صحيح البخاري
كِتَاب اللِّبَاسِ -- کتاب: لباس کے بیان میں
37. بَابُ النِّعَالِ السِّبْتِيَّةِ وَغَيْرِهَا:
باب: صاف چمڑے کی جوتی پہننا۔
حدیث نمبر: 5852
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَلْبَسَ الْمُحْرِمُ ثَوْبًا مَصْبُوغًا بِزَعْفَرَانٍ أَوْ وَرْسٍ وَقَالَ: مَنْ لَمْ يَجِدْ نَعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ خُفَّيْنِ وَلْيَقْطَعْهُمَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تینسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہوں نے کہا ہمیں عبداللہ بن دینار نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محرم کو زعفران یا ورس سے رنگا ہوا کپڑا پہننے سے منع فرمایا تھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جسے جوتے نہ ملیں وہ موزے ہی پہن لیں لیکن ان کو ٹخنے کے نیچے تک کاٹ دیں۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 316  
´حالت احرام میں ممنوع کام`
«. . . 284- وبه: أنه قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يلبس المحرم ثوبا مصبوغا بزعفران أو ورس وقال: من لم يجد نعلين فليلبس خفين، وليقطعهما أسفل من الكعبين. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام پہننے والے کو ایسا کپڑا پہننے سے منع فرمایا ہے جسے زعفران یا (خوش بودار بوٹی) ورس سے رنگا گیا ہو۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے پاس کھلے جوتے (چپل) نہ ہوں تو وہ موزے (اور بوٹ) پہن لے اور انہیں ٹخنون سے نیچے کاٹ دے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 316]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 5852، ومسلم 3/1177، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ حالتِ احرام میں خوشبودار کپڑا پہننا ممنوع ہے اور خوشبو لگانا بھی جائز نہیں ہے۔
➋ حالت احرام میں جوتوں کے بجائے کھلے چپل پہننے چاہئیں۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 284   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2932  
´تہ بند اور جوتا نہ ہو تو محرم پاجامہ اور موزے پہن لے۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو جوتے نہ پائے تو وہ موزے پہن لے، اور انہیں کاٹ کر ٹخنوں سے نیچے کر لے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2932]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مرد کے لیے سلا ہوا کپڑا پہننا منع ہے البتہ مجبوری کی حالت میں شلوار یا پاجامہ پہننا جائز ہے۔

(2)
احرام کی حالت میں چمڑے کے موزے پہننا بھی جائز نہیں لیکن جس کے پاس جوتے نہ ہوں وہ پہن سکتا ہے۔

(3)
علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ اور دیگر سعودی علماء کی رائے یہ ہے کہ اگر جوتے نہ پہننے کی وجہ سے موزے پہننے پڑیں تو انھیں کاٹنا ضروری نہیں کیونکہ کاٹنے کا حکم مدینے میں دیا گیا تھا بعد میں سفر حج کے دوران میں نبی ﷺ نے ایسی صورت میں موزے پہننے کی اجازت دی اور کاٹنے کا حکم نہیں دیا حالانکہ اس موقع پر بہت سے ایسے افراد موجود تھے جنہوں نے مدینے میں رسول اللہﷺ سے موزے کاٹنے کا حکم نہیں سنا تھا۔
اگر کاٹنا ضروری ہوتا تو رسول اللہﷺ اس وقت ضرور وضاحت فرما دیتے۔ (فتاوي اسلاميه: 311/2 مطبوعه دار السلام)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2932