صحيح البخاري
كِتَاب مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ -- کتاب: اوقات نماز کے بیان میں
18. بَابُ وَقْتِ الْمَغْرِبِ:
باب: مغرب کی نماز کے وقت کا بیان۔
حدیث نمبر: 562
حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ زَيْدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْعًا جَمِيعًا وَثَمَانِيًا جَمِيعًا".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عمرو بن دینار نے بیان کیا، کہا میں نے جابر بن زید سے سنا، وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کے واسطے سے بیان کرتے تھے۔ آپ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سات رکعات (مغرب اور عشاء کی) ایک ساتھ آٹھ رکعات (ظہر اور عصر کی نمازیں) ایک ساتھ پڑھیں۔
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 604  
´دوران اقامت (حضر میں) جمع بین الصلاتین کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے (ظہر و عصر کی) آٹھ رکعتیں، اور (مغرب و عشاء کی) سات رکعتیں ملا کر پڑھیں۔ [سنن نسائي/كتاب المواقيت/حدیث: 604]
604 ۔ اردو حاشیہ: اس مفہوم کی روایت پیچھے گزر چکی ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے حدیث: 590۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 604   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1214  
´دو نمازوں کو جمع کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینے میں ہمارے ساتھ ظہر و عصر ملا کر آٹھ رکعتیں اور مغرب و عشاء ملا کر سات رکعتیں پڑھیں۔ سلیمان اور مسدد کی روایت میں «بنا» یعنی ہمارے ساتھ کا لفظ نہیں ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے صالح مولیٰ توامہ نے ابن عباس سے روایت کیا ہے، اس میں «بغير مطر» بغیر بارش کے الفاظ ہیں۔ [سنن ابي داود/كتاب صلاة السفر /حدیث: 1214]
1214۔ اردو حاشیہ:
غرض اس سے یہی تھی۔ جو سنن ابی داود حدیث [1211] میں بیان ہوئی ہے کہ امت کو مشقت نہ ہو صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین اور جمہور امت نے اس کو عادت بنا لینے کی اجازت نہیں دی، صرف نہایت ہی ضرورت کے وقت اجازت دی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1214   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:562  
562. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے (مغرب اور عشاء کی) سات رکعات ایک ساتھ اور (ظہر و عصر کی) آٹھ رکعات ایک ساتھ پڑھیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:562]
حدیث حاشیہ:
(1)
رسول اللہ ﷺ نماز مغرب عموماً اول وقت ہی پڑھتے تھے۔
بلاوجہ اتنی تاخیر کرنا کہ ستاروں کا جال آسمان پر پھیل جائے، ناپسندیدہ اور مکروہ فعل ہے۔
امام بخاری ؒ کا حدیث ابن عباس ؓ سے مقصود یہ ہے کہ اگرچہ نماز مغرب کا اول وقت سورج غروب ہوتے ہی شروع ہوجاتا ہے، تاہم اگرکسی دینی مصروفیت کی وجہ سے مغرب میں کچھ تاخیر ہوجائے تو اس کی گنجائش ہے۔
جیسا کہ ابن عباس ؓ کی ایک تفصیلی روایت میں ہے۔
حضرت عبداللہ بن شفیق فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ حضرت عبداللہ بن عباس ؓ نے عصر کے بعد وعظ کہنا شروع کیا یہاں تک کہ سورج غروب ہوگیا اور آسمان پر ستارے نکل آئے۔
آپ نے اپنے وعظ کو جاری رکھا۔
حاضرین میں سے کسی نے کہا:
الصلاة، الصلاة، نماز، نماز، یعنی اس کا وقت جارہا ہے، اسے ادا کرلیں۔
حضرت ابن عباس ؓ نے اسے ڈانٹا اور فرمایا کہ ایسے مواقع پر تاخیر کی جاسکتی ہے۔
جیساکہ رسول اللہ ﷺ نے ایک موقع پر ظہر وعصر کی آٹھ رکعت اور مغرب وعشاء کی سات رکعات ایک ساتھ پڑھی تھیں۔
(صحیح مسلم، صلاة المسافرین، حدیث: 1636(705) (2)
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ مغرب کا وقت غروب آفتاب سے وقت عشاء تک ممتد رہتا ہے۔
اور اس کا آخری وقت عشاء کے اول وقت سے متصل ہے اوردرمیان میں کوئی فاصلہ نہیں ہے۔
جیسا کہ بعض نے درمیان میں وقت مشترک نکالنے کی کوشش کی ہے۔
والله أعلم.
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 562