صحيح البخاري
كِتَاب اللِّبَاسِ -- کتاب: لباس کے بیان میں
29. بَابُ مَا يُرَخَّصُ لِلرِّجَالِ مِنَ الْحَرِيرِ لِلْحِكَّةِ:
باب: خارش کی وجہ سے مردوں کو ریشمی کپڑے کے استعمال کی اجازت ہے۔
حدیث نمبر: 5839
ع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" رَخَّصَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلزُّبَيْرِ، وعَبْدِ الرَّحْمَنِ فِي لُبْسِ الْحَرِيرِ لِحِكَّةٍ بِهِمَا".
ہم سے محمد نے بیان کیا، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی، انہیں قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زبیر اور عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہما کو کیونکہ انہیں خارش ہو گئی تھی، ریشم پہننے کی اجازت دی تھی۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3592  
´جن لوگوں کو ریشم پہننے کی اجازت دی گئی ان کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زبیر بن عوام اور عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہما کو اس تکلیف کی وجہ سے جو انہیں کھجلی کی وجہ سے تھی، ریشم کے کرتے پہننے کی اجازت دی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3592]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ان حضرات کو جوؤں کی تکلیف بھی تھی۔ (صحيح البخاري، الجهاد والسير، باب الحرير، حديث: 2920)
ممکن ہے خارش اسی وجہ سے ہو۔

(2)
جن جلدی بیماریوں میں دوسرا لباس تکلیف کا باعث ہو اور ریشمی لباس فائدہ مند ہو تو اس صورت میں مردوں کو یہ لباس پہننا جائز ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3592   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 418  
´لباس کا بیان`
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دوران سفر عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ اور زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کو ریشمی قمیص پہننے کی اجازت مرحمت فرمائی۔ اس وجہ سے کہ ان کو خارش تھی۔ (بخاری ومسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 418»
تخریج:
«أخرجه البخاري، اللباس، باب ما يرخص للرجال من الحرير للحكة، حديث:5839، ومسلم، اللباس، باب إباحة لبس الحرير للرجال، حديث:2076.»
تشریح:
راویٔ حدیث:
«حضرت زبیر رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ یہ زبیر بن عوام بن خویلد بن اسد قرشی اسدی ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حواری‘ یعنی قریبی ساتھی تھے۔
آپ کی پھوپھی حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کے لخت جگر اور عشرۂ مبشرہ میں سے تھے۔
غزوات میں اسلام کے جری اور بہادرافراد میں شمار ہوتے تھے۔
جنگ جمل سے واپسی کے بعد ۳۶ ہجری کو شہید کر دیے گئے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 418   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4056  
´عذر کی وجہ سے ریشمی کپڑا پہننے کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن بن عوف اور زبیر بن عوام رضی اللہ عنہما کو کجھلی کی وجہ سے جو انہیں ہوئی تھی سفر میں ریشمی قمیص پہننے کی رخصت دی۔ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4056]
فوائد ومسائل:
اس قسم کی صورت میں علاج کی غرض سے مردوں کے لئے بھی ریشم پہننا جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4056   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5839  
5839. حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے حضرت زبیر اور حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کو خارش کی وجہ سے ریشم پہننے کی اجازت دی تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5839]
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوا کہ ایسی شدید تکلیف کے علاج کے لیے ریشم پہننے کی اجازت ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5839   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5839  
5839. حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے حضرت زبیر اور حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کو خارش کی وجہ سے ریشم پہننے کی اجازت دی تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5839]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک روایت میں ہے کہ جوؤں کی وجہ سے انہیں خارش ہو گئی تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ریشم پہننے کی اجازت دی تھی۔
(صحیح البخاري، الجھاد والسیر، حدیث: 2920)
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث پر ایک عنوان ان الفاظ میں قائم کیا ہے:
(باب الحرير في الحرب)
دوران جنگ میں ریشم استعمال کرنا۔
(2)
جنگ کے دوران میں ریشم کا لباس اس لیے استعمال کیا جاتا تاکہ تلوار کا وار، کاری ضرب ثابت نہ ہو، بہرحال خارش یا جوؤں کی وجہ سے اور دوران جنگ میں ریشم کا لباس پہننے کی اجازت ہے، اسی طرح ہر وہ بیماری جس میں ریشم پہننے سے افاقہ ہو جاتا ہو یا گرمی سردی سے بچنے کے لیے اسے استعمال کرنا جائز ہے بشرطیکہ کوئی دوسرا کپڑا نہ مل سکے۔
(فتح الباري: 364/10)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5839