صحيح البخاري
كِتَاب اللِّبَاسِ -- کتاب: لباس کے بیان میں
62. بَابُ إِخْرَاجِ الْمُتَشَبِّهِينَ بِالنِّسَاءِ مِنَ الْبُيُوتِ:
باب: زنانوں اور ہیجڑوں کو جو عورتوں کی چال ڈھال اختیار کرتے ہیں گھر سے نکال دینا۔
حدیث نمبر: 5886
حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ فَضَالَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" لَعَنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُخَنَّثِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالْمُتَرَجِّلَاتِ مِنَ النِّسَاءِ، وَقَالَ أَخْرِجُوهُمْ مِنْ بُيُوتِكُمْ" قَالَ: فَأَخْرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فُلَانًا، وَأَخْرَجَ عُمَرُ فُلَانًا.
ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام دستوائی نے، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مخنث مردوں پر اور مردوں کی چال چلن اختیار کرنے والی عورتوں پر لعنت بھیجی اور فرمایا کہ ان زنانہ بننے والے مردوں کو اپنے گھروں سے باہر نکال دو۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فلاں ہیجڑے کو نکالا تھا اور عمر رضی اللہ عنہ نے فلاں ہیجڑے کو نکالا تھا۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1904  
´ہیجڑوں کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کی مشابہت اختیار کرنے والے مردوں پر لعنت کی، اور مردوں کی مشابہت اختیار کرنے والی عورتوں پر لعنت کی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1904]
اردو حاشہ:
فوائدومسائل:

(1)
لعنت سے ظاہر ہے کہ یہ کبیرہ گناہ ہے۔

(2)
مشابہت لباس میں بھی ہوسکتی ہے زینت کے انداز میں بھی اور بول چال کے انداز میں بھی۔
جان بوجھ کر ایسی مشابہت اختیار کرنا حرام ہے۔

(3)
مردوں کا ڈاڑھی منڈانا بھی عورتوں سے مشابہت ہے اور عورتوں کے ننگے سر گھومنا یا اونچی شلواریں پہننا مردوں سے مشابہت ہے۔
اس طرح کے سب کام حرام ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1904   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1046  
´زانی کی حد کا بیان`
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے مردوں پر لعنت فرمائی جو عورتوں کا روپ دھاریں اور ایسی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے جو مرد بنیں۔ نیز فرمایا کہ ان کو اپنے گھروں سے نکال دو۔ (گھروں میں داخل نہ ہونے دو)۔ (بخاری) «بلوغ المرام/حدیث: 1046»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الحدود، باب نفي أهل المعاصي والمخنثين، حديث:6834.»
تشریح:
1. حدیث میں مذکور لعنت اس بات کی دلیل ہے کہ یہ فعل حرام ہے۔
یہ مرض دورِحاضرمیں وبا کی طرح عام ہوگیا ہے‘ نہ مشرق اس سے محفوظ ہے اور نہ مغرب اس سے بچا ہوا ہے‘ یہاں تک کہ یہ مرض نوجوان مسلمانوں کی صفوں میں چیونٹی کی چال داخل ہوگیا ہے اور ان میں سرایت کر گیا ہے۔
إِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُونَ۔
2. ایسے مردوں اور ایسی عورتوں کو گھروں سے نکالنے کا حکم اس لیے فرمایا گیا ہے کہ کہیں یہ شریف گھرانوں میں فتنہ و فساد کا موجب نہ بن جائیں اور ان کی دیکھا دیکھی شریف گھرانوں میں بھی یہ مرض سرایت نہ کر جائے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1046   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2784  
´مردوں سے مشابہت اختیار کرنے والی عورتوں کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے ان عورتوں پر جو مردوں سے مشابہت اختیار کرتی ہیں اور ان مردوں پر جو عورتوں سے مشابہت اختیار کرتے ہیں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2784]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی جو مرد عورتوں کی طرح اور عورتیں مردوں کی طرح وضع قطع اور بات چیت کا لہجہ اور انداز اختیار کرتی ہیں،
ان پرلعنت ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2784   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4097  
´عورتوں کے لباس کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں سے مشابہت کرنے والی عورتوں پر اور عورتوں سے مشابہت کرنے والے مردوں پر لعنت فرمائی ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4097]
فوائد ومسائل:
لعنت کوئی بھی معمولی کلمہ نہیں ہے، کسی بھی ایمان دار اور صاحب علم وخیر کے لئے اس سے بڑھ کر اور کوئی زجر وتوبیخ یا دھمکی نہیں۔
اس کے لفظی معنی یہ ہیں اللہ کی رحمت سے دوری اور وہ بھی سیدالرسل، سید الاولین والآخر ین کی زبان سے، اس لئے اہل ایمان کو اپنی عادات کا جائزہ لیتے رہنا چاہیے اور چھوٹے بچیوں کے معاملہ میں بھی متنبہ ہونا چاہیے کی، اگر چہ وہ خود مکلف نہیں ہوتے، لیکن والدین تو ایمان وشریعت کے مکلف ہیں، اس لئے بڑے تو بڑے، چھوٹے لڑکوں کو لڑکیوں والا لباس پہننا ناجائز اور حرام ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4097   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5886  
5886. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے مخنث مردوں پر اور ان عورتوں پر لعنت کی ہے جو مردوں کی چال ڈھال اختیار کرتی ہیں نیز آپ نے فرمایا: انہیں اپنے گھروں سے نکال دو۔ حضرت ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فلاں کو اور حضرت عمر ؓ نے فلاں مخنث (ہیجڑے) کو نکالا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5886]
حدیث حاشیہ:
(1)
مخنث وہ ہوتا ہے جو گفتار و کردار میں عورتوں کی چال ڈھال اختیار کرے۔
اگر یہ پیدائشی ہو تو قابل مذمت نہیں، البتہ تکلیف سے عورتوں کی عادات اختیار کرنا باعث ملامت ہے۔
ایسے مردوں کو گھروں سے نکالنے کا حکم ہے تاکہ معاشرے میں بگاڑ پیدا نہ ہو۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انجشہ کو باہر نکال دیا تھا جو اپنی خوش الحانی سے حدی خوانی کرتا اور عورتوں کے اونٹوں کو چلایا کرتا تھا۔
(فتح الباري: 411/10) (2)
حضرت ابو ذؤیب جو مدینہ طیبہ کے خوبصورت انسان تھے، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں مدینے سے نکال دیا تھا۔
اسی طرح نصر بن حجاج کے متعلق بعض مجاہدین نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے شکایت کی کہ وہ عورتوں کے ساتھ بقیع کی طرف جاتا ہے اور ان سے محو گفتگو رہتا ہے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اسے بھی مدینے سے نکال دیا تھا۔
(فتح الباري: 197/12) (3)
بہرحال جو چیزیں معاشرے میں خرابی اور بگاڑ کا باعث ہوں انہیں ختم کرنا حکومت کی اہم ذمے داری ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5886