صحيح البخاري
كِتَاب اللِّبَاسِ -- کتاب: لباس کے بیان میں
45. بَابُ خَوَاتِيمِ الذَّهَبِ:
باب: سونے کی انگوٹھیاں مرد کو پہننا کیسا ہے۔
حدیث نمبر: 5863
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا أَشْعَثُ بْنُ سُلَيْمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ:" نَهَانَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ سَبْعٍ، نَهَانَا عَنْ خَاتَمِ الذَّهَبِ، أَوْ قَالَ: حَلْقَةِ الذَّهَبِ وَعَنِ الْحَرِيرِ وَالْإِسْتَبْرَقِ وَالدِّيبَاجِ وَالْمِيثَرَةِ الْحَمْرَاءِ وَالْقَسِّيِّ وَآنِيَةِ الْفِضَّةِ، وَأَمَرَنَا بِسَبْعٍ بِعِيَادَةِ الْمَرِيضِ وَاتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ وَرَدِّ السَّلَامِ وَإِجَابَةِ الدَّاعِي وَإِبْرَارِ الْمُقْسِمِ وَنَصْرِ الْمَظْلُومِ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم کو اشعث بن سلیم نے کہا کہ میں نے معاویہ بن سوید بن مقرن سے سنا، انہوں نے کہا کہ میں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سات چیزوں سے روکا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سونے کی انگوٹھی سے یا راوی نے کہا کہ سونے کے چھلے سے، ریشم سے، استبرق سے، دیبا سے، سرخ میثرہ سے، قسی سے اور چاندی کے برتن سے منع فرمایا تھا اور ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سات چیزوں یعنی بیمار کی مزاج پرسی کرنے، جنازہ کے پیچھے چلنے، چھینکنے والے کا جواب دینے، سلام کے جواب دینے، دعوت کرنے والے کی دعوت قبول کرنے، (کسی بات پر) قسم کھا لینے والے قسم پوری کرانے اور مظلوم کی مدد کرنے کا حکم فرمایا تھا۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5863  
5863. حضرت براء بن عازب ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے ہمیں سات چیزوں سے منع فرمایا: سونے کی انگوٹھی یا چھلا پہننے سے، ریشم، استبرق، دیبا، ریشم کی سرخ گدی، درآمد شدہ ریشم قسی اور چاندی کے برتن استعمال کرنے سے بھی منع فرمایا اور ہمیں سات چیزوں کا حکم دیا: بیمار پرسی کرنے، جنازوں کے ساتھ چلنے، چھینک لینے والے کو جواب دینے وعلیکم السلام کہنے، دعوت قبول کرنے قسم اٹھانے والے کی قسم کو پورا کرنے اور مظلوم کی مدد کرنے کا حکم دیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5863]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مردوں کو سونے کی انگوٹھی یا سونے کا چھلا پہننے کی ممانعت ہے، البتہ عورتیں اسے استعمال کر سکتی ہیں، لیکن افسوس ہے کہ ہمارے معاشرے میں منگنی کی سونے کی انگوٹھی مرد حضرات بڑے شوق سے پہنتے ہیں اور اسے یادگار کے طور پر محفوظ رکھتے ہیں، حالانکہ اسلام میں اس کی سخت ممانعت ہے۔
(2)
بوقت مجبوری سونے کی ناک لگوائی جا سکتی ہے جیسا کہ حدیث میں حضرت عرفجہ بن اسعد رضی اللہ عنہ کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اجازت منقول ہے۔
(سنن أبي داود، الخاتم، حدیث: 4232)
اس حدیث سے امام ابوداود نے استدلال کیا ہے کہ سونے کا دانت بنوانا بھی جائز ہے، لیکن سونے کا زیور صرف عورتوں کے لیے جائز ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5863