سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی: «إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُمْ مَيِّتُونَ ٭ ثُمَّ إِنَّكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عِنْدَ رَبِّكُمْ تَخْتَصِمُونَ»[الزمر: 30-31]”بے شک تم مرنے والے ہو اور بےشک وہ بھی مرنے والے ہیں، پھر قیامت کے دن تم اپنے رب کے پاس جھگڑا کرو گے۔“ تو انہوں نے پوچھا: یا رسول اللہ! گناہوں کے ساتھ ساتھ دنیا میں اپنے مد مقابل لوگوں سے جھگڑنا مراد ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، یہی جھگڑا دوبارہ ہوگا یہاں تک کہ حقدار کو اس کا حق مل جائے۔“ اس پر سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا: واللہ! یہ تو بہت سخت بات ہے۔