صحيح البخاري
كِتَاب الْإِيمَانِ -- کتاب: ایمان کے بیان میں
41. بَابُ مَا جَاءَ أَنَّ الأَعْمَالَ بِالنِّيَّةِ وَالْحِسْبَةِ وَلِكُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَى:
باب: اس بات کے بیان میں کہ عمل بغیر نیت اور خلوص کے صحیح نہیں ہوتے اور ہر آدمی کو وہی ملے گا جو نیت کرے۔
فَدَخَلَ فِيهِ الإِيمَانُ وَالْوُضُوءُ وَالصَّلاَةُ وَالزَّكَاةُ وَالْحَجُّ وَالصَّوْمُ وَالأَحْكَامُ. وَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى: {قُلْ كُلٌّ يَعْمَلُ عَلَى شَاكِلَتِهِ} عَلَى نِيَّتِهِ. «نَفَقَةُ الرَّجُلِ عَلَى أَهْلِهِ يَحْتَسِبُهَا صَدَقَةٌ» . وَقَالَ: «وَلَكِنْ جِهَادٌ وَنِيَّةٌ» .
‏‏‏‏ تو عمل میں ایمان، وضو، نماز، زکوٰۃ، حج، روزہ اور سارے احکام آ گئے اور (سورۃ بنی اسرائیل میں) اللہ نے فرمایا اے پیغمبر! کہہ دیجیئے کہ ہر کوئی اپنے طریق یعنی اپنی نیت پر عمل کرتا ہے اور (اسی وجہ سے) آدمی اگر ثواب کی نیت سے اللہ کا حکم سمجھ کر اپنے گھر والوں پر خرچ کر دے تو اس میں بھی اس کو صدقہ کا ثواب ملتا ہے اور جب مکہ فتح ہو گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ (اب ہجرت کا سلسلہ ختم ہو گیا) لیکن جہاد اور نیت کا سلسلہ باقی ہے۔