صحيح البخاري
كِتَاب اللِّبَاسِ -- کتاب: لباس کے بیان میں
2. بَابُ مَنْ جَرَّ إِزَارَهُ مِنْ غَيْرِ خُيَلاَءَ:
باب: اگر کسی کا کپڑا یوں ہی لٹک جائے تکبر کی نیت نہ ہو تو گنہگار نہ ہو گا۔
حدیث نمبر: 5785
حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: خَسَفَتِ الشَّمْسُ وَنَحْنُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ يَجُرُّ ثَوْبَهُ مُسْتَعْجِلًا حَتَّى أَتَى الْمَسْجِدَ وَثَابَ النَّاسُ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ فَجُلِّيَ عَنْهَا، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا، وَقَالَ:" إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ مِنْهَا شَيْئًا فَصَلُّوا وَادْعُوا اللَّهَ حَتَّى يَكْشِفَهَا".
مجھ سے بیکندی محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم کو عبدالاعلیٰ نے خبر دی، انہیں یونس نے، انہیں امام حسن بصری نے اور ان سے ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ سورج گرہن ہوا تو ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ آپ جلدی میں کپڑا گھسیٹتے ہوئے مسجد میں تشریف لائے لوگ بھی جمع ہو گئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت نماز پڑھائی، گرہن ختم ہو گیا، تب آپ ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں اس لیے جب تم ان نشانیوں میں سے کوئی نشانی دیکھو تو نماز پڑھو اور اللہ سے دعا کرو یہاں تک کہ وہ ختم ہو جائے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5785  
5785. حضرت ابوبکر صدیق ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ایک مرتبہ سورج گرہن کے موقع پر ہم نبی ﷺ کے پاس تھے۔ آپ جلدی میں اٹھے اور اپنا کپڑا گھسیٹتے ہوئے مسجد میں تشریف لائے وہاں لوگ بھی جمع ہو گئے تو آپ نے دو رکعت نماز پڑھائی۔ جب سورج گرہن ختم ہو گیا تو آپ ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: سورج اور چاند اللہ تعالٰی کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں جب تم اس طرح کی کوئی نشانی دیکھو تو نماز پڑھو اور اللہ تعالٰی سے دعا کرو تاآنکہ یہ حالت ختم ہوجائے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5785]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اچانک چلنے پر چادر گھسیٹنے کا ذکر ہے یہی باب سے مطابقت ہے گا ہے بلا قصد ایسا ہو جائے کہ چادر تہ بند زمین پر گھسیٹنے لگے تو کوئی گناہ نہیں ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5785   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5785  
5785. حضرت ابوبکر صدیق ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ایک مرتبہ سورج گرہن کے موقع پر ہم نبی ﷺ کے پاس تھے۔ آپ جلدی میں اٹھے اور اپنا کپڑا گھسیٹتے ہوئے مسجد میں تشریف لائے وہاں لوگ بھی جمع ہو گئے تو آپ نے دو رکعت نماز پڑھائی۔ جب سورج گرہن ختم ہو گیا تو آپ ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: سورج اور چاند اللہ تعالٰی کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں جب تم اس طرح کی کوئی نشانی دیکھو تو نماز پڑھو اور اللہ تعالٰی سے دعا کرو تاآنکہ یہ حالت ختم ہوجائے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5785]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں ٹخنوں سے نیچے کپڑا ہونے کی دوسری استثنائی صورت بیان ہوئی ہے کہ بعض اوقات انسان جلدی میں اٹھتا ہے تو بے خیالی میں اس کی چادر ٹخنوں سے نیچے ہو جاتی ہے۔
ایسی صورت میں قابل مؤاخذہ نہیں ہے جیسا کہ اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اچانک چلنے پر اپنی چادر گھسیٹنے کا ذکر ہے، یعنی اگر قصد و ارادے کے بغیر چادر ٹخنوں کے نیچے ہو جائے اور زمین پر گھسٹنے لگے تو کوئی گناہ نہیں۔
اسی طرح خواتین بھی اس وعید سے مستثنیٰ ہیں، نیز اگر ٹخنوں پر پھوڑے پھنسیاں ہیں اور انہیں ڈھانپنے کے لیے چادر ٹخنوں سے نیچے ہو جائے تو اس میں بھی مواخذہ نہیں ہو گا۔
إن شاء اللہ
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5785