صحيح البخاري
كِتَاب اللِّبَاسِ -- کتاب: لباس کے بیان میں
83. بَابُ الْوَصْلِ فِي الشَّعَرِ:
باب: بالوں میں الگ سے بناوٹی چٹیا لگانا اور دوسرے بال جوڑنا۔
حدیث نمبر: 5938
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ، سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ، قَالَ: قَدِمَ مُعَاوِيَةُ الْمَدِينَةَ آخِرَ قَدْمَةٍ قَدِمَهَا فَخَطَبَنَا، فَأَخْرَجَ كُبَّةً مِنْ شَعَرٍ قَالَ:" مَا كُنْتُ أَرَى أَحَدًا يَفْعَلُ هَذَا غَيْرَ الْيَهُودِ، إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمَّاهُ الزُّورَ"، يَعْنِي الْوَاصِلَةَ فِي الشَّعَرِ.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عمرو بن مرہ نے بیان کیا کہ میں نے سعید بن مسیب سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ معاویہ رضی اللہ عنہ آخری مرتبہ مدینہ منورہ تشریف لائے اور ہمیں خطبہ دیا۔ آپ نے بالوں کا ایک گچھا نکال کے کہا کہ یہ یہودیوں کے سوا اور کوئی نہیں کرتا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے «زور‏.‏» یعنی فریبی فرمایا یعنی جو بالوں میں جوڑ لگائے تو ایسا آدمی مرد ہو یا عورت وہ مکار ہے جو اپنے مکر و فریب پر اس طور پر پردہ ڈالتا ہے۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5938  
5938. حضرت سعید بن مسیب سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ حضرت امیر معاویہ ؓ جب آخری مرتبہ مدینہ طیبہ تشریف لائے تو انہوں نے ہمیں خطاب کیا۔ دوران خطاب میں انہوں نے بالوں کا ایک گچھا نکالا اور فرمایا: میں نے یہودیوں کے سوا کسی کو یہ کام کرتے نہیں دیکھا یقیناً نبی ﷺ نے اس کو یعنی بالوں میں پیوند کاری کرنے والی (کے عمل) کو باطل قرار دیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5938]
حدیث حاشیہ:
زُور کے معنی کذب، باطل اور تہمت کے ہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مصنوعی بالوں کی پیوندکاری کو اس لیے "زُور" قرار دیا کہ ایسا کرنا فریب دہی اور اللہ تعالیٰ کی خلقت کو بدلنا ہے۔
ان تمام روایات سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی اس روایت کی تردید ہوتی ہے جس میں گنجی عورت کے لیے مصنوعی بالوں کے استعمال کو جائز قرار دیا گیا ہے۔
اس روایت کے مطابق یہ ممانعت ان عورتوں کے متعلق تھی جو جسم فروشی کا دھندا کرتی تھیں اور اپنے گاہکوں کو پھانسنے کے لیے اپنے بالوں کے ساتھ مصنوعی بال لگا کر انہیں لمبا کرتی تھیں۔
بہرحال حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی یہ روایت جھوٹ کا پلندا ہے۔
(فتح الباري: 462/10)
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5938