صحيح البخاري
كِتَاب الطِّبِّ -- کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں
2. بَابُ هَلْ يُدَاوِي الرَّجُلُ الْمَرْأَةَ أَوِ الْمَرْأَةُ الرَّجُلَ:
باب: کیا مرد کبھی عورت کا یا کبھی عورت مرد کا علاج کر سکتی ہے۔
حدیث نمبر: 5679
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنْ خَالِدِ بْنِ ذَكْوَانَ، عَنْ رُبَيِّعَ بِنْتِ مُعَوِّذِ بْنِ عَفْرَاءَ، قَالَتْ:" كُنَّا نَغْزُو مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَسْقِي الْقَوْمَ وَنَخْدُمُهُمْ وَنَرُدُّ الْقَتْلَى وَالْجَرْحَى إِلَى الْمَدِينَةِ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے بشر بن مفضل نے بیان کیا، ان سے خالد بن ذکوان نے اور ان سے ربیع بنت معوذ بن عفراء رضی اللہ عنہم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوات میں شریک ہوتی تھیں اور مسلمان مجاہد کو پانی پلاتی، ان کی خدمت کرتیں اور مقتولین اور مجروحین کو مدینہ منورہ لایا کرتیں تھیں۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5679  
5679. حضرت ربیع بنت معوذ بن عفراء‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ غزوات میں شریک ہوا کرتی تھیں۔ ہم مجاہدین کو پانی پلاتیں، ان کی خدمت بجا لاتیں، نیزمقتولین اور زخمیوں کو مدینہ طیبہ لایا کرتی تھیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5679]
حدیث حاشیہ:
باب کا مطلب اس سے نکلا کہ مستورات جنگ وجہاد میں شریک ہو کر مجروحین کی تیمار داری اور مرہم پٹی وغیرہ کی خدمات انجام دیتی تھیں پس باب کا مدعا ثابت ہو گیا مگر دریں حالات بھی اعضائے پردہ کا ستر ضروری ہے۔
مولانا وحید الزماں فرماتے ہیں مسلمانو! دیکھو تم وہ قوم ہو کہ تمہاری عورتیں بھی جہاد میں جایا کرتی تھیں، مجاہدین کے کام کاج خدمت وغیرہ علاج ومعالجہ میں نرس کا کام کیا کرتی تھیں، ضرورت ہوتی تو ہتھیار لے کر کافروں سے مقابلہ بھی کرتی تھیں حضرت خولہ بنت ازور رضی اللہ عنہا کی بہادری مشہور ہے کہ کس قدر نصاریٰ کو انہوں نے تیر اور تلوار سے مارا، شیر نیستان کی طرح حملہ کرتیں۔
حضرت صفیہ بنت عبدالمطلب گرز لے کر بنی قریظہ کے یہود کو مارنے کے لیے مستعد ہو گئیں یا اب تمہارے مردوں کا یہ حال ہے کہ توپ بندوق آواز سنتے ہی یا تلوار کی چمک دیکھتے ہی ان کے اوسان خطا ہو جاتے ہیں۔
اس حدیث سے یہ بھی نکلا کہ شرعی پردہ صرف اس قدر ہے کہ عورت اپنے اعضاء جن کا چھپانا غیر محرم سے فرض ہے وہ چھپائے رکھے نہ یہ کہ گھر سے باہر نہ نکلے۔
ترجمہ باب کا ایک جزو یعنی مرد عورت کی تیمار داری کرے گو حدیث میں بصراحت مذکور نہیں ہے لیکن دوسرے جزو پر قیاس کیا گیا ہے قسطلانی نے کہا عورت جب مرد کا علاج کرے تو اگر مرد محرم ہے توکوئی اشکال ہی نہیں ہے اگر غیر محرم ہے تو جب بھی اسے ضرورت کے وقت بقدر احتیاج چھونا یا دیکھنا درست ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5679   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5679  
5679. حضرت ربیع بنت معوذ بن عفراء‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ غزوات میں شریک ہوا کرتی تھیں۔ ہم مجاہدین کو پانی پلاتیں، ان کی خدمت بجا لاتیں، نیزمقتولین اور زخمیوں کو مدینہ طیبہ لایا کرتی تھیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5679]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس روایت میں علاج کرنے کا کوئی ذکر نہیں ہے لیکن امام بخاری رحمہ اللہ نے حسب عادت اس روایت کی طرف اشارہ کیا ہے جس میں علاج معالجے کی صراحت ہے، چنانچہ فرماتی ہیں کہ ہم زخمیوں کی مرہم پٹی بھی کرتی تھیں۔
(صحیح البخاري، الجھاد والسیر، حدیث: 2882) (2)
کتاب الجہاد میں امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث پر ان الفاظ میں عنوان قائم کیا ہے:
(باب مداواة النساء الجرحی في الغزو)
جنگی مہم کے دوران میں عورتوں کا زخمیوں کی مرہم پٹی کرنا۔
(باب: 67)
نیز اس حدیث میں ہے:
عورتیں، مردوں کا علاج کر سکتی ہیں۔
عنوان کے دوسرے جز کو امام بخاری رحمہ اللہ نے اس پر قیاس کرتے ہوئے ثابت کیا ہے کہ جب عورتیں، مردوں کا علاج کر سکتی ہیں تو مرد حضرات بھی عورتوں کا علاج معالجہ کر سکتے ہیں لیکن اس میں دیکھنے اور ہاتھ لگانے کو صرف ضرورت تک محدود رکھا جائے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5679