صحيح البخاري
كِتَاب اللِّبَاسِ -- کتاب: لباس کے بیان میں
20. بَابُ اشْتِمَالِ الصَّمَّاءِ:
باب: اشتمال الصماء کا بیان۔
حدیث نمبر: 5820
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لِبْسَتَيْنِ، وَعَنْ بَيْعَتَيْنِ: نَهَى عَنِ الْمُلَامَسَةِ، وَالْمُنَابَذَةِ فِي الْبَيْعِ"، وَالْمُلَامَسَةُ: لَمْسُ الرَّجُلِ ثَوْبَ الْآخَرِ بِيَدِهِ بِاللَّيْلِ أَوْ بِالنَّهَارِ وَلَا يُقَلِّبُهُ إِلَّا بِذَلِكَ، وَالْمُنَابَذَةُ: أَنْ يَنْبِذَ الرَّجُلُ إِلَى الرَّجُلِ بِثَوْبِهِ وَيَنْبِذَ الْآخَرُ ثَوْبَهُ وَيَكُونَ ذَلِكَ بَيْعَهُمَا عَنْ غَيْرِ نَظَرٍ وَلَا تَرَاضٍ، وَاللِّبْسَتَيْنِ: اشْتِمَالُ الصَّمَّاءِ، وَالصَّمَّاءُ: أَنْ يَجْعَلَ ثَوْبَهُ عَلَى أَحَدِ عَاتِقَيْهِ فَيَبْدُو أَحَدُ شِقَّيْهِ لَيْسَ عَلَيْهِ ثَوْبٌ وَاللِّبْسَةُ الْأُخْرَى احْتِبَاؤُهُ بِثَوْبِهِ وَهُوَ جَالِسٌ لَيْسَ عَلَى فَرْجِهِ مِنْهُ شَيْءٌ.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے یونس نے، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، انہیں عامر بن سعد نے خبر دی، اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو طرح کے پہناوے اور دو طرح کی خرید و فروخت سے منع فرمایا۔ خرید و فروخت میں ملامسہ اور منابذہ سے منع فرمایا۔ ملامسہ کی صورت یہ تھی کہ ایک شخص (خریدار) دوسرے (بیچنے والے) کے کپڑے کو رات یا دن میں کسی بھی وقت بس چھو دیتا (اور دیکھے بغیر صرف چھونے سے بیع ہو جاتی) صرف چھونا ہی کافی تھا کھول کر دیکھا نہیں جاتا تھا۔ منابذہ کی صورت یہ تھی کہ ایک شخص اپنی ملکیت کا کپڑا دوسرے کی طرف پھینکتا اور دوسرا اپنا کپڑا پھینکتا اور بغیر دیکھے اور بغیر باہمی رضا مندی کے صرف اسی سے بیع منعقد ہو جاتی اور دو کپڑے (جن سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا انہیں میں سے ایک) اشتمال صماء ہے۔ صماء کی صورت یہ تھی کہ اپنا کپڑا (ایک چادر) اپنے ایک شانے پر اس طرح ڈالا جاتا کہ ایک کنارہ سے (شرمگاہ) کھل جاتی اور کوئی دوسرا کپڑا وہاں نہیں ہوتا تھا۔ دوسرے پہناوے کا طریقہ یہ تھا کہ بیٹھ کر اپنے ایک کپڑے سے کمر اور پنڈلی باندھ لیتے تھے اور شرمگاہ پر کوئی کپڑا نہیں ہوتا تھا۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5820  
5820. حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے دو لباسوں اور خریدو فروخت کی دو قسموں سے منع فرمایا ہے: آپ نے بیع ملامسہ اور بیع منابذہ سے منع فرمایا: ملامسہ بیع یہ ہے کہ کوئی آدمی دن یا رات میں اپنے ہاتھ سے کسی دوسرے کا کپڑا چھولے اور اسے کھول کر نہ دیکھے اسی سے بیع پختہ کرے۔ منابذہ کی صورت یہ ہے کہ ایک آدمی اپنا کپڑا دوسرے آدمی کی طرف اور وہ اس کی طرف پھینکےاور بغیر دیکھے اور باہمی رضامندی کے بغیر ہی بیع منعقد ہو جائے۔ اور جن دو لباسوں سے آپ ﷺ نے منع فرمایا ان میں سے ایک اشتمال الصماء کہ انسان اپنا کپڑا اپنے کندھے پر اس طرح ڈالے کہ دوسری طرف ننگی ہو اور اس پر کوئی کپڑا نہ ہو۔ اور دوسرا لباس احتباء (گوٹ مار کر بیٹھنا) ہے۔ اس کی صورت یہ ہے کہ بیٹھ کر اپنے کپڑے سے کمر اور پنڈلیاں باندھ لی جائیں اور شرمگاہ پر کوئی کپڑا نہ ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5820]
حدیث حاشیہ:
(1)
دور جاہلیت میں عربوں کے ہاں اس قسم کی خریدوفروخت عام تھی، اس سے اسلام نے منع فرما دیا کیونکہ اس میں دھوکا ہوتا تھا اور اسی طرح ان کے ہاں مجلس میں بیٹھنے کا ایک طریقہ یہ ہوتا تھا جس کی حدیث میں وضاحت کی گئی ہے۔
(2)
بیٹھنے کی اس صورت میں شرمگاہ کھل جایا کرتی تھی، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا۔
احتباء میں اگر پردے کا اہتمام ہو تو اس طرح بیٹھنا جائز ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5820