صحيح البخاري
كِتَاب اللِّبَاسِ -- کتاب: لباس کے بیان میں
67. بَابُ الْخِضَابِ:
باب: خضاب کا بیان۔
حدیث نمبر: 5899
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، وَسُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى لَا يَصْبُغُونَ فَخَالِفُوهُمْ".
ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، کہا ہم سے زہری نے بیان کیا ان سے ابوسلمہ اور سلیمان بن یسار نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ یہود و نصاریٰ خضاب نہیں لگاتے تم ان کے خلاف کرو یعنی خضاب لگایا کرو۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3621  
´مہندی کا خضاب لگانے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہود و نصاریٰ خضاب نہیں لگاتے، تو تم ان کی مخالفت کرو (یعنی خضاب لگاؤ)۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3621]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
حا فظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ بالوں کو رنگنے کی بابت لکھتے ہیں:
علماء نے اس حکم کو استحباب پر محمول کیا ہے اس لیے ڈاڑھی یا سر کے سفید بالوں کو رنگنا ضروری نہیں صرف بہتر ہے تاہم یہود و نصاریٰ کی مشابہت اختیار کرنا حرام ہے۔
جہاں نہ رنگنے سے مشابہت ہوگی وہاں بالوں کو رنگنا ضروری ہوگا رونہ مستحب۔ (ریاض الصالحین حدیث: 1638)

(2)
آج کل عیسائی سیاہ خضاب بہت استعمال کرتے ہیں۔
اس لیے بہتر ہے کوئی دوسرا رنگ استعمال کیا جائے بالکل سیاہ رنگ سے اجتناب کیا جائے۔

(3)
غیر مسلموں کے مخصوص رسم و رواج اور تہوار (کرسمس، بسنت، نئے عیسوی سال کی خوشی اور ویلن ٹائن ڈے وغیرہ)
ان کے مذہب سے تعلق رکھتے ہیں اس لئے ان میں شرکت سے اجتناب بہت ضروری ہے۔

(4)
ڈاڑھی مونڈنا غیر مسلموں کیا رواج ہے جو سابقہ انبیائے کرام (علیہم السلام)
کے طریقے کے بھی خلاف ہے اس لئے یہ حرام ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3621   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4203  
´خضاب کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہود و نصاریٰ اپنی داڑھیاں نہیں رنگتے ہیں، لہٰذا تم ان کی مخالفت کرو، یعنی انہیں خضاب سے رنگا کرو۔ [سنن ابي داود/كتاب الترجل /حدیث: 4203]
فوائد ومسائل:
اس سے استدلال کرتے ہو ئے بعض علماء نے کہا ہے کہ سفید بالوں کومہندی وغیرہ سے رنگنا واجب ہے، لیکن دوسرے علماء نے اس امر کو استحبا ب پر محمول کیا ہے، یعنی رنگنا بہتر ہے، لیکن بالوں کو سفید ہی رہنے دینا یہ بھی جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4203   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5899  
5899. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: یہود نصاریٰ اپنے بالوں کو رنگ نہیں کرتے تم ان کی مخالفت کرو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5899]
حدیث حاشیہ:
لال یا زرد خضاب کرنا یا مہندی وسم کا خضاب جس سے بالوں میں کالک اور سرخی آتی ہے جائز ہے لیکن بالکل کالا خضاب کرنا ممنوع ہے۔
کہتے ہیں کالا خضاب پہلے فرعون نے کیا تھا۔
حضرت حسن رضی اللہ عنہ اور حضرات شیخین مہندی اور وسم کا خضاب کیا کرتے تھے۔
حدیث سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ اسلام کی نیشن یعنی قومیت ایک مستقل چیز ہے جو مسلمان کی خاص وضع قطع شکل صورت لباس وغیرہ میں داخل ہے۔
یہودیوں وغیرہ کی مخالفت کرنے کا مفہوم یہی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5899   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5899  
5899. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: یہود نصاریٰ اپنے بالوں کو رنگ نہیں کرتے تم ان کی مخالفت کرو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5899]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے استدلال کرتے ہوئے بعض اہل علم نے کہا ہے کہ سفید بالوں کا رنگنا ضروری ہے، خواہ زندگی بھر میں ایک دفعہ ہی کیوں نہ ہو۔
لیکن جمہور اہل علم نے اس امر کو استحباب پر محمول کیا ہے، یعنی رنگنا بہتر ہے، لیکن بالوں کو سفید رکھنا بھی جائز ہے، تاہم سیاہ خضاب کسی صورت میں جائز نہیں جیسا کہ فتح مکہ کے موقع پر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے والد گرامی حضرت ابو قحافہ رضی اللہ عنہ کو لایا گیا تو ان کے سر اور داڑھی کے بال ثُغَامَہ بوٹی کی طرح سفید تھے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
انہیں کسی رنگ سے بدل دو لیکن سیاہ رنگ سے بچو۔
(صحیح مسلم، اللباس والزینة، حدیث: 5508 (2102)
ایک دوسری حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
آخر زمانے میں ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو سیاہ رنگ سے بال رنگیں گے جیسے کبوتروں کے سینے ہوتے ہیں۔
یہ لوگ جنت کی خوشبو تک نہیں پائیں گے۔
(سنن النسائی، الزینة، حدیث: 5078)
ان احادیث کی بنا پر سر یا داڑھی کے بالوں کو سیاہ رنگ کرنا حرام ہے۔
مردوں اور عورتوں سب کے لیے ایک ہی حکم ہے۔
مہندی یا کتم سے سرخ کرنا جائز ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
سب سے بہتر چیز جس سے یہ سفید بال رنگے جاتے ہیں، مہندی اور کتم ہے۔
(جامع الترمذي، اللباس، حدیث: 1753) (2)
کتم ایک خاص پہاڑی بوٹی ہے جو یمن میں بکثرت پائی جاتی ہے۔
اس کے پتے بطور خضاب استعمال ہوتے ہیں۔
اس کا رنگ سیاہی مائل ہے۔
اسے مہندی میں ملا کر بطور خضاب استعمال کیا جا سکتا ہے۔
آج کل بازار میں مختلف قسم کی کریم مل جاتی ہے جو خضاب کے طور پر استعمال ہوتی ہے۔
بہرحال سیاہ رنگ کے علاوہ کوئی بھی رنگ بالوں کو لگایا جا سکتا ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5899