صحيح البخاري
كِتَاب الطِّبِّ -- کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں
31. بَابُ أَجْرِ الصَّابِرِ فِي الطَّاعُونِ:
باب: جو شخص طاعون میں صبر کر کے وہیں رہے گو اس کو طاعون نہ ہو، اس کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 5734
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا حَبَّانُ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي الْفُرَاتِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا أَخْبَرَتْنَا:" أَنَّهَا سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الطَّاعُونِ، فَأَخْبَرَهَا نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ كَانَ عَذَابًا يَبْعَثُهُ اللَّهُ عَلَى مَنْ يَشَاءُ، فَجَعَلَهُ اللَّهُ رَحْمَةً لِلْمُؤْمِنِينَ، فَلَيْسَ مِنْ عَبْدٍ يَقَعُ الطَّاعُونُ فَيَمْكُثُ فِي بَلَدِهِ صَابِرًا يَعْلَمُ أَنَّهُ لَنْ يُصِيبَهُ إِلَّا مَا كَتَبَ اللَّهُ لَهُ، إِلَّا كَانَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِ الشَّهِيدِ"، تَابَعَهُ النَّضْرُ، عَنْ دَاوُدَ.
ہم سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا، کہا ہم کو حبان نے خبر دی، کہا ہم سے داؤد بن ابی الفرت نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن بریدہ نے، ان سے یحییٰ بن عمر نے اور انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے طاعون کے متعلق پوچھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ ایک عذاب تھا اللہ تعالیٰ جس پر چاہتا اس پر اس کو بھیجتا تھا پھر اللہ تعالیٰ نے اسے مومنین (امت محمدیہ کے لیے) رحمت بنا دیا اب کوئی بھی اللہ کا بندہ اگر صبر کے ساتھ اس شہر میں ٹھہرا رہے جہاں طاعون پھوٹ پڑا ہو اور یقین رکھتا ہے کہ جو کچھ اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے لکھ دیا ہے اس کے سوا اس کو اور کوئی نقصان نہیں پہنچ سکتا اور پھر طاعون میں اس کا انتقال ہو جائے تو اسے شہید جیسا ثواب ملے گا۔ حبان بن حلال کے ساتھ اس حدیث کو نضر بن شمیل نے بھی داؤد سے روایت کیا ہے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5734  
5734. نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ ام المومنین سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے طاعون کے متعلق سوال کیا تو اللہ کے نبی ﷺ نے انہیں بتایا: طاعون (اللہ کا) عذاب تھا وہ اسے جس پر چاہتا بھیج دیتا، پھر اللہ تعالٰی نے اس کا اہل ایمان کے لیے باعث رحمت بنا دیا۔ اب کوئی بھی اللہ کا بندہ اگر صبر کے ساتھ اس شہر میں ٹھہرا رہے جہاں طاعون پھوٹ پڑا ہو اور یقین رکھتا ہو کہ جو کچھ اللہ تعالٰی نے اس کے لیے لکھ دیا ہے وہ اس کو ضرور پہنچ کررہے گا تو اس کو شہید کا سا ثواب ملے گا۔ نضر بن شمیل نے داود سے روایت کرنے میں حبان بن ہلال کی متابعت کی ہے [صحيح بخاري، حديث نمبر:5734]
حدیث حاشیہ:
ابن ماجہ اور بیہقی کی روایت میں یوں ہے کہ طاعون اس وقت پیدا ہوتا ہے جب کسی ملک میں بد کاری عام طورپر پھیل جاتی ہے۔
مولانا روم نے سچ کہا ہے۔
وز زنا خیز د وبا اندر جہات۔
مسلمان کے لیے طاعون کی موت مرنا شہادت کادرجہ رکھتا ہے جیسا کہ حدیث ہذا میں ذکر ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5734   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5734  
5734. نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ ام المومنین سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے طاعون کے متعلق سوال کیا تو اللہ کے نبی ﷺ نے انہیں بتایا: طاعون (اللہ کا) عذاب تھا وہ اسے جس پر چاہتا بھیج دیتا، پھر اللہ تعالٰی نے اس کا اہل ایمان کے لیے باعث رحمت بنا دیا۔ اب کوئی بھی اللہ کا بندہ اگر صبر کے ساتھ اس شہر میں ٹھہرا رہے جہاں طاعون پھوٹ پڑا ہو اور یقین رکھتا ہو کہ جو کچھ اللہ تعالٰی نے اس کے لیے لکھ دیا ہے وہ اس کو ضرور پہنچ کررہے گا تو اس کو شہید کا سا ثواب ملے گا۔ نضر بن شمیل نے داود سے روایت کرنے میں حبان بن ہلال کی متابعت کی ہے [صحيح بخاري، حديث نمبر:5734]
حدیث حاشیہ:
(1)
طاعون کی وجہ سے اجروثواب کا حق دار بننے کے لیے دو شرطیں ہیں:
ایک تو یہ ہے کہ وہ صبر و استقامت کے ساتھ اسی مقام پر ٹھہرا رہے، وہاں سے بھاگ کر کسی دوسری جگہ نہ جائے۔
دوسری شرط یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی تقدیر پر راضی رہے، وہاں ٹھہرتے ہوئے کسی قسم کی پریشانی کو اپنے دل میں جگہ نہ دے۔
اگر اس کا گمان ہو کہ یہاں سے نکلنے میں اسے نجات مل جائے گی تو اسے ثواب سے محرومی کا سامنا کرنا پڑے گا، خواہ وہ طاعون سے وہاں مر جائے۔
اور اگر وہ ان صفات سے متصف ہے تو اسے شہید کا ثواب ملے گا اگرچہ اسے طاعون کی وجہ سے موت نہ آئے۔
اس کے تحت تین صورتیں ہیں:
٭ ان صفات کا حامل ہو اور طاعون کی وجہ سے وہاں موت آ جائے۔
٭ وہاں طاعون سے متاثر ہو لیکن اسے اس وجہ سے موت نہ آئے۔
٭ وہ طاعون سے متاثر نہ ہو اور اس کے بغیر موت آ جائے۔
(2)
بہرحال جو شخص صبر کرتے اور ثواب کی امید رکھتے ہوئے ایسے مقام سے نہ نکلے جہاں طاعون کی وبا پھوٹ پڑی اور وہ طاعون کے مرض سے نہ مرے تو اسے شہید کے مثل ثواب ہو گا اور اگر وہ مر جائے تو وہ شہید کے حکم میں ہے۔
(فتح الباری: 10/238)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5734