صحيح البخاري
كِتَاب الطِّبِّ -- کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں
28. بَابُ الْحُمَّى مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ:
باب: بخار دوزخ کی بھاپ سے ہے۔
حدیث نمبر: 5723
حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْحُمَّى مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ فَأَطْفِئُوهَا بِالْمَاءِ"، قَالَ نَافِعٌ وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَقُولُ: اكْشِفْ عَنَّا الرِّجْزَ.
مجھ سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، کہا مجھ سے ابن وہب نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بخار جہنم کی بھاپ میں سے ہے پس اس کی گرمی کو پانی سے بجھاؤ۔ نافع نے بیان کیا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما (کو جب بخار آتا تو) یوں دعا کرتے کہ اللہ! ہم سے اس عذاب کو دور کر دے۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 431  
´بخار کو پانی کے ذریعے سے ٹھنڈا کرنا چاہئے`
«. . . 254- وبه: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن الحمى من فيح جهنم، فأطفؤها بالماء، وكان ابن عمر يقول: اللهم أذهب عنا الرجز. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بخار جہنم کے سانس میں سے ہے، لہٰذا اسے پانی کے ساتھ ٹھندا کرو، اور ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے تھے کہ اے اللہ! ہم سے عذاب دور فرما . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 431]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 5723، ومسلم 220/79، من حديث مالك به المرفوع فقط ورواه الجوهري 704 عن ابن وهب عن مالك نحوه]
تفقه:
➊ کچھ بخار (مثلاً ٹائفائڈ) ایسے ہوتے ہیں کہ اگر جسم کو پانی یا برف وغیرہ کے ساتھ ٹھندا کیا جائے تو فائدہ ہوتا ہے۔
➋ ہر وقت اللہ ہی سے دعا کرنی چاہئے۔
➌ مومن پر دنیا میں مصیبتوں اور آزمائشوں کا آنا اس کے درجات کی بلندی کا سبب ہے بشرطیکہ وہ صبر و شکر کا مظاہرہ کرے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 254   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5723  
5723. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: بخار جہنم کی بھاپ سے ہے لہذا تم اس (بھاپ) کو پانی سے بجھاؤ۔ نافع سے بیان کرتے ہیں: حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کو جب بخار آتا تو یوں دعا کرتے: (اے اللہ!) ہم سے اس عذاب کو دور کر دے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5723]
حدیث حاشیہ:
حرارت کی بنا پر دوزخ کی بھاپ سے تشبیہ دی گئی ہے وصدق رسول اللہ صلی اللہ علیه و سلم بخار پر صبر کرنا ہی ثواب ہے اور تندرستی کی دعا اتنا ہی درست ہے۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بکثرت دعا فرماتے تھے۔
''اَللھُم إِني أَسئلُكَ العفوَ و العافیةَ'' اے اللہ! میں تجھ سے عافیت کے لیے سوال کرتا ہوں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5723   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5723  
5723. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: بخار جہنم کی بھاپ سے ہے لہذا تم اس (بھاپ) کو پانی سے بجھاؤ۔ نافع سے بیان کرتے ہیں: حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کو جب بخار آتا تو یوں دعا کرتے: (اے اللہ!) ہم سے اس عذاب کو دور کر دے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5723]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں پانی کے استعمال کا طریقہ بیان نہیں کیا گیا۔
اس کے استعمال کے مختلف طریقے ہو سکتے ہیں، مثلاً:
پانی نوش کرنا یا جسم پر پانی کی پٹیاں رکھنا، برف لگانا یا غسل کرنا جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حیات طیبہ کے آخری ایام میں غسل فرمایا تھا تاکہ حرارت کچھ کم ہو جائے تو جماعت سے نماز ادا کر سکیں۔
گرم علاقوں میں بخار عام طور پر گرمی کی شدت سے ہوتا ہے، لہذا اس کا علاج پانی سے مناسب ہے۔
ایک روایت میں مائے زمزم کا ذکر ہے۔
(صحیح البخاري، بدء الخلق، حدیث: 3261)
لیکن یہ قید اتفاقی ہے کیونکہ مکہ مکرمہ میں مائے زمزم بکثرت دستیاب تھا اور مذکورہ واقعہ بھی مکہ مکرمہ کا ہے۔
ہر قسم کا پانی بخار کے لیے مفید ہے۔
ڈاکٹر حضرات بھی اس سلسلے میں برف کی پٹیوں کا مشورہ دیتے ہیں، بہرحال ایسا کرنے سے بخار کی شدت میں کمی آ جاتی ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5723