صحيح البخاري
كِتَاب اللِّبَاسِ -- کتاب: لباس کے بیان میں
90. بَابُ نَقْضِ الصُّوَرِ:
باب: تصویروں کو توڑنے کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 5953
حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا عُمَارَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَةَ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ دَارًا بِالْمَدِينَةِ، فَرَأَى أَعْلَاهَا مُصَوِّرًا يُصَوِّرُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ ذَهَبَ يَخْلُقُ كَخَلْقِي، فَلْيَخْلُقُوا حَبَّةً وَلْيَخْلُقُوا ذَرَّةً"، ثُمَّ دَعَا بِتَوْرٍ مِنْ مَاءٍ فَغَسَلَ يَدَيْهِ حَتَّى بَلَغَ إِبْطَهُ، فَقُلْتُ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ أَشَيْءٌ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: مُنْتَهَى الْحِلْيَةِ.
ہم سے موسیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالواحد نے، کہا ہم سے عمارہ نے، کہا ہم سے ابوزرعہ نے، کہا کہ میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ مدینہ منورہ میں (مروان بن حکم کے گھر میں) گیا تو انہوں نے چھت پر ایک مصور کو دیکھا جو تصویر بنا رہا تھا، انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے) اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہو گا جو میری مخلوق کی طرح پیدا کرنے چلا ہے اگر اسے یہی گھمنڈ ہے تو اسے چاہیئے کہ ایک دانہ پیدا کرے، ایک چیونٹی پیدا کرے۔ پھر انہوں نے پانی کا ایک طشت منگوایا اور اپنے ہاتھ اس میں دھوئے۔ جب بغل دھونے لگے تو میں نے عرض کیا ابوہریرہ! کیا (بغل تک دھونے کے بارے میں) تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ سنا ہے انہوں نے کہا میں نے جہاں تک زیور پہنا جا سکتا ہے وہاں تک دھویا ہے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5953  
5953. حضرت ابو زرعہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں مدینہ طیبہ میں حضرت ابو ہریرہ ؓ کے ہمراہ ایک گھر میں داخل ہوا تو ایک مصور کو دیکھا جو چھت پر تصویریں بنا رہا تھا۔ حضرت ابو ہریرہ ؓ نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: اس شخص سے زیادہ ظالم کون ہو سکتا ہے جو میرے پیدا کرنے کی طرح چیزیں پیدا کرنے چلا ہے۔ انہیں چاہیے کہ ایک دانہ یا ایک چیونٹی پیدا کر کے دکھائیں۔ پھر حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے ایک پانی کا برتن منگوایا اور اپنے دونوں ہاتھ بغلوں تک دھوئے میں نے عرض کی: اے ابو ہریرہ! کیا آپ نے رسول اللہ ﷺ سے اس کے متعلق کچھ سنا ہے؟ انہوں نے فرمایا: میں نے جہاں تک زیور پہنا جا سکتا ہے وہاں تک دھویا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5953]
حدیث حاشیہ:
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے گویا اس حدیث سے استنباط کیا جس میں یہ ہے کہ قیامت کے دن میری امت کے لوگ سفید پیشانی، سفید ہاتھ پاؤں وضو کی وجہ سے اٹھیں گے تو جہاں تک وضو میں اعضاء زیادہ دھوئے جائیں گے وہیں تک سفیدی پہنچے گی یا اس آیت سے استنباط کیا يُحَلَّوْنَ فِيهَا مِنْ أَسَاوِرَ (الکھف: 31)
یعنی جنت میں اہل جنت کو سونے کے کپڑے پہنائے جائیں گے۔
حضرت ابوہریرہ کا نام عبدالرحمن بن صخر ہے۔
غزوئہ خیبر کے سال اسلام لائے، خدمت نبوی میں ہر وقت حاضر رہتے۔
مدینہ میں سنہ 59ھ بعمر 75 سال وفات پائی۔
5274 احادیث بنوی کے حافظ تھے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5953   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5953  
5953. حضرت ابو زرعہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں مدینہ طیبہ میں حضرت ابو ہریرہ ؓ کے ہمراہ ایک گھر میں داخل ہوا تو ایک مصور کو دیکھا جو چھت پر تصویریں بنا رہا تھا۔ حضرت ابو ہریرہ ؓ نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: اس شخص سے زیادہ ظالم کون ہو سکتا ہے جو میرے پیدا کرنے کی طرح چیزیں پیدا کرنے چلا ہے۔ انہیں چاہیے کہ ایک دانہ یا ایک چیونٹی پیدا کر کے دکھائیں۔ پھر حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے ایک پانی کا برتن منگوایا اور اپنے دونوں ہاتھ بغلوں تک دھوئے میں نے عرض کی: اے ابو ہریرہ! کیا آپ نے رسول اللہ ﷺ سے اس کے متعلق کچھ سنا ہے؟ انہوں نے فرمایا: میں نے جہاں تک زیور پہنا جا سکتا ہے وہاں تک دھویا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5953]
حدیث حاشیہ:
(1)
حدیث کے عموم میں ہر تصویر داخل ہے، خواہ مجسم ہو یا غیر مجسم۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے جس تصویر کو دیکھ کر یہ حدیث بیان کی وہ غیر مجسم تصویر تھی جو مصور، چھت پر بنا رہا تھا۔
ہمارے ہاں کچھ لوگ کپڑے کی تصویر کو جائز خیال کرتے ہیں اور ان تصویروں کو ناجائز کہتے ہیں جن کا جسم ٹھوس ہو، اس حدیث سے ان کی تردید ہوتی ہے کیونکہ چھت پر بنی تصویروں کا کوئی جسم نہ تھا۔
(2)
ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو فتح مکہ کے موقع پر حکم دیا تھا کہ وہ کعبہ میں جائیں اور اس میں موجود سب تصویروں کو مٹا دیں، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت تک بیت اللہ میں داخل نہیں ہوئے جب تک انہیں ختم نہیں کیا گیا۔
(سنن أبي داود، اللباس، حدیث: 4156)
تصویر کو دو صورتوں میں رکھا جا سکتا ہے:
ایک یہ کہ اس کا سر کاٹ کر اسے درخت کی طرح بنا دیا جائے دوسری صورت یہ ہے کہ اسے پاؤں تلے روندا جائے جیسا کہ ایک حدیث میں ہے۔
(سنن أبي داود، اللباس، حدیث: 4158)
تصویروں والا کپڑا بھی اس انداز سے استعمال کیا جا سکتا ہے کہ اس میں تصویروں کی بے قدری کا اظہار ہو، مثلاً:
بستر پر بچھانے والی چادر یا بیٹھنے کے لیے کرسیوں کی گدیاں وغیرہ بنا لی جائیں۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5953