صحيح البخاري
كِتَاب اللِّبَاسِ -- کتاب: لباس کے بیان میں
62. بَابُ إِخْرَاجِ الْمُتَشَبِّهِينَ بِالنِّسَاءِ مِنَ الْبُيُوتِ:
باب: زنانوں اور ہیجڑوں کو جو عورتوں کی چال ڈھال اختیار کرتے ہیں گھر سے نکال دینا۔
حدیث نمبر: 5887
حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، أَنَّ عُرْوَةَ، أَخْبَرَهُ، أَنَّ زَيْنَبَ ابْنَةَ أَبِي سَلَمَةَ، أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ، أَخْبَرَتْهَا، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عِنْدَهَا وَفِي الْبَيْتِ مُخَنَّثٌ، فَقَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ أَخِي أُمِّ سَلَمَةَ:" يَا عَبْدَ اللَّهِ إِنْ فَتَحَ اللَّهُ لَكُمْ غَدًا الطَّائِفَ فَإِنِّي أَدُلُّكَ عَلَى بِنْتِ غَيْلَانَ، فَإِنَّهَا تُقْبِلُ بِأَرْبَعٍ وَتُدْبِرُ بِثَمَانٍ"، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَدْخُلَنَّ هَؤُلَاءِ عَلَيْكُنَّ"، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: تُقْبِلُ بِأَرْبَعٍ وَتُدْبِرُ، يَعْنِي أَرْبَعَ عُكَنِ بَطْنِهَا فَهِيَ تُقْبِلُ بِهِنَّ، وَقَوْلُهُ: وَتُدْبِرُ بِثَمَانٍ، يَعْنِي أَطْرَافَ هَذِهِ الْعُكَنِ الْأَرْبَعِ، لِأَنَّهَا مُحِيطَةٌ بِالْجَنْبَيْنِ حَتَّى لَحِقَتْ، وَإِنَّمَا قَالَ: بِثَمَانٍ، وَلَمْ يَقُلْ بِثَمَانِيَةٍ وَوَاحِدُ الْأَطْرَافِ وَهُوَ ذَكَرٌ، لِأَنَّهُ لَمْ يَقُلْ ثَمَانِيَةَ أَطْرَافٍ".
ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، انہیں عروہ نے خبر دی، انہیں زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی اور انہیں ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف رکھتے تھے۔ گھر میں ایک مخنث بھی تھا، اس نے ام سلمہ رضی اللہ عنہما کے بھائی عبداللہ رضی اللہ عنہ سے کہا عبداللہ! اگر کل تمہیں طائف پر فتح حاصل ہو جائے تو میں تمہیں بنت غیلان (بادیہ نامی) کو دکھلاؤں گا وہ جب سامنے آتی ہے تو (اس کے موٹاپے کی وجہ سے) چار سلوٹیں دکھائی دیتی ہیں اور جب پیٹھ پھیرتی ہے تو آٹھ سلوٹیں دکھائی دیتی ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب یہ شخص تم لوگوں کے پاس نہ آیا کرے۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا کہ سامنے سے چار سلوٹوں کا مطلب یہ ہے کہ (موٹے ہونے کی وجہ سے) اس کے پیٹ میں چار سلوٹیں پڑی ہوئی ہیں اور جب وہ سامنے آتی ہے تو وہ دکھائی دیتی ہیں اور آٹھ سلوٹوں سے پیچھے پھرتی ہے کا مفہوم ہے (آگے کی) ان چاروں سلوٹوں کے کنارے کیونکہ یہ دونوں پہلوؤں کو گھیرے ہوئے ہوتے ہیں اور پھر وہ مل جاتی ہیں اور حدیث میں «بثمان‏» کا لفظ ہے حالانکہ از روئے قائدہ نحو کے «بثمانية‏.‏» ہونا تھا کیونکہ مراد آٹھ اطراف یعنی کنارے ہیں اور «لأطراف»، «طرف» کی جمع ہے اور «طرف» کا لفظ مذکر ہے۔ مگر چونکہ «لأطراف» کا لفظ مذکور نہ تھا اس لیے «بثمان‏» بھی کہنا درست ہوا۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1902  
´ہیجڑوں کا بیان۔`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس آئے، وہاں ایک ہیجڑے کو سنا جو عبداللہ بن ابی امیہ سے کہہ رہا تھا: اگر اللہ کل طائف کو فتح کر دے گا تو میں تم کو ایک عورت بتاؤں گا جو سامنے آتی ہے چار سلوٹوں کے ساتھ اور پیچھے مڑتی ہے آٹھ سلوٹوں کے ساتھ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے اپنے گھروں سے باہر نکال دو۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1902]
اردو حاشہ:
فوائدو مسائل:

(1)
مخنث دو طرح کے ہوتے ہیں:
ایک وہ جو پیدائشی طور پر صنفی طاقت سے محروم ہوتے ہیں اور ان میں اس قسم کے جذبات بھی نہیں ہوتے۔
دوسرے جو مرادانہ صفات کے حامل ہونے کے باوجود زنانہ وضع قطع اختیار کرتے ہیں۔
پہلی قسم کے افراد اگر صنفی امور سے بالکل غافل ہوں اور ان کی توجہ صرف کھانے پینے کی طرف ہو تو ان سے پردہ کرنے کے حکم میں سختی نہیں البتہ اگر وہ صنفی امور سے واقف ہوں اور اس قسم کی بات چیت میں دلچسپی رکھتے ہوں تو ان سے عام مردوں کی طرح پردہ کرنا چاہیے۔

(2)
جو شخص پیدائشی طور پر مرد ہو لیکن وہ عورتوں کا لباس پہنے اور ان کی سی وضع قطع اختیار کرے اسے گھر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔
مرد ہو کر عورت بننا لعنت کا باعت ہے۔

(3)
غیر محرم مرد یا مخنث کو بے جھجک عورتوں کے پاس نہیں چلے جانا چاہیے۔
اگر وہ آجائے تو عورتوں کو چاہیے کہ پردہ کرلیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1902   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4929  
´ہجڑوں کے حکم کا بیان۔`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ہاں تشریف لائے ان کے پاس ایک ہجڑا بیٹھا ہوا تھا اور وہ ان کے بھائی عبداللہ سے کہہ رہا تھا: اگر کل اللہ طائف کو فتح کرا دے تو میں تمہیں ایک عورت بتاؤں گا، کہ جب وہ سامنے سے آتی ہے تو چار سلوٹیں لے کر آتی ہے، اور جب پیٹھ پھیر کر جاتی ہے تو آٹھ سلوٹیں لے کر جاتی ہے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں اپنے گھروں سے نکال دو ۱؎۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: «تقبل بأربع» کا مطلب ہے عورت کے پیٹ میں چار سلوٹیں ہوتی ہیں یعنی پیٹ میں چربی چھا جانے کی وجہ سے خوب موٹی اور تیار ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4929]
فوائد ومسائل:
فسادی مزاج افراد کو گھروں میں آنے جانے کا موقع دینا معاشرے میں فساد بڑھانے کا ذریعہ ہے۔
اس لیے اپنے گھروں کو ان سے پاک صاف رکھنا ضروری ہے۔
تو موجودہ دور کے ریڈیو، ٹی وی، وی سی آر، ڈش، کیبل، نیز عریاں تصاویر والے رسالے اخبارات رسالے سبھی اسی ضمن میں آتے ہیں اور فی الواقع ان چیزوں کے نا گفتہ بہ اثرات بھی ہمارے گھروں اور ماحول میں نمایاں ہیں۔
و إلی اللہ المشتکی۔
ان سے چھُٹکارا حاصل کرنا واجب ہے۔
باب نمبر 54: گڑیوں سے کھیلنے کا بیان۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4929   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5887  
5887. سیدہ ام سلمہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے بتایا کہ نبی ﷺ ان کے پاس تشریف رکھتے تھے اور گھر میں ایک مخنث بھی تھا اس نے سیدہ ام سلمہ‬ ؓ ک‬ے بھائی عبداللہ ؓ سے کہا: اے عبداللہ! اگر کل تمہیں طائف پر فتح حاصل ہو جائے تو میں تجھے غیلان کی بیٹی بتاؤں گا جب وہ سامنے آتی ہے تو اس کے پیٹ پر چار شکن اور جب جاتی ہے تو آٹھ شکن معلوم ہوتے ہیں۔ (یہ سن کر) نبی ﷺ نے فرمایا: اب یہ شخص تمہارے پاس نہ آیا کرے۔ ابو عبد اللہ (امام بخاری ؓ) نے کہا: سامنے سے چار شکن اور پیچھے سے آٹھ شکن پڑنے کا مطلب یہ ہے کہ جب وہ سامنے آتی ہے تو چار شکن دکھائی دیتے ہیں کیونکہ چار شکنوں کے دونوں کنارے دونوں پہلوؤں کو گھیرے ہوئے ہیں حتٰی کہ وہ مل جاتے ہیں نیز حدیث میں ثمان ہے ثمانیہ نہیں کیونکہ مراد آٹھ اطراف ہیں اور اطراف کا واحد طرف مذکر ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5887]
حدیث حاشیہ:
کیونکہ جب ممیز مذکور نہ ہو تو عدد میں تذکیر وتانیث دونوں درست ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5887   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5887  
5887. سیدہ ام سلمہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے بتایا کہ نبی ﷺ ان کے پاس تشریف رکھتے تھے اور گھر میں ایک مخنث بھی تھا اس نے سیدہ ام سلمہ‬ ؓ ک‬ے بھائی عبداللہ ؓ سے کہا: اے عبداللہ! اگر کل تمہیں طائف پر فتح حاصل ہو جائے تو میں تجھے غیلان کی بیٹی بتاؤں گا جب وہ سامنے آتی ہے تو اس کے پیٹ پر چار شکن اور جب جاتی ہے تو آٹھ شکن معلوم ہوتے ہیں۔ (یہ سن کر) نبی ﷺ نے فرمایا: اب یہ شخص تمہارے پاس نہ آیا کرے۔ ابو عبد اللہ (امام بخاری ؓ) نے کہا: سامنے سے چار شکن اور پیچھے سے آٹھ شکن پڑنے کا مطلب یہ ہے کہ جب وہ سامنے آتی ہے تو چار شکن دکھائی دیتے ہیں کیونکہ چار شکنوں کے دونوں کنارے دونوں پہلوؤں کو گھیرے ہوئے ہیں حتٰی کہ وہ مل جاتے ہیں نیز حدیث میں ثمان ہے ثمانیہ نہیں کیونکہ مراد آٹھ اطراف ہیں اور اطراف کا واحد طرف مذکر ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5887]
حدیث حاشیہ:
(1)
عورت کے پیٹ پر سامنے کی جانب سے چار شکن اور جب پیٹھ پھیرے تو پہلوؤں کی جانب سے یہی چار شکن آٹھ بن جاتے ہیں۔
عربوں کے ہاں عورت کا اس انداز سے موٹے جسم والا ہونا خوبصورتی کی علامت تھی۔
(2)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ فسادی مزاج کے افراد کو گھروں سے نکال دینا چاہیے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ جس سے بھی لوگوں کو تکلیف ہو یا معاشرے میں بگاڑ پیدا ہو اسے وہاں سے نکال دینا مشروع ہے یہاں تک کہ وہ باز آ جائے۔
(فتح الباري: 10/411) (3)
معاشرتی بگاڑ کا باعث چیزوں کو بھی گھر سے باہر نکال پھینکنا چاہیے۔
دور حاضر میں ریڈیو، ٹی وی، وی سی آر، ڈش، کیبل اور عریاں تصاویر پر مشتمل اخبارات و جرائد اسی ضمن میں آتے ہیں۔
کیمرے والے موبائل بھی معاشرے میں فساد پیدا کرتے ہیں، چنانچہ ان چیزوں کے برے اثرات ہمارے گھروں میں کھلی آنکھ سے دیکھے جا سکتے ہیں۔
واللہ المستعان
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5887