالْبَرَكَةِ، ثُمَّ تَوَضَّأَ فَشَرِبْتُ مِنْ وَضُوئِهِ، وَقُمْتُ خَلْفَ ظَهْرِهِ، فَنَظَرْتُ إِلَى خَاتَمِ النُّبُوَّةِ بَيْنَ كَتِفَيْهِ مِثْلَ زِرِّ الْحَجَلَةِ".
ہم سے ابراہیم بن حمزہ نے بیان کیا، کہا ہم سے حاتم بن اسماعیل نے بیان کیا، ان سے جعید بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا کہ میں نے سائب بن یزید رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ مجھے میری خالہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بچپن میں لے گئیں اور عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے بھانجے کو درد ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور میرے لیے برکت کی دعا کی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور میں نے آپ کے وضو کا پانی پیا اور میں نے آپ کی پیٹھ کے پیچھے کھڑے ہو کر نبوت کی مہر آپ کے دونوں شانوں کے درمیان دیکھی۔ یہ مہر نبوت حجلہ عروس کی گھنڈی جیسی تھی۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5670  
5670. حضرت سائب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہتے ہیں میری خالہ مجھے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں لے گئی اور کہا: اللہ کے رسول! میرا بھانجا بیمار ہے۔ آپ ﷺ نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور میرے لیے برکت کی دعا کی۔ پھر آپ نے وضو کیا تو میں نے آپ کو وضو کا پانی نوش کیا۔ میں نے اس دوران میں آپ کی پشت کے پیچھے کھڑے ہو کر مہر نبوت دیکھی جو آپ کے دو شانوں کے درمیان تھی وہ مہر مسہری کی گھنڈیوں کی طرح تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5670]
حدیث حاشیہ:
یا جیسے حجلہ ایک پرندہ ہوتا ہے اس کا انڈا ہوتا ہے یہ مہر نبوت آپ کی خاص علامت نبوت تھی (صلی اللہ علیه وسلم)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5670   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5670  
5670. حضرت سائب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہتے ہیں میری خالہ مجھے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں لے گئی اور کہا: اللہ کے رسول! میرا بھانجا بیمار ہے۔ آپ ﷺ نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور میرے لیے برکت کی دعا کی۔ پھر آپ نے وضو کیا تو میں نے آپ کو وضو کا پانی نوش کیا۔ میں نے اس دوران میں آپ کی پشت کے پیچھے کھڑے ہو کر مہر نبوت دیکھی جو آپ کے دو شانوں کے درمیان تھی وہ مہر مسہری کی گھنڈیوں کی طرح تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5670]
حدیث حاشیہ:
(1)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کے سر پر ہاتھ پھیرا اور ان کے لیے خیر و برکت کی دعا کی، چنانچہ حضرت جعید بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کو چورانوے سال کی عمر میں دیکھا جبکہ وہ صحت مند اور توانا تھے۔
میرے سوال کرنے پر انہوں نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کا نتیجہ ہے کہ آج میں توانا ہوں اور میری آنکھیں اور کان بدستور کام کر رہے ہیں۔
میرے اعضاء میں کوئی نقص واقع نہیں ہوا ہے۔
(صحیح البخاري، المناقب، حدیث: 3540) (2)
بہرحال کسی بیمار بچے کو بزرگ کے پاس لے جانا تاکہ وہ دعا کرے اس میں شرعاً کوئی خرابی اور حرج نہیں ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5670