صحيح البخاري
كِتَاب الْأَدَبِ -- کتاب: اخلاق کے بیان میں
18. بَابُ رَحْمَةِ الْوَلَدِ وَتَقْبِيلِهِ وَمُعَانَقَتِهِ:
باب: بچے کے ساتھ رحم و شفقت کرنا، اسے بوسہ دینا اور گلے سے لگانا۔
حدیث نمبر: 5999
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَدِمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْيٌ، فَإِذَا امْرَأَةٌ مِنَ السَّبْيِ قَدْ تَحْلُبُ ثَدْيَهَا تَسْقِي، إِذَا وَجَدَتْ صَبِيًّا فِي السَّبْيِ أَخَذَتْهُ فَأَلْصَقَتْهُ بِبَطْنِهَا وَأَرْضَعَتْهُ، فَقَالَ لَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَتُرَوْنَ هَذِهِ طَارِحَةً وَلَدَهَا فِي النَّارِ" قُلْنَا: لَا، وَهِيَ تَقْدِرُ عَلَى أَنْ لَا تَطْرَحَهُ فَقَالَ:" لَلَّهُ أَرْحَمُ بِعِبَادِهِ مِنْ هَذِهِ بِوَلَدِهَا".
ہم سے ابن ابی مریم نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوغسان نے، کہا کہ مجھ سے زید بن اسلم نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ قیدی آئے قیدیوں میں ایک عورت تھی جس کا پستان دودھ سے بھرا ہوا تھا اور وہ دوڑ رہی تھی، اتنے میں ایک بچہ اس کو قیدیوں میں ملا اس نے جھٹ اپنے پیٹ سے لگا لیا اور اس کو دودھ پلانے لگی۔ ہم سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم خیال کر سکتے ہو کہ یہ عورت اپنے بچے کو آگ میں ڈال سکتی ہے ہم نے عرض کیا کہ نہیں جب تک اس کو قدرت ہو گی یہ اپنے بچے کو آگ میں نہیں پھینک سکتی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ اللہ اپنے بندوں پر اس سے بھی زیادہ رحم کرنے والا ہے جتنا یہ عورت اپنے بچہ پر مہربان ہو سکتی ہے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5999  
5999. حضرت عمر بن خطاب ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ کے پاس کچھ قیدی آئے۔ قیدیوں میں ایک عورت تھی جس کی چھاتی دودھ سے بھری ہوئی تھی اور وہ ادھر ادھر دوڑ رہی تھی۔ اس دوران قیدیوں میں اسے ایک بچہ نطر آیا۔ اس نے جھٹ سے اس بچے کو اپنی چھاتی سے لگا لیا اور اسے دودھ پلانے لگی۔ نبی ﷺ نے یہ منظر دیکھ کر ہم سے فرمایا: تم کیا خیال کرتے ہو کہ یہ عورت اپنے بچے کو آگ میں پھینک دے گی؟ ہم نے کہا: نہیں جب تک اس کو قدرت ہوگی یہ اپنے بچے کو آگ میں نہیں پھینک سکتی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالٰی اپنے بندوں پر اس سے بھی زیادہ رحم کرنے والا ہے جتنا یہ عورت اپنے بچے پر مہربان ہوسکتی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5999]
حدیث حاشیہ:
غالباً یہ عورت کاگم شدہ بچہ تھا جو اسے مل گیا اور اس کو اس نے اس محبت کے ساتھ پیٹ سے چمٹالیا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5999   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5999  
5999. حضرت عمر بن خطاب ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ کے پاس کچھ قیدی آئے۔ قیدیوں میں ایک عورت تھی جس کی چھاتی دودھ سے بھری ہوئی تھی اور وہ ادھر ادھر دوڑ رہی تھی۔ اس دوران قیدیوں میں اسے ایک بچہ نطر آیا۔ اس نے جھٹ سے اس بچے کو اپنی چھاتی سے لگا لیا اور اسے دودھ پلانے لگی۔ نبی ﷺ نے یہ منظر دیکھ کر ہم سے فرمایا: تم کیا خیال کرتے ہو کہ یہ عورت اپنے بچے کو آگ میں پھینک دے گی؟ ہم نے کہا: نہیں جب تک اس کو قدرت ہوگی یہ اپنے بچے کو آگ میں نہیں پھینک سکتی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالٰی اپنے بندوں پر اس سے بھی زیادہ رحم کرنے والا ہے جتنا یہ عورت اپنے بچے پر مہربان ہوسکتی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5999]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک روایت میں وضاحت ہے کہ اس عورت کا بچہ گم ہوچکا تھا،اس لیے جب بھی کوئی بچہ دیکھتی اسے چھاتی سے لگا کر دودھ پلاتی،آخر اسے اپنا بچہ مل گیا تو اسے چھاتی سے لگا کر بہت خوش ہوئی۔
اس وضاحت سے معلوم ہوتا ہے کہ دودھ جمع ہونے سے اس کی چھاتی بوجھل ہوچکی تھی،جب بھی کوئی بچہ دیکھتی تو اپنی چھاتی کو ہلکا کرنے کے لیے اسے دودھ پلانا شروع کردیتی۔
(مسند احمد: 3/104، وفتح الباري: 530/10) (2)
اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اپنے بندوں پر رحم کرے گا اور انھیں جہنم میں نہیں ڈالے گا، البتہ جو لوگ برے کام کر کے جہنم کے مستحق ہوں گے، انھیں ضرور جہنم کے حوالے کیا جائے گا، گویا وہ خود اپنے آپ کو دوزخ کے حوالے کرتے ہیں۔
(3)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
حدیث میں لفظ "عباد" اگرچہ عام ہے لیکن اس سے مراد اہل ایمان ہیں جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
میری رحمت ہر چیز سے وسیع ہے اور اسے میں نے ان لوگوں کے لیے مقدر کیا ہے جو تقویٰ شعار اور پرہیز گار ہیںَ" (الأعراف7: 156)
بہرحال انسان کو اللہ تعالیٰ کی رحمت کے حصول کے لیے ہر وقت کوشش کرتے رہنا چاہیے۔
(فتح الباري: 530/10)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5999