صحيح البخاري
كِتَاب اللِّبَاسِ -- کتاب: لباس کے بیان میں
42. بَابُ الْقُبَّةِ الْحَمْرَاءِ مِنْ أَدَمٍ:
باب: لال چمڑے کا خیمہ بنانا۔
حدیث نمبر: 5860
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ. ح وَقَالَ اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" أَرْسَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْأَنْصَارِ وَجَمَعَهُمْ فِي قُبَّةٍ مِنْ أَدَمٍ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے اور انہیں انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی (دوسری سند) اور لیث بن سعد نے کہا کہ مجھ سے یونس نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے کہا کہ مجھ سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کو بلوایا اور انہیں لال چمڑے کے ایک خیمہ میں جمع کیا۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5860  
5860. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے انصار کو پیغام بھیجا اور انہیں چمڑے کے ایک خیمے میں جمع کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5860]
حدیث حاشیہ:
یہ وہ قصہ ہے جو غزوہ طائف میں گزر چکا ہے جب انصار نے کہا تھا کہ آپ مال غنیمت قریش کے لوگوں کو دے رہے ہیں ہم کو نہیں دیتے حالانکہ ابھی تک ہماری تلواروں سے قریش کا خون ٹپک رہا ہے جس کے جواب میں آپ نے فرمایا تھا کہ کیا تم لوگ اس پر خوش نہیں ہو کہ اور لوگ اونٹ اور گھوڑے لے کر جائیں گے اورتم مجھ کو لے کر مدینہ لوٹو گے یا تم تو خزانہ کونین کے مالک ہو۔
اس پر انصار نے اپنی دلی رضامندی کا اظہار کر کے آپ کو مطمئن کر دیا تھا۔
رضي اللہ عنھم و رضوا عنه آمین۔
یہاں بھی سرخ خیمے کا ذکر ہے۔
یہی باب کی وجہ مطابقت ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5860