صحيح البخاري
كِتَاب الطِّبِّ -- کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں
43. بَابُ الطِّيَرَةِ:
باب: بدشگونی لینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5754
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا طِيَرَةَ وَخَيْرُهَا الْفَأْلُ"، قَالُوا: وَمَا الْفَأْلُ، قَالَ:" الْكَلِمَةُ الصَّالِحَةُ يَسْمَعُهَا أَحَدُكُمْ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، کہا ہم کو عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بدشگونی کی کوئی اصل نہیں البتہ نیک فال لینا کچھ برا نہیں ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: نیک فال کیا چیز ہے؟ فرمایا کوئی ایسی بات سننا۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3911  
´بدشگونی اور فال بد لینے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ کسی کو کسی کی بیماری لگتی ہے، نہ کسی چیز میں نحوست ہے، نہ صفر کا مہینہ منحوس ہے اور نہ کسی مردے کی کھوپڑی سے الو کی شکل نکلتی ہے تو ایک بدوی نے عرض کیا: پھر ریگستان کے اونٹوں کا کیا معاملہ ہے؟ وہ ہرن کے مانند (بہت ہی تندرست) ہوتے ہیں پھر ان میں کوئی خارشتی اونٹ جا ملتا ہے تو انہیں بھی کیا خارشتی کر دیتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بھلا پہلے اونٹ کو کس نے خارشتی کیا؟۔‏‏‏‏ معمر کہتے ہیں: زہری نے کہا: مجھ سے ایک شخص نے ابوہریرہ کے واسطہ سے بیان کیا ہے کہ ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الكهانة والتطير /حدیث: 3911]
فوائد ومسائل:
1) رسول اللہ ﷺ نے اعرابی کے اعتراض کا جواب دیتے ہوئے سمجھایا کہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کی مشیت سے ہوتا ہے۔
یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ ایک خارش زدہ اُونٹ نے باقی اُنٹ بھی خارش زدہ کر دیئے، بلکہ سن کچھ اللہ کی طرف سے اور اس کی مشیت سے ہو تا ہے۔
ایک گلے میں کتنے ہی اُونٹ ہوتے ہیں جو اس مرض سے محفوظ بھی رہتے ہیں
2) بیمار اُونٹ کا صحت مند کے ساتھ ملانے کی ممانعت اس غرض سے ہے کہ کم علم لوگ لا یعنی اوہامیں مبتلا نہ ہوں۔

3) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا پہلے حدیث بیان کرکےاس کا انکار کرنا کو ئی تعجب کی بات نہیں، کیونکہ بھول جانا بشری تقاضا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3911   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5754  
5754. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: بدشگونی کی کوئی حیثیت نہیں البتہ نیک فال لینا کچھ برا نہیں۔ صحابہ کرام‬ ؓ ن‬ے عرض کی: نیک فال کیا چیز ہے؟ آپ نے فرمایا: کوئی اچھا کلمہ جو تم میں سے کوئی سنتا ہے- [صحيح بخاري، حديث نمبر:5754]
حدیث حاشیہ:
مثلاً بیمار آدمی سلامتی تندرستی کا سن پائے یا لڑائی پر جانے والا شخص راستے میں کسی شخص سے ملے جس کا نام فتح خاں ہو اس سے فال نیک لیا جا سکتا ہے کہ لڑائی میں فتح ہماری ہوگی، إن شاءاللہ تعالیٰ۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5754   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5754  
5754. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: بدشگونی کی کوئی حیثیت نہیں البتہ نیک فال لینا کچھ برا نہیں۔ صحابہ کرام‬ ؓ ن‬ے عرض کی: نیک فال کیا چیز ہے؟ آپ نے فرمایا: کوئی اچھا کلمہ جو تم میں سے کوئی سنتا ہے- [صحيح بخاري، حديث نمبر:5754]
حدیث حاشیہ:
اچھی فال کی وضاحت حدیث میں کر دی گئی ہے کہ وہ اچھی بات جو آدمی کسی سے بلا ارادہ سنتا ہے۔
ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی کسی شے سے بدشگونی نہیں لیا کرتے تھے۔
آپ جب کسی عامل کو روانہ کرتے تو اس کا نام دریافت کرتے، اگر نام پسند آ جاتا تو خوش ہوتے اور خوشی کے اثرات چہرے پر نمایاں ہوتے اور اگر نام پسند نہ آتا تو ناپسندیدگی کے اثرات بھی چہرے پر ظاہر ہوتے۔
(سنن أبي داود، الطب، حدیث: 3920)
جائز فال کی وضاحت ہم مذکورہ عنوان کے تحت کر آئے ہیں۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5754