مسند احمد
مُسْنَدُ بَاقِي الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ -- 0
11. مسنَد سَعِیدِ بنِ زَیدِ بنِ عَمرِو بنِ نفَیل رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 1629
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ صَدَقَةَ بْنِ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنِي جَدِّي رِيَاحُ بْنُ الْحَارِثِ , أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ كَانَ فِي الْمَسْجِدِ الْأَكْبَرِ، وَعِنْدَهُ أَهْلُ الْكُوفَةِ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ يَسَارِهِ، فَجَاءَهُ رَجُلٌ يُدْعَى سَعِيدَ بْنَ زَيْدٍ ، فَحَيَّاهُ الْمُغِيرَةُ، وَأَجْلَسَهُ عِنْدَ رِجْلَيْهِ عَلَى السَّرِيرِ، فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ، فَاسْتَقْبَلَ الْمُغِيرَةَ فَسَبَّ وَسَبَّ، فَقَالَ: مَنْ يَسُبُّ هَذَا يَا مُغِيرَةُ؟ قَالَ: يَسُبُّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: يَا مُغِيرَ بْنَ شُعْبَ، يَا مُغِيرَ بْنَ شُعْبَ، ثَلَاثًا، أَلَا أَسْمَعُ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسَبُّونَ عِنْدَكَ، لَا تُنْكِرُ، وَلَا تُغَيِّرُ، فَأَنَا أَشْهَدُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَا سَمِعَتْ أُذُنَايَ، وَوَعَاهُ قَلْبِي، مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَإِنِّي لَمْ أَكُنْ أَرْوِي عَنْهُ كَذِبًا، يَسْأَلُنِي عَنْهُ إِذَا لَقِيتُهُ، أَنَّهُ قَالَ:" أَبُو بَكْرٍ فِي الْجَنَّةِ، وَعُمَرُ فِي الْجَنَّةِ، وَعَلِيٌّ فِي الْجَنَّةِ، وَعُثْمَانُ فِي الْجَنَّةِ، وَطَلْحَةُ فِي الْجَنَّةِ، وَالزُّبَيْرُ فِي الْجَنَّةِ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ فِي الْجَنَّةِ، وَسَعْدُ بْنُ مَالِكٍ فِي الْجَنَّةِ"، وَتَاسِعُ الْمُؤْمِنِينَ فِي الْجَنَّةِ، لَوْ شِئْتُ أَنْ أُسَمِّيَهُ لَسَمَّيْتُهُ، قَالَ: فَضَجَّ أَهْلُ الْمَسْجِدِ يُنَاشِدُونَهُ، يَا صَاحِبَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، مَنْ التَّاسِعُ؟ قَالَ: نَاشَدْتُمُونِي بِاللَّهِ، وَاللَّهِ الْعَظِيمِ أَنَا تَاسِعُ الْمُؤْمِنِينَ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَاشِرُ، ثُمَّ أَتْبَعَ ذَلِكَ يَمِينًا، قَالَ: وَاللَّهِ لَمَشْهَدٌ شَهِدَهُ رَجُلٌ يُغَبِّرُ فِيهِ وَجْهَهُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَفْضَلُ مِنْ عَمَلِ أَحَدِكُمْ، وَلَوْ عُمِّرَ عُمُرَ نُوحٍ عَلَيْهِ السَّلَام.
ایک مرتبہ سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کوفہ کی جامع مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے، ان کے دائیں بائیں اہل کوفہ بیٹھے ہوئے تھے، اتنی دیر میں سیدنا سعید بن زید رضی اللہ عنہ آگئے، سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ نے انہیں خوش آمدید کہا اور چارپائی کی پائنتی کے پاس انہیں بٹھا لیا، کچھ دیر کے بعد ایک کوفی سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ کے سامنے آ کر کھڑا ہوا اور کسی کو گالیاں دینے لگا، انہوں نے پوچھا: مغیرہ! یہ کسے برا بھلا کہہ رہا ہے؟ انہوں نے کہا: سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو، انہوں نے تین مرتبہ سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ کو ان کا نام لے کر پکارا اور فرمایا: آپ کی موجودگی میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کو برا بھلا کہا جا رہا ہے اور آپ لوگوں کو منع نہیں کر رہے اور نہ اپنی مجلس کو تبدیل کر رہے ہیں؟ میں اس بات کا گواہ ہوں کہ میرے کانوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا ہے، اور میرے دل نے اسے محفوظ کیا ہے، اور میں ان سے کوئی جھوٹی بات روایت نہیں کرتا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوبکر جنت میں ہوں گے، عمر، علی، عثمان، طلحہ، زبیر، عبدالرحمن بن عوف اور سعد بن مالک رضوان اللہ علیہم اجمعین اور ایک نواں مسلمان بھی جنت میں ہوگا، جس کا نام اگر میں بتانا چاہتا تو بتا سکتا ہوں۔ اہل مسجد نے بآواز بلند انہیں قسم دے کر پوچھا کہ اے صحابی رسول! وہ نواں آدمی کون ہے؟ فرمایا: تم مجھے اللہ کی قسم دے رہے ہو، اللہ کا نام بہت بڑا ہے، وہ نواں آدمی میں ہی ہوں اور دسویں خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔ اس کے بعد وہ دائیں طرف چلے گئے اور فرمایا کہ واللہ! وہ ایک غزوہ جس میں کوئی شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک ہوا اور اس میں اس کا چہرہ غبار آلود ہوا، وہ تمہارے ہر عمل سے افضل ہے اگرچہ تمہیں عمر نوح ہی مل جائے۔