صحيح البخاري
كِتَاب اللِّبَاسِ -- کتاب: لباس کے بیان میں
7. بَابُ الأَرْدِيَةِ:
باب: چادر اوڑھنا۔
وَقَالَ أَنَسٌ جَبَذَ أَعْرَابِيٌّ رِدَاءَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ایک گنوار نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چادر کھینچی۔
حدیث نمبر: 5793
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ: أَنَّ حُسَيْنَ بْنَ عَلِيٍّ، أَخْبَرَهُ أَنَّ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" فَدَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرِدَائِهِ ثُمَّ انْطَلَقَ يَمْشِي، وَاتَّبَعْتُهُ أَنَا، وَزَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ حَتَّى جَاءَ الْبَيْتَ الَّذِي فِيهِ حَمْزَةُ فَاسْتَأْذَنَ فَأَذِنُوا لَهُمْ".
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، کہا ہم کو یونس نے، انہیں زہری نے، انہیں علی بن حسین نے خبر دی، انہیں حسین بن علی رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا (کہ حمزہ رضی اللہ عنہ نے حرمت شراب سے پہلے شراب کے نشہ میں جب ان کی اونٹنی ذبح کر دی اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے آ کر اس کی شکایت کی تو) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر منگوائی اور اسے اوڑھ کر تشریف لے چلنے لگے۔ میں اور زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ آپ کے پیچھے پیچھے تھے۔ آخر آپ اس گھر میں پہنچے جس میں حمزہ رضی اللہ عنہ تھے، آپ نے اندر آنے کی اجازت مانگی اور انہوں نے آپ حضرات کو اجازت دی۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 2375  
´بدری صحابیوں کی فضیلت `
«. . . فَأَنَخْتُهُمَا يَوْمًا عِنْدَ بَابِ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ، وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أَحْمِلَ عَلَيْهِمَا إِذْخِرًا لِأَبِيعَهُ، وَمَعِي صَائِغٌ مِنْ بَنِي قَيْنُقَاعَ فَأَسْتَعِينَ بِهِ عَلَى وَلِيمَةِ فَاطِمَةَ، وَحَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ المُطَّلِبِ يَشْرَبُ فِي ذَلِكَ الْبَيْتِ مَعَهُ قَيْنَةٌ، فَقَالَتْ: أَلَا يَا حَمْزُ لِلشُّرُفِ النِّوَاءِ، فَثَارَ إِلَيْهِمَا حَمْزَةُ بِالسَّيْفِ، فَجَبَّ أَسْنِمَتَهُمَا وَبَقَرَ خَوَاصِرَهُمَا، ثُمَّ أَخَذَ مِنْ أَكْبَادِهِمَا، قُلْتُ لِابْنِ شِهَابٍ: وَمِنَ السَّنَامِ، قَالَ: قَدْ جَبَّ أَسْنِمَتَهُمَا فَذَهَبَ بِهَا. . .»
حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ اسی (انصاری کے) گھر میں شراب پی رہے تھے۔ ان کے ساتھ ایک گانے والی بھی تھی۔ اس نے جب یہ مصرعہ پڑھا: ہاں: اے حمزہ! اٹھو، فربہ جوان اونٹنیوں کی طرف (بڑھ) حمزہ رضی اللہ عنہ جوش میں تلوار لے کر اٹھے اور دونوں اونٹنیوں کے کوہان چیر دیئے۔ ان کے پیٹ پھاڑ ڈالے۔ اور ان کی کلیجی نکال لی (ابن جریج نے بیان کیا کہ) میں نے ابن شہاب سے پوچھا، کیا کوہان کا گوشت بھی کاٹ لیا تھا۔ تو انہوں نے بیان کیا کہ ان دونوں کے کوہان کاٹ لیے اور انہیں لے گئے۔ ابن شہاب نے بیان کیا کہ علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا، مجھے یہ دیکھ کر بڑی تکلیف ہوئی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الشُّرْبِ والْمُسَاقَاةِ: 2375]

تخریج الحدیث:
یہ روایت صحیح بخاری میں پانچ مقامات پر موجود ہے:
[2089، 2375، 3091، 4003، 5793 مختصراً ومطولاً]
صحیح بخاری کے علاوہ یہ روایت درج ذیل کتابوں میں بھی موجود ہے:
صحيح مسلم [1979 وترقيم دارالسلام: 5127۔ 5130]
صحيح ابن حبان [الاحسان 7؍34 ح4519 دوسرا نسخه: 4536]
صحيح ابي عوانه [5؍248، 249، 250، 251، 252]
وسنن ابي داود [2986]
والسنن الكبريٰ للبيهقي [6؍153، 341، 342]
ومسند ابي يعليٰ [547]
امام بخاری رحمہ اللہ سے پہلے یہ حدیث امام أحمد رحمہ اللہ نے بیان کی ہے۔ دیکھئیے
مسند أحمد بن حنبل [1؍142 ح1200]
اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ یہ روایت صحیح ثابت اور مشہور ہے۔
اس سلسلے میں چند اہم معلومات درج ذیل ہیں:
① یہ واقعہ غزوہ احد 3ھ سے پہلے اور غزوہ بدر 2ھ کے بعد کا ہے۔
② شراب (خمر) کی حرمت کا حکم 6ھ یا 7ھ میں نازل ہوا۔ اس سے پہلے شراب حرام نہیں تھی۔
③ اس حدیث میں ذکر کردہ دور میں گانے والی لونڈیوں کا گانا حرام نہیں ہوا تھا۔ یاد رہے کہ اس روایت میں موسیقی کے آلات کا ذکر نہیں بلکہ صرف لونڈی کا (آواز سے) گانا مذکور ہے۔ گانے بجانے کی حرمت دوسری احادیث سے ثابت ہوتی ہے۔ مثلاً ديكهئے: [صحيح بخاري: 5590]
لہٰذا اس روایت سے گانے بجانے کے جواز پر استدلال کرنا منسوخ ہے۔
④ بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہما سے نا کا صدور بھی ثابت ہے ديكهئے: [صحيح بخاري: 6820 وصحيح مسلم: 1691]
⑤ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بخشے ہوئے اور جنتی ہیں۔
❀ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«اطلع الله على أهل بدر فقال: اعملوا ما شئتم، فقد غفرت لكم»
بدری صحابیوں کے سامنے اللہ ظاہر ہوا اور فرمایا جو چاہو کرو، میں نے تمہیں بخش دیا ہے۔ [مسند أحمد 2؍295 ح7940 وسنده حسن]
سیدنا امیر حمزہ البدری رضی اللہ عنہ کا یہ عمل نشے کی وجہ سے تھا، انہیں اللہ نے بخش دیا اور جنت الفردوس میں داخل کر دیا ہے، لہٰذا منکرین حدیث کا یہ کہنا کہ صحابہ کا یہ کردار خلاف قرآن سمجھا جائے گا۔ مردود ہے کیونکہ یہ واقعہ حرمت خمر سے پہلے کا ہے۔
   ماہنامہ الحدیث حضرو ، شمارہ 24، حدیث/صفحہ نمبر: 24   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2986  
´خمس کے مصارف اور قرابت داروں کو حصہ دینے کا بیان۔`
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے پاس ایک زیادہ عمر والی اونٹنی تھی جو مجھے بدر کے دن مال غنیمت کی تقسیم میں ملی تھی اور اسی دن مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اور بہت عمر والی اونٹنی مال خمس میں سے عنایت فرمائی تھی تو جب میں نے ارادہ کیا کہ میں فاطمہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے گھر لاؤں، تو میں نے بنو قینقاع کے ایک سنار سے وعدہ لے لیا کہ وہ میرے ساتھ چلے اور ہم دونوں جا کر اذخر (ایک خوشبودار گھاس ہے) لائیں میرا ارادہ یہ تھا کہ میں اسے سناروں سے بیچ کر اپنے ولیمہ کی تیاری میں اس سے مدد لوں، اسی دوران ک۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الخراج والفيء والإمارة /حدیث: 2986]
فوائد ومسائل:

یہ واقعہ شراب کی حرمت نازل ہونے سے پہلے کا ہے۔
اور اس گانے والی کے شعر یوں تھے۔
ترجمہ۔
اے حمزہ اٹھو۔
اور یہ موٹی موٹی اونٹنیاں جو میدان میں بندھی ہیں۔
ان کے حلقوں پرچھری رکھو۔
اور انہیں خونم خون کردو۔
اور ان کا عمدہ عمدہ گوشت پکا ہوا یا بھنا ہوا اپنے شراب پینے والے ساتھوں کوپیش کرو ان اشعار کا مقصد حمزہ کے جزبہ سخاوت کو غلط طریق پر ابھارنا تھا۔
حضرت حمزہ نے ان کے اکسانے پر اپنے بھتیجے کی پونجی جو اونٹوں پر مشتمل تھی۔
برباد کر ڈالی۔


اہل بیت کےافراد کو جہاد میں سے غنیمت کا حصہ ملتا تھا۔
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حسب ضرورت خمس سے مذید بھی عنایت فرمایا کرتے تھے۔


صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان کے افراد محنت مزدوری اور مشقت سے اپنے اخراجات پورے کیا کرتے تھے۔


انسان کسی وجہ سے عقل وشعورسے عاری ہوجائے تو خاص اس حالت میں تادیب مفید نہیں ہوسکتی۔
بلکہ اس سے دور جانا ہی بہتر ہوتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2986   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5793  
5793. حضرت علی ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے ایک مرتبہ اپنی چادر منگوائی پھر اسے زیب تن کر کے روانہ ہوئے۔ میں اور حضرت زید بن حارثہ ؓ بھی آپ کے پیچھے ہولیے۔ آپ اس گھر میں آئے جہاں حضرت حمزہ ؓ تھے۔ آپ نے اندر آنے کی اجازت مانگی تو انہوں نے آپ کو اجازت دے دی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5793]
حدیث حاشیہ:
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کے ہاں چادر اوڑھ کر چلنے لگے، باب سے یہی مطابقت ہے مفصل حدیث کئی جگہ ذکر میں آچکی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5793   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5793  
5793. حضرت علی ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے ایک مرتبہ اپنی چادر منگوائی پھر اسے زیب تن کر کے روانہ ہوئے۔ میں اور حضرت زید بن حارثہ ؓ بھی آپ کے پیچھے ہولیے۔ آپ اس گھر میں آئے جہاں حضرت حمزہ ؓ تھے۔ آپ نے اندر آنے کی اجازت مانگی تو انہوں نے آپ کو اجازت دے دی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5793]
حدیث حاشیہ:
یہ ایک لمبی حدیث ہے جسے امام بخاری رحمہ اللہ نے اختصار سے بیان کیا ہے، حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ نے حرمت شراب سے پہلے شراب نوشی کی، پھر انہوں نے نشے کی حالت میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی دو اونٹنیوں کو ذبح کر دیا۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی تو آپ چادر زیب تن کیے ہوئے حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئے تاکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے نقصان کی تلافی کریں، لیکن اس وقت حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ نشے میں دھت تھے، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس آ گئے۔
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث سے صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چادر پہننا ثابت کیا ہے، اس کے علاوہ بھی متعدد احادیث میں چادر پہننے کا ذکر آیا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5793