صحيح البخاري
كِتَاب الطِّبِّ -- کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں
35. بَابُ رُقْيَةِ الْعَيْنِ:
باب: نظر بد لگ جانے کی صورت میں دم کرنا۔
حدیث نمبر: 5738
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَعْبَدُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ شَدَّادٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ أَمَرَ أَنْ يُسْتَرْقَى مِنَ الْعَيْنِ".
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان نے خبر دی، کہا کہ مجھ سے معبد بن خالد نے بیان کیا، کہا کہ میں نے عبداللہ بن شداد سے سنا، ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا یا (آپ نے اس طرح بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے) حکم دیا کہ نظر بد لگ جانے پر معوذتین سے دم کر لیا جائے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3512  
´نظر بد لگنے پر دم کرنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نظر بد لگ جانے پر دم کرنے کا حکم دیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3512]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
قرآن مجید کی آخری دو سورتوں کا دم نظر بد سے اور جنوں کے شر سے حفاظت کا ذریعہ ہے۔

(2)
دم کرنا اور کروانا جائز ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3512   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5738  
5738. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے مجھے حکم دیا۔۔۔۔۔ یا (کہا کہ) آپ نے حکم دیا۔۔۔ کہ نظر بد لگ جانے سے دم جھاڑ کیا جائے [صحيح بخاري، حديث نمبر:5738]
حدیث حاشیہ:
معوذتین اور سورۃ فاتحہ پڑھنا بہترین مجرب دم ہیں نیز دعاؤں میں ﴿اعوذ بکلمات اللہ التامات من شر ما خلق﴾ مجرب دعا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5738   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5738  
5738. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے مجھے حکم دیا۔۔۔۔۔ یا (کہا کہ) آپ نے حکم دیا۔۔۔ کہ نظر بد لگ جانے سے دم جھاڑ کیا جائے [صحيح بخاري، حديث نمبر:5738]
حدیث حاشیہ:
نظر لگ جانا برحق ہے جیسا کہ آئندہ بیان ہو گا۔
اگر انسان کسی دوسرے کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرے تو نیک خواہش کا مثبت اثر دوسرے پر ہوتا ہے، اسی طرح بری خواہش، یعنی حسد وغیرہ کے منفی اثرات بھی شدت سے دوسروں پر مرتب ہوتے ہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے علاج کے لیے بہت سی دعائیں بتائی ہیں، ان میں سے ایک دعا حسب ذیل ہے:
﴿أعوذ بكلمات الله التامة، من كل شيطان و هامة و من كل عين لامة﴾ (صحیح البخاری، احادیث الانبیاء، حدیث: 3371)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ بھی حکم ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص اپنے (مسلمان)
بھائی میں کوئی پسندیدہ خصلت دیکھے تو اس کے لیے برکت کی دعا کرے۔
(سنن ابن ماجہ، الطب، حدیث: 3509)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5738