صحيح البخاري
كِتَاب اللِّبَاسِ -- کتاب: لباس کے بیان میں
95. بَابُ مَنْ لَمْ يَدْخُلْ بَيْتًا فِيهِ صُورَةٌ:
باب: جس گھر میں مورتیں ہوں وہاں نہ جانا۔
حدیث نمبر: 5961
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ، أَنَّهَا اشْتَرَتْ نُمْرُقَةً فِيهَا تَصَاوِيرُ، فَلَمَّا رَآهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ عَلَى الْباب فَلَمْ يَدْخُلْ، فَعَرَفَتْ فِي وَجْهِهِ الْكَرَاهِيَةَ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتُوبُ إِلَى اللَّهِ وَإِلَى رَسُولِهِ، مَاذَا أَذْنَبْتُ؟ قَالَ:" مَا بَالُ هَذِهِ النُّمْرُقَةِ" فَقَالَتْ: اشْتَرَيْتُهَا لِتَقْعُدَ عَلَيْهَا وَتَوَسَّدَهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَصْحَابَ هَذِهِ الصُّوَرِ يُعَذَّبُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَيُقَالُ لَهُمْ: أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ" وَقَالَ:" إِنَّ الْبَيْتَ الَّذِي فِيهِ الصُّوَرُ لَا تَدْخُلُهُ الْمَلَائِكَةُ".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے، ان سے نافع نے، ان سے قاسم بن محمد نے اور انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ انہوں نے ایک گدا خریدا جس میں مورتیں تھیں۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھا تو آپ دروازے پر کھڑے ہو گئے اور اندر نہیں آئے۔ میں آپ کے چہرے سے ناراضگی پہچان گئی۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں اللہ سے اس کے رسول کے سامنے توبہ کرتی ہوں، میں نے کیا غلطی کی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ گدا کیسا ہے؟ میں نے عرض کیا کہ میں نے ہی اسے خریدا ہے تاکہ آپ اس پر بیٹھیں اور ٹیک لگائیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان مورتوں کے بنانے والوں کو قیامت کے دن عذاب دیا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا کہ جو تم نے پیدا کیا ہے اب ان میں جان بھی ڈالو اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس گھر میں مورت ہوتی ہے اس میں (رحمت کے) فرشتے نہیں داخل ہوتے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2151  
´پیشوں اور صنعتوں کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تصویریں بنانے والوں کو قیامت کے دن عذاب دیا جائے گا، اور ان سے کہا جائے گا جن کو تم نے بنایا ہے، ان میں جان ڈالو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2151]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
  جاندار چیزوں کی تصویر بنانا حرام ہے، خواہ تصویر کاغذ، دیوار یا کپڑے وغیرہ پر بنائی جائے، یا مجسم شکل میں مٹی، پتھ، چینی یا پلاسٹک وغیرہ سے بنائی جائے۔

(2)
  بعض لوگ کہتے ہیں کہ تصویر کی ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ ان کی پوجا کی جاتی تھی۔
یہ درست نہیں کیونکہ پوجا تو درختوں، ستاروں، سورج، چاند اور آگ کی بھی کی جاتی ہے لیکن اس کے باوجود ان چیزوں کا استعمال اور ان سے فائدہ اٹھانا حرام نہیں۔

(3)
  یہ دعویٰ بھی کیا جاتا ہے کہ سابقہ شریعتوں میں تصویر سازی اور مجسمہ سازی کی اجازت تھی، اگر یہ دعویٰ درست بھی ہو تو بھی کسی چیز کے سابقہ شریعت میں جائز ہونے سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ وہ ہمارے لیے بھی جائز ہے جب تک ہمارے پاس یہ واضح دلیل موجود نہ ہو کہ وہ ہماری شریعت میں بھی جائز ہے۔

(4)
  موجودہ دور میں تصویر کے بعض فوائد بیان کیے جاتے ہیں۔
مسلمان حکومتوں کا فرض ہے کہ ان مقاصد کے حصول کے لیے دوسرے جائز متبادل ذرائع تلاش کریں، خاص طور پر جب کہ تصویروں (فلم، ٹی وی، وی سی آر وغیرہ)
کی وجہ سے معاشرے میں فحاشی، کافرانہ تہذیب کے فروغ اور کثرت جرائم کے جو خوفناک اور گھناؤنے نتائج سامنے آرہے ہیں، ان کے مقابل ان فوائد کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔

(5)
  تصویر بنانے والوں کو جان ڈالنے کا حکم انہیں شرمندہ کرنے اور ان کے جرم کی شناعت واضح کرنے کے لیے دیا جائے گا، اس طرح یہ حکم بھی اصل میں ایک عذاب ہی ہوگا۔

(6)
  منع کے اس حکم میں ہاتھ سے بنی ہوئی، کیمرے سے بنی ہوئی یا پریس میں چھپی ہوئی سب تصویرں شامل ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2151   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5961  
5961. نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ انہوں نے ایک گدا خریدا جس میں تصویریں تھیں جب اسے رسول اللہ ﷺ نے دیکھا تو آپ دروازے پر کھڑے ہو گئے اور اندر نہ آئے۔ ام المومنین سیدہ عائشہ‬ ؓ ن‬ے جب آپ کے چہرہ انور پر ناراضی کے اثرات دیکھے تو عرض کی: اللہ کے رسول! میں اللہ تعالٰی کے حضور اس کے رسول کے سامنے توبہ کرتی ہوں، میں نے کیا گناہ کیا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: یہ گدا کیسا ہے؟ میں نے عرض کی: یہ اس لیے خریدا ہے تاکہ آپ اس پر بیٹھیں اور نیک لگائیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: یقیناً اس قسم کی تصویریں بنانے والوں کو قیامت کے دن سخت ترین عذاب دیا جائے گا۔ اور ان سے کہا جائے گا۔ جو تم نے بنایا تھا اس میں روح ڈالو۔ نیز فرمایا: جس گھر میں تصویر ہوتی ہے وہاں فرشتے نہیں آتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5961]
حدیث حاشیہ:
باب اور حدیث میں مطابقت ظاہر ہے کہ جاندار چیزوں کی مورتوں والے گھر میں داخل نہیں ہوتے۔
بظاہر یہ اس حدیث کے خلاف ہے جس میں یہ ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے گھر میں ایک پردہ لٹکایا تھا اس میں مورتیں تھیں۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ادھر نماز پڑھ رہے تھے اورتطبیق یوں ہو سکتی ہے کہ شاید پردہ پر بے جان چیزوں کی مورتیں ہوں اور باب کی حدیث کا تعلق جاندار کی مورتوں سے ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5961   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5961  
5961. نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ انہوں نے ایک گدا خریدا جس میں تصویریں تھیں جب اسے رسول اللہ ﷺ نے دیکھا تو آپ دروازے پر کھڑے ہو گئے اور اندر نہ آئے۔ ام المومنین سیدہ عائشہ‬ ؓ ن‬ے جب آپ کے چہرہ انور پر ناراضی کے اثرات دیکھے تو عرض کی: اللہ کے رسول! میں اللہ تعالٰی کے حضور اس کے رسول کے سامنے توبہ کرتی ہوں، میں نے کیا گناہ کیا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: یہ گدا کیسا ہے؟ میں نے عرض کی: یہ اس لیے خریدا ہے تاکہ آپ اس پر بیٹھیں اور نیک لگائیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: یقیناً اس قسم کی تصویریں بنانے والوں کو قیامت کے دن سخت ترین عذاب دیا جائے گا۔ اور ان سے کہا جائے گا۔ جو تم نے بنایا تھا اس میں روح ڈالو۔ نیز فرمایا: جس گھر میں تصویر ہوتی ہے وہاں فرشتے نہیں آتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5961]
حدیث حاشیہ:
(1)
تصاویر بنانا اور رکھنا اللہ تعالیٰ کی نافرمانی ہے، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس گھر میں داخل نہیں ہوئے جس میں تصاویر تھیں۔
ہمیں اس واقعے سے سبق لینا چاہیے۔
زہد و تقویٰ کا تقاضا یہی ہے کہ جس مجلس یا مقام میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی پر مبنی سامان ہو وہاں نہیں جانا چاہیے۔
(2)
اس حدیث کی رو سے جس نکاح کی مجلس میں اختلاط مرد و زن ہو اور وہاں ویڈیو تیار کی جا رہی ہو اور زندگی کے حسین لمحات کو بطور یادگار محفوظ کیا جا رہا ہو، ایسی مجالس کا اہل علم کو بائیکاٹ کرنا چاہیے، اسی طرح جس گھر میں ٹیلی ویژن یا وی سی آر یا کیبل کے ذریعے سے فحش مناظر دکھائے جا رہے ہوں، ان کا بھی یہی حکم ہے۔
ایسی چیزوں کو ٹھنڈے پیٹ برداشت کرنا اللہ کے عذاب کو دعوت دینا ہے۔
العیاذ باللہ
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5961