صحيح البخاري
كِتَاب الطِّبِّ -- کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں
37. بَابُ رُقْيَةِ الْحَيَّةِ وَالْعَقْرَبِ:
باب: سانپ اور بچھو کے کاٹے پر دم کرنا جائز ہے۔
حدیث نمبر: 5741
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الشَّيْبَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْأَسْوَدِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنِ الرُّقْيَةِ مِنَ الْحُمَةِ، فَقَالَتْ: رَخَّصَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرُّقْيَةَ مِنْ كُلِّ ذِي حُمَةٍ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان شیبانی نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن اسود نے اور ان کے والد نے بیان کیا کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے زہریلے جانور کے کاٹنے میں جھاڑنے کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ہر زہریلے جانور کے کاٹنے میں جھاڑنے کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دی ہے۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5741  
5741. سیدہ اسود سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے زہریلے جانور کے کاٹنے پر دم کرنے کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے ہر زہریلے جانور کے کاٹنے پر دم کرنے کی اجازت دی ہے [صحيح بخاري، حديث نمبر:5741]
حدیث حاشیہ:
(1)
حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دم جھاڑ سے منع فرمایا تو عمرو بن حزم کے لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کی:
اللہ کے رسول! ہمارے پاس ایک دم ہے جو ہم بچھو کے ڈس جانے سے بطور علاج کرتے ہیں اور آپ نے دم کرنے سے منع کر دیا ہے، پھر انہوں نے وہ دم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا تو آپ نے فرمایا:
اس میں کوئی حرج نہیں۔
اگر کوئی انسان دوسرے کو نفع پہنچا سکتا ہے تو اسے ضرور نفع پہنچائے۔
(صحیح مسلم، الطب، حدیث: 5727 (2199)
اسی طرح حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو عمرو کو سانپ کے ڈس جانے سے دم کرنے کی اجازت دی۔
(صحیح مسلم، الطب، حدیث: 5731 (2199) (2)
بہرحال زہریلے جانور کے کاٹ جانے سے دم کرنا جائز ہے، اس میں کوئی خرابی اور حرج نہیں۔
واللہ اعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5741