صحيح البخاري
كِتَاب اللِّبَاسِ -- کتاب: لباس کے بیان میں
72. بَابُ الْقَزَعِ:
باب: قزع یعنی کچھ سر منڈانا کچھ بال رکھنے کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 5920
حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَخْلَدٌ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ حَفْصٍ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ نَافِعٍ، أَخْبَرَهُ عَنْ نَافِعٍ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَنْهَى عَنِ الْقَزَعِ" قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: قُلْتُ: وَمَا الْقَزَعُ؟ فَأَشَارَ لَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ قَالَ:" إِذَا حَلَقَ الصَّبِيَّ وَتَرَكَ هَا هُنَا شَعَرَةً وَهَهُنَا وَهَهُنَا، فَأَشَارَ لَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ إِلَى نَاصِيَتِهِ وَجَانِبَيْ رَأْسِهِ" قِيلَ لِعُبَيْدِ اللَّهِ: فَالْجَارِيَةُ وَالْغُلَامُ، قَالَ: لَا أَدْرِي، هَكَذَا قَالَ: الصَّبِيُّ، قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: وَعَاوَدْتُهُ، فَقَالَ:" أَمَّا الْقُصَّةُ وَالْقَفَا لِلْغُلَامِ فَلَا بَأْسَ بِهِمَا، وَلَكِنَّ الْقَزَعَ أَنْ يُتْرَكَ بِنَاصِيَتِهِ شَعَرٌ وَلَيْسَ فِي رَأْسِهِ غَيْرُهُ، وَكَذَلِكَ شَقُّ رَأْسِهِ هَذَا وَهَذَا".
مجھ سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا کہ مجھے مخلد بن یزید نے خبر دی، کہا کہ مجھے ابن جریج نے خبر دی، کہا کہ مجھے عبیداللہ بن حفص نے خبر دی، انہیں عمرو بن نافع نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے غلام نافع نے کہ انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ نے «قزع‏.‏» سے منع فرمایا، عبیداللہ کہتے ہیں کہ میں نے نافع سے پوچھا کہ «قزع‏.‏» کیا ہے؟ پھر عبیداللہ نے ہمیں اشارہ سے بتایا کہ نافع نے کہا کہ بچہ کا سر منڈاتے وقت کچھ یہاں چھوڑ دے اور کچھ بال وہاں چھوڑ دے۔ (تو اسے «قزع‏.‏» کہتے ہیں) اسے عبیداللہ نے پیشانی اور سر کے دونوں کناروں کی طرف اشارہ کر کے ہمیں اس کی صورت بتائی۔ عبیداللہ نے اس کی تفسیر یوں بیان کی یعنی پیشانی پر کچھ بال چھوڑ دیئے جائیں اور سر کے دونوں کونوں پر کچھ بال چھوڑ دیئے جائیں۔ پھر عبیداللہ سے پوچھا گیا کہ اس میں لڑکا اور لڑکی دونوں کا ایک ہی حکم ہے؟ فرمایا کہ مجھے معلوم نہیں۔ نافع نے صرف لڑکے کا لفظ کہا تھا۔ عبیداللہ نے بیان کیا کہ میں نے عمرو بن نافع سے دوبارہ اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ لڑکے کی کنپٹی یا گدی پر چوٹی کے بال اگر چھوڑ دیئے جائیں تو کوئی حرج نہیں ہے لیکن «قزع‏.‏» یہ ہے کہ پیشانی پر بال چھوڑ دیئے جائیں اور باقی سب منڈوائے جائیں اسی طرح سر کے اس جانب میں اور اس جانب میں۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3638  
´قزع سے ممانعت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «قزع» سے منع فرمایا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3638]
اردو حاشہ:
فوائد  و مسائل:

(1) (قزع)
کے لغوی معنی ہیں:
بادل کے متفرق ٹکڑے۔
حدیث میں اس کا مطلب وہى جو حضرت ابن عمر ؓ نے بیان فرمایا۔

(2)
اس سےممانعت کی وجہ یہ بیان کی گئی ہے کہ اہل کتاب کے احبار و رہبان اس طرح کرتے تھے۔
اور یہ وجہ بھی کہ یہ فاسق لوگوں کا طریقہ تھا۔

(3)
آج کل سر پر لمبے بال رکھ کر گردن سے صاف کر دئے جاتے ہیں۔
اور گردن سے بتدریج بڑے ہوتے جاتے ہیں۔
خاص طور پر فوجیوں اور پولیس والوں کے بال کاٹنے کا خاص انداز بھی اس سے ملتا جلتا ہے اس میں زیادہ حصے کے بال کاٹے جاتے ہیں۔
یہ طریقہ بھی قزع سے ایک لحاظ سے مشابہہ اور خلاف شریعت ہے اس لئے اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔

(4)
کسی بیماری یا دوسرے عذر کی وجہ سے اگر سر کے ایک حصے کے بال اتارنے پڑیں تو جائز ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3638   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4193  
´چوٹی (زلف) رکھنا کیسا ہے؟`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «قزع» سے منع فرمایا ہے، اور «قزع» یہ ہے کہ بچے کا سر مونڈ دیا جائے اور اس کے کچھ بال چھوڑ دئیے جائیں۔ [سنن ابي داود/كتاب الترجل /حدیث: 4193]
فوائد ومسائل:
ہمارے ہاں آج کل برگر کٹ کے نام سے جو آدھا سر مونڈ دیا جا تا ہے، اس حدیث کی روشنی میں جائز نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4193   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5920  
5920. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ قزع سے منع فرمایا کرتے تھے۔ (راوی حدیث) عبید اللہ کہتے ہیں۔ میں نے پوچھا قزع کیا ہے؟ پھر عبید اللہ نے ہمیں اشارے سے بتایا کہ بچےکا سر منڈواتے وقت کچھ بال یہاں چھوڑ دیے جائیں اور کچھ بال وہاں چھوڑ دیے جائیں۔ عبید اللہ نے اپنی پیشانی اور اپنے سر کے دونوں کناروں کی طرف اشارہ کر کے ہمیں اس کی صورت سے آگاہ کیا۔ عبید اللہ سے پوچھا گیا: اس میں لڑکے اور لڑکی دونوں کا ایک حکم ہے؟ فرمایا: مجھے معلوم نہیں، حضرت عمر بن نافع نے صرف بچے کا لفظ کہا تھا۔ عبید اللہ نے کہا: میں نے عمر بن نافع سے دوبارہ اس کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے کہا کہ لڑکے کی پیشانی اور گدی کے بال مونڈھنے میں کوئی حرج نہیں لیکن قزع یہ ہے کہ پیشانی کے بال چھوڑدیے جائیں اس کے سوا سر پر کوئی بال نہ ہو اس طرح سر کے اس طرف اور اس طرف یعنی دائیں۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:5920]
حدیث حاشیہ:
بال چھوڑنے کو قزع کہتے ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5920