صحيح البخاري
كِتَاب اللِّبَاسِ -- کتاب: لباس کے بیان میں
92. بَابُ مَنْ كَرِهَ الْقُعُودَ عَلَى الصُّورَةِ:
باب: اس شخص کی دلیل جس نے توشک اور تکیہ اور فرش پر جب اس پر تصویریں بنی ہوئی ہوں بیٹھنا مکروہ رکھا ہے۔
حدیث نمبر: 5957
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّهَا اشْتَرَتْ نُمْرُقَةً فِيهَا تَصَاوِيرُ، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْباب فَلَمْ يَدْخُلْ، فَقُلْتُ: أَتُوبُ إِلَى اللَّهِ مِمَّا أَذْنَبْتُ؟ قَالَ:" مَا هَذِهِ النُّمْرُقَةُ؟" قُلْتُ: لِتَجْلِسَ عَلَيْهَا وَتَوَسَّدَهَا، قَالَ:" إِنَّ أَصْحَابَ هَذِهِ الصُّوَرِ يُعَذَّبُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، يُقَالُ لَهُمْ أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ، وَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ لَا تَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ الصُّورَةُ".
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، کہا ہم سے جویریہ نے بیان کیا، ان سے نافع نے، ان سے قاسم بن محمد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ انہوں نے ایک گدا خریدا جس پر تصویریں تھیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (اسے دیکھ کر) دروازے پر کھڑے ہو گئے اور اندر تشریف نہیں لائے۔ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میں نے جو غلطی کی ہے اس سے میں اللہ سے معافی مانگتی ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ گدا کس لیے ہے؟ میں نے عرض کیا کہ آپ کے بیٹھنے اور اس پر ٹیک لگانے کے لیے ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان مورت کے بنانے والوں کو قیامت کے دن عذاب دیا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا کہ جو تم نے پیدا کیا ہے اسے زندہ بھی کر کے دکھاؤ اور فرشتے اس گھر میں نہیں داخل ہوتے جس میں مورت ہو۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 589  
´تصویر کی حرمت کا بیان`
«. . . 260- مالك عن نافع عن القاسم بن محمد عن عائشة أم المؤمنين أنها اشترت نمرقة فيها تصاوير. فلما رآها رسول الله صلى الله عليه وسلم قام على الباب فلم يدخل، فعرفت فى وجهه الكراهية وقالت: يا رسول الله، أتوب إلى الله ورسوله، فماذا أذنبت؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما بال هذه النمرقة؟ قالت: اشتريتها لك تقعد عليها وتتوسدها. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن أصحاب هذه الصور يوم القيامة يعذبون بها، يقال لهم: أحيوا ما خلقتم، ثم قال: إن البيت الذى فيه الصور لا تدخله الملائكة. . . .»
. . . ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک تکیہ نما چھوٹا کمبل خریدا جس پر تصویریں تھیں۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھا تو دروازے پر کھڑے ہو گئے اور اندر تشریف نہ لائے۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر ناپسندیدگی کے اثرات دیکھے اور کہا: یا رسول اللہ! میں اللہ اور اس کے رسول کی طرف رجوع کرتی ہوں، مجھ سے کیا غلطی ہوئی ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ نمرقہ (چھوٹا تکیہ) کیا ہے؟ میں نے کہا: میں نے اسے آپ کے لیے خریدا ہے تاکہ آپ اس پر بیٹھیں اور تکیہ لگائیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان تصویر والوں کو قیامت کے دن عذاب ہو گا، انہیں کہا جائے گا کہ تم نے جو بنایا ہے اسے زندہ کرو۔، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس گھر میں تصویریں ہوں وہاں (رحمت کے) فرشتے داخل نہیں ہوتے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 589]

تخریج الحدیث: [واخرجه البخاي 2105، ومسلم 2107/96، من حديث مالك به وفي روايته يحي بن يحي: «وتوسدها» ]
تفقہ:
➊ کپڑا ہو یا کاغذ وغیرہ، جانداروں کی تصاویر بنانا حرام ہے۔
➋ کتاب و سنت کے خلاف کاموں پر غصہ کرنا جائز ہے۔
➌ جس گھر میں تصویریں ہوں وہاں رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے۔
➍ اگر لاعملی میں غلطی ہوجائے تو معاف ہے لیکن صاحبِ علم کو چاہئے کہ اس شخص کو جو انجانے میں غلطی کر رہا ہے دلیل سے سمجھا دے۔
➎ نیز دیکھئے ح 125
➏ جن کپڑوں پر جانداروں کی تصویریں ہوں ان کا استعمال حرام ہے۔
➐ جس کپڑے پر تصویریں تھیں اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پھاڑ دیا تھا۔ دیکھئے صحیح بخاری (2479) [وصحيح مسلم 2107]
➑ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کی تو آپ ان کے پاس تشریف لے گئے۔ پھر وہاں ایک پردہ لٹکا ہوا دیکھ کر واپس چلے گئے [مسند أحمد 221، 220/5 ح 21922 و سنده حسن، سنن ابي داود: 3755 وصححه ابن حبان مختصرا: 6320 و الحاكم 186/1 ح 2758 ووافقه الذهبي، نيز ديكهئے صحيح بخاري: 2613]
➒ ایک روایت میں آیا ہے کہ سیدنا ابومسعود عقبہ بن عمرو الانصاری رضی اللہ عنہ نے اس گھر میں دعوت کھانے سے انکار کردیا تھا جہاں تصویر لگی ہوئی تھی۔ دیکھئے [السنن الكبريٰ للبيهقي 7/368 وسنده حسن وصححه الحافظ ابن حجر رحمه الله فى فتح الباري 9/249 قبل ح5181]
➓ تمام امور میں الله اور اس کے رسول کی طرف رجوع کرنا چاہئے اور یہ اہل حق کا امتیاز ہے۔
◈ اگر شوہر کی اجازت ہو تو بیوی شرعی حدود اور پردے کے احکام کو مدِ نظر رکھتے ہوئے خرید وفروخت کرسکتی ہے۔
◈ بیوی اپنے مال میں شوہر کی اجازت کے بغیر اور شوہر کے مال میں اس کی اجازت کے ساتھ تصرف کرسکتی ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 260   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3651  
´گھر میں تصاویر رکھنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جبرائیل علیہ السلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ایسے وقت میں آنے کا وعدہ کیا جس میں وہ آیا کرتے تھے، لیکن آنے میں دیر کی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلے، دیکھا تو جبرائیل علیہ السلام دروازے پر کھڑے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: آپ کو اندر آنے سے کس چیز نے باز رکھا؟ فرمایا: گھر میں کتا ہے، اور ہم لوگ ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جہاں کتے اور تصویریں ہوں۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3651]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حضرت جبرئیل ؑ وعدے کے مطابق تشریف لے آئے تھے لیکن گھر کے اندر تشریف نہ لا سکے۔

(2)
رسول اللہ ﷺ کو علم غیب حاصل نہ تھا ورنہ پہلے ہی کتے کو نکال دیتے اور جبرئیل ؑ کو باہر انتظار نہ کرنا پڑتا۔

(3)
گھروں میں بزرگوں یا بچوں کی تصویریں فریم کر کے سجانا یا محض سجاوٹ کے لیے انسانوں اور حیوانوں کی تصویریں رکھنا یا ٹیلی ویژن اور وی سی آر میں فلمیں دیکھنا گھر سے رحمت و برکت ختم ہو جانے کا باعث ہے لہٰذا ایسی چیزوں سے اجتناب لازم ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3651   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5957  
5957. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے ایک چھوٹا سا گدا خریدا جس تصویریں تھیں۔ نبی ﷺ (اسے دیکھ کر) دروازے ہی پر کھڑے رہے۔ اندر داخل نہ ہوئے۔ میں نے کہا: (اللہ کے رسول!) میں اللہ کے حضور اس غلطی سے توبہ کرتی ہوں جس کا میں نے ارتکاب کیا ہے آپ نے فرمایا: یہ گدا کس لیے ہے؟ میں نے عرض کی: یہ آپ کے بیٹھنے اور اس پر ٹیک لگانے کے لیے ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: یقیناً اس قسم کی تصاویر بنانے والوں کو قیامت کے دن عذاب دیا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا۔ جو تم نے بنایا تھا اسے زندہ کر کے دکھاؤ۔ اور جس میں تصویر ہو اس میں فرشتے داخل نہیں ہوتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5957]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس گدے پر بیٹھنا پسند نہیں کیا جس پر تصویریں تھیں جبکہ قبل ازیں حدیث میں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے تصویر والے پردے کو پھاڑ کر دو تکیے بنائے تھے جس پر آپ بیٹھا کرتے تھے۔
ان احادیث میں قطعاً کوئی تعارض نہیں ہے کیونکہ جب پردہ پھاڑ کر دو گدے بنائے گئے تو تصویریں بھی پھٹ گئیں اور وہ اپنی اصلی حالت میں نہ رہیں، اس لیے آپ ان پر بیٹھتے اور آرام فرماتے تھے اور بازار سے خریدے ہوئے گدے پر تصاویر جوں کی توں تھیں، اس لیے آپ نے ان پر بیٹھنا پسند نہیں فرمایا۔
جب تصویر اپنی صورت پر باقی ہو گی تو گھر میں فرشتوں کے داخل ہونے کے لیے رکاوٹ کا باعث ہے اور جب تصویر پھٹی ہو تو فرشتوں کے داخلے کے لیے مانع نہیں ہے۔
(2)
بہرحال تصویر ہر حال میں ممنوع ہے، خواہ اس کا سایہ ہو یا نہ ہو، وہ کپڑا بنتے وقت دھاگوں سے بنائی جائے یا نقش کی جائے دونوں صورتوں میں تصویر حرام اور ناجائز ہے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ مذکورہ وعید بنانے والے اور استعمال کرنے والے دونوں کے لیے ہے کیونکہ تصویر استعمال کے لیے بنائی جاتی ہے، تصویر بنانے والا تو محض ایک سبب ہے اور اسے استعمال کرنے والا براہ راست اس سے استفادہ کرتا ہے۔
اگر بنانے والے کے لیے یہ وعید ہے تو استعمال کرنے والے کے لیے تو بالاولیٰ ہونی چاہیے۔
(فتح الباري: 478/10)
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5957